سپریم کورٹ سے پوچھتا ہوں الیکشن کیوں نہیں ہورہے ، نگران کس قانون کے تحت بیٹھے ہیں : عمران
لاہور+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے پاکستان کی ایجنسیز نے کہا یہ سارے کرپٹ لوگ ہیں، جنرل باجوہ نے ان ہی کو اوپر لاکر بٹھا دیا، نواز شریف، زرداری نے ہمیشہ کرپٹ لوگوں کو نوازا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا آئین میں واضح لکھا ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، ہم نے آئین کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی اسمبلیاں تحلیل کیں، تحلیل سے پہلے آئینی ماہرین سے رائے لی تھی، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہونا تھا، آصف زرداری، شریف خاندان کی اربوں کی جائیدادیں بیرون ملک ہیں، زرداری، شریف خاندان کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا سپریم کورٹ کے پندرہ ججز سے پوچھتا ہوں ہمیں الیکشن کیوں نہیں مل رہا، کس قانون کے تحت نگران حکومت بیٹھی ہوئی ہے، ان کا ایک ہی مقصد ہے کسی طرح عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا، یہ صرف مجھے باہر رکھنے کیلئے اداروں کو تباہ کر رہے ہیں، زمان پارک کے بعد پرویز الہیٰ کے گھر کے گیٹ کو توڑا گیا، جو کچھ ہو رہا ہے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے ججز میں تقسیم تشویشناک ہے، ججز کی تقسیم میں نمک پھینکا جا رہا ہے، سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں مجھے انصاف نہیں مل رہا، میں سمجھتا ہوں پاکستان کو تباہ کرنا ہے تو مارشل لا لگا دیں پھر کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی، مارشل لا سے ہماری فوج تباہ ہو گی، پاکستان کے ہمسایہ کے بڑے خوفناک عزائم ہیں، پاکستان کو ایک مضبوط فوج کی ضرورت ہے۔عمران خان نے مزید کہا اللہ ہمیشہ موقع دیتا ہے اپنی غلطیوں سے سیکھیں، جب اپنی غلطیاں دہراتے رہیں گے اور سیکھیں گے نہیں تو پھر آگے تباہی ہے، نواز شریف نے رشوت، لفافہ کلچر شروع کیا، ملک انصاف کا نظام قائم کرنے سے ٹھیک ہو گا، جنرل باجوہ نے چیف الیکشن کمشنر کی گارنٹی دی تھی، چیف الیکشن کمشنر نے (ن) لیگ کی بہت مدد کی، سکندر سلطان راجہ نے ای وی ایم کی مخالفت کی۔ جنرل باجوہ پیچھے سے چیف الیکشن کمشنر کو کنٹرول کر رہا تھا، نواز، زرداری نے اقتدار میں آکر پیسہ بنانا شروع کر دیا، نواز، زرداری کو میرٹ والے لوگ نہیں چاہئیں تھے، جب اوپر چوروں کو بٹھائیں گے تو سارا میرٹ ختم ہو جاتا ہے، نواز، زرداری نے تیس سال ملک کو اس نہج تک پہنچایا، جنرل باجوہ نے انہی چوروں کو مسلط کر دیا، ملک کے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں اور آمدن کم ہو رہی ہے۔ عمران خان نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کو حکومت نہیں مانے گی تو پھر سرمایہ کار کیسے اعتماد کرے گا؟، یہ دنیا کو کہہ رہے ہیں سکیورٹی کا برا حال ہے اس لیے الیکشن نہیں کرا رہے۔ عمران خان نے کہا اہلیہ جو بھی کرتی ہیں قرآن سنت کے مطابق کرتی ہیں۔ انہوں نے ایک کمرے میں چھ مہینے گزار دیے، نہ کوئی شاپنگ، نہ کوئی بیرون ملک کا دورہ، وہ اپنی زندگی گزارتی ہے، جو خاتون بشریٰ بی بی پر بات کرتی ہیں ان کا ذہن ہی وہاں نہیںپہنچ سکتا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی آج 3 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9 مقدمات میں ممکنہ پیشی کے پیش نظر سرکلر جاری کردیا۔ رجسٹرار آفس سے جاری سرکلر میں آئی جی اور ضلع انتظامیہ کو سکیورٹی انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان کی 9 مقدمات میں عبوری درخواست ضمانت پر سماعت دن 2 بجے ہوگی، جس کیلئے کورٹ روم نمبر 1 میں وکلا اور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاس کے ذریعے ہوگا۔ دریں اثناءعمران خان کی آج 3 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے دوران سکیورٹی فول پروف بنانے اور گاڑی داخلہ کی اجازت کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی۔عمران خان نے کہا حکومت ختم ہونے کے بعد میری باجوہ سے دو ملاقاتیں ہوئیں مگر ا±س نے ہمیں الیکشن کی لال بتی کے پیچھے لگا دیا۔