عالمی بنک کی عہدیدار، جاپانی سفیر کی ملاقاتیں، معاشی بحالی کیلئے قربانی دی: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی+ این این آئی) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاشی بحالی کیلئے قربانی دی ہے۔ وزیر خزانہ سے عالمی بنک کی نائب صدر برائے انسانی ترقی ممتا مورتھی نے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ممتا مورتھی کو عوام کی بہتری کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اعلامیہ کے مطابق اسحاق ڈار نے عالمی بنک کی پاکستان کی ترقی اور منصوبوں میں امداد کو سراہا۔ عالمی بنک کی عہدیدار نے تعلیم، صحت، غذا اور عورتوں کی بہتری میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ جاپانی سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جاپان پاکستان کے بڑے ترقیاتی شراکت داروں میں سے ایک ہے، دونوں ممالک کے درمیان اچھے دوستانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔ سفیر مٹسوہیرو واڈا نے جمعرات کو یہاں فنانس ڈویژن میں ان سے ملاقات کی۔ وائس چیئرمین ٹویوٹا کمپنی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فنانس طارق باجوہ، سیکرٹری خزانہ اور سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سفیر کو موجودہ حکومت کے معاشی چیلنجز اور ترجیحات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے سفیر کو معیشت کو ترقی اور استحکام کی طرف لے جانے کے لیے حکومت کی جانب سے نافذ کی جانے والی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے بارے میں بتایا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقع پر مزید روشنی ڈالی اور پاکستان میں جاپانی کمپنیوں کے سرمایہ کاری کے منصوبوں کا خیرمقدم کیا۔ جاپان کے سفیر مسٹر واڈا مٹسوہیرو نے حکومت کی جانب سے عملی پالیسیوں اور اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ جاپان پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ دریں اثناءقومی انگریزی اخبار میں اپنے لکھے مضمون میں اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی بحالی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے، حکومت نے معیشت کو دوبارہ پاﺅں پر کھڑا کرنے کے لئے اپنی سیاسی ترجیحات ملک پر قربان کی ہیں۔ موجودہ حکومت کو سنگین معاشی چیلنجز ورثے میں ملے اور بھاری سیاسی قیمت پر بھی معاشی استحکام کی راہ پر واپس آنے کا سخت فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد، تعطل کا شکار آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کو بحال کرنے کے لیے بڑے اصلاحاتی فیصلے کئے جس کی وجہ سے 7ویں اور 8ویں جائزوں کی کامیابی سے تکمیل ہوئی۔ اپنے مضمون میں انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں خاص طور پر گزشتہ 3-4 ماہ کے دوران نمایاں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی گئی ہیں۔ بجلی اور گیس کے شعبے میں تمام غیر اہدافی سبسڈیز کو واپس لے لیا گیا ہے۔ حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈیز کی طرف قدم بڑھایا ہے تاکہ غریب اور کمزور طبقے کو مہنگائی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے نجات مل سکے جبکہ اس کا بوجھ امیر طبقے پر پڑے۔