• news

مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ

مہنگائی پاکستان میں عام آدمی کو درپیش مسائل میں سرفہرست ہے، اور حکومت اس پر قابو پانے میں بے بس دکھائی دیتی ہے۔ وفاقی ادارۂ شماریات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں اپریل2023ء کے دوران مہنگائی کی شرح 36.42 فیصد رہی جو 1964ء کے بعد گرانی کی بلندترین شرح ہے۔ اپریل میں مہنگائی میں 2.41 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں مہنگائی میں اضافے کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹنے کا امکان ہے ۔ امریکی جریدے بلوم برگ نے کہا ہے کہ پاکستان مہنگائی میں اضافے کی شرح میں سری لنکا سے بدستور آگے ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ادھر، فلور ملوں نے 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 50روپے کا اضافہ کر دیا جس سے پرچون سطح پر اس کی قیمت 2580 روپے سے بڑھ کر 2630ہوگئی ہے۔ فلور مل مالکان کے مطابق، پنجاب میں گندم کی نقل و حمل پر پابندی کے باعث اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 100روپے اضافے سے 4600روپے تک پہنچ گئی ہے اس لیے 20 کلوآٹے کے تھیلے کی قیمت میں 50روپے اضافہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں، حکومت نے مائع پٹرولیم گیس ( ایل پی جی) کی قیمت میں پھر 4 روپے 89 پیسے ضافہ کردیا ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا ) کے نوٹیفکیشن کے مطابق، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 57 روپے 70 پیسے مہنگا کیا گیا ہے، یوں 11.8کلو کے ایل پی جی سلنڈر کی نئی قیمت 2ہزار 759 روپے89 پیسے مقررکی گئی ہے۔ یہ صورتحال حکمران اتحاد کے لیے شدید تشویش کا باعث ہونی چاہیے کیونکہ رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام ان جماعتوں اور شخصیات پر اعتماد نہیں کریں گے جو مہنگائی کو مسلسل بڑھانے کے لیے عمل میں شریک ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن