باجوہ کہتے رہے ٹینکوں میں تیل نہیں ، جسٹس فائز ریفرنس فیض حمید کے اوپر سے آیا : عمران
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مراد سعید اور مجھے اگر کچھ ہوا تو اس کے پیچھے ڈرٹی ہیری ہوگا۔ عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد روانگی کے وقت اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ 4 چیزوں پر میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ عدالت نے طلب کیا ہے، میرے پاو¿ں پر سوجن ہے، اس کے باوجود جا رہا ہوں۔ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ دوسرے لوگ جو ہر وقت ذلیل حرکتیں کرتے ہیں، ہم ان جیسے نہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر مراد سعید کو کچھ ہوا تو اس کے پیچھے ڈرٹی ہیری ہوگا اور اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے پیچھے بھی ڈرٹی ہیری ہی ہوگا۔ میں سب کو کال دے رہا ہوں کہ آپ سب نے پرسوں ہفتے کے روز اپنے گھروں سے مغرب کے وقت نکلنا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے افغان حکومت سے کہا تھا ٹی ٹی پی کو واپس بھیجیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے مقدموں میں تیزی سے اضافہ کیا جارہا ہے، ڈبل سنچری جلد مکمل ہو جائے گی، کرکٹ میں تو میں 170 تک ہی پہنچا تھا ڈبل سنچری نہیں ہوئی تھی۔ دوبارہ حکومت میں آکر کرپٹ فوجی افسروں کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر عمران خان نے جواب دیا ہم نے کہا ہے رول آف لاء کے مطابق کارروائی ہوگی۔ اپنی حکومت میں طالبان سے مذکرات کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ ٹی ٹی پی والوں کو کیسے واپس بھیجنا ہے، اس دوران ہماری حکومت ختم ہو گئی، اس وقت کے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے وقت پر بتادیا تھا کہ طالبان واپس آرہے ہیں، ہم نے بھی وقت پر بار بار بتایا کہ طالبان دوبارہ آرہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی نہیں بلکہ نئی افغان حکومت سے ہوئے تھے، ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کر رہی تھی ، ہم نے کہا ان لوگوں کو واپس بھیجیں، جنرل باجوہ بھی تھے اس میں ، آئی ایس آئی کے سربراہ بھی تھے، ہماری بات چل رہی تھی کہ کیسے ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا ہے، مگر حکومت ہی چلی گئی۔ پی ڈی ایم حکومت نے آکر پھر کسی چیز کی پرواہ نہیں کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کئی بریفنگ میں کہا ٹینکوں میں تیل نہیں، میں حیران تھا یہ کس قسم کا آرمی چیف ہے جو یہ بات کرتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس فیض حمید سے بھی اوپر سے آیا تھا۔ ہمیں بتایا گیا نواز شریف جائیداد پر فارغ ہوا۔ خود میں نے بھی لندن فلیٹ کا جواب دیا۔ ہمیں تو بتایا جاتا تھا قانون سب کیلئے برابر ہے لہذا فائز عیسیٰ سے بھی جواب لینا ہے۔ بعد میں اندازہ ہوا اس کا مقصد کچھ اور تھا۔ عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور بلاول بھٹو کے دورہ بھارت پر سوال کیا گیا جس پر سابق وزیراعظم نے وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کے لیے کشمیر کا ایشو نہیں ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ عدلیہ سے اختلاف ہو، پاکستان میں ایک طبقہ چوری کرتا ہے، این آر او لیتا ہے، وہیں ایک طبقہ وہ ہے کہ کالی ویگو آتی ہے بندہ اٹھا کر لے جاتی ہے، ان کو کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ نواز شریف باجوہ کو غلط وجہ سے اٹیک کر رہا تھا، نواز شریف کہہ رہا تھا تمہاری جرات کیسے ہوئی میرے خلاف تحقیقات کی۔