فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو بیرکوں میں ہوتے ہیں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو بیرکوں میں ہوتے ہیں۔ ملک کی حالت سدھارنے کے لیے الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عوام ان کا احتساب کریں گے۔ پشاور سے جاری بیان میں سراج الحق نے کہاکہ آئینی، سیاسی و معاشی بحران کے براہ راست متاثرین عوام ہیں جو مہنگائی اور بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ وی آئی پی کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور ملک میں وہی وی آئی پی جو اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ امیر جماعت نے موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں مرکزی ذمہ داران کا اجلاس بھی اسلام آباد میں بدھ آج کو طلب کیا ہے، جس میں تجاویز کی روشنی میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا سیاسی سٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات چاہتی ہے اور اس کی الیکشن میں جانے کے لیے مکمل تیاری ہے۔ سراج الحق نے گیس میٹر ماہانہ رینٹ 40روپے سے بڑھا کر 500کرنے اور بند میٹروں پر بھی اسے لاگو کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، یہ ایک قسم کا عوام پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ حکمران آئی ایم ایف کی تابعداری میں غریبوں کو ذبح کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ کیا یہ لوگ اسی لیے اسمبلیوں میں جاتے ہیں کہ غریبوں کا گلا دبائیں۔ مہنگائی، آٹے کے حصول کے لیے لائنیں، تباہ حال کرنسی اور روزگار کی عدم دستیابی نے ہر دوسرے تیسرے شخص کو ڈپریشن کا مریض بنا دیا۔ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں، انہوں نے گوادر کے مچھیروں، مقامی آبادی کو حقوق کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا اور حقوق کے حصول کے لیے بلوچستان کے مظلوم عوام کو جماعت اسلامی کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کے عہد کا بھی اعادہ کیا۔ امیر جماعت نے کہا پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں، جماعت اسلامی نے دونوں اطراف کے مابین الیکشن ایجنڈے پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوششیں کیں، امید ہے سٹیک ہولڈرز ملک و قوم کی بہتری کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک ہی روز انتخابات پر راضی ہو جائیں گی۔