پرویزالٰہی کے گھر چھاپہ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن تحریری‘ عوام میں معافی مانگیں: ہائیکورٹ
لاہور (خبرنگار‘ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کی رہائش گاہ پر ضمانت کے باوجود چھاپے کے معاملے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے عدالت میں معافی مانگ لی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پرویز الہٰی کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی جس پر عدالت نے تحریری اور عوامی سطح پر معافی مانگ کر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ پرویزالہٰی کے وکیل نے ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے ذاتی حیثیت میں عدالت آنے پر اعتراض اٹھا دیا۔ وکیل کے مطابق عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن اور ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص حسن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے، عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی کو بھی طلب کر رکھا ہے لیکن افسروں نے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑایا، یہ جب گھر آئے تو میں نے عدالتی احکامات انہیں دکھائے لیکن یہ عدالتی احکامات کو ماننے سے مسلسل انکاری تھے۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ ہم حلف نامہ دینے کے لیے تیار ہیں کہ انہوں نے اسی مقدمہ میں گرفتاری کا کہا جس میں حفاظتی ضمانت لی، ویڈیو شواہد موجود ہیں، اگر ایسا ہونے لگا تو عدالت کا تقدس ہر کوئی پامال کرے گا۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر سمیت دیگر کو تحریری طور پر غیر مشروط معافی نامہ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ آپ تحریری طور پر اور عوام میں جا کر معافی مانگ کر آئیں، اس کے بعد دیکھتے ہیں۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ کے گھر چھاپے کے دوران مزاحمت اور پولیس پر حملے سے متعلق تھانہ غالب مارکیٹ میں درج مقدمے میں پرویزالٰہی کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔ علاوہ ازیں چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ میرے وزیراعلیٰ بننے کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔ ہمیں چھ ماہ ملے تو قوم کو کام کرکے دکھایا۔ آئندہ بھی کام کرکے دکھائیں گے۔ پہلے دن سے ہم نے پرامن راستہ بنایا ہے، ہم نے پیچھے ہٹنا سیکھا ہی نہیں ہے۔ ہمارا مشن ہے کہ اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ حکومت سے مذاکراتی عمل کے متعلق ایک سوال پر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ یہ عمل اور مقدمات ساتھ ساتھ چلیں گے، ہم پوری طرح فائٹ کر رہے ہیں، ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ہے۔ ہمارا ون پوائنٹ آئینی مطالبہ انتخابات ہے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی نے دہشت گردی والا نہیں پرامن راستہ اپنایا ہے۔ ہم پہلے عدلیہ میں گئے اور پھر مذاکرات شروع کئے۔ میں نے کہا تھا کہ شریفوں کا سارا خاندان بدنیت ہے۔ انہوں نے کچھ نہیں کرنا۔ یہ صرف لوگوں کے خلاف جھوٹے پرچے درج کرواتے ہیں‘ لیکن پی ٹی آئی اپنا پرامن راستہ اختیار کرے گی اور وہی راستہ صحیح‘ ملک کی بہتری اور بھلائی والا ہوگا۔ ہم شریفوں کے پورے خاندان کو جانتے ہیں۔ ان کی عادت ہے جس سے وعدہ کرو اسے کبھی پورا نہ کرو۔ خواجہ آصف روز آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں اور اعلیٰ عدلیہ کو گالیاں دے رہے ہیں۔ خواجہ آصف اور پوری پی ڈی ایم کہاں سے آئین کے پاسدار آگئے۔ ان لوگوں نے ہی تو ملک‘ قوم اور آئین پاکستان کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ نگران حکومت کی آئینی مدت ختم ہو چکی۔ اس وقت یہ گھس بیٹھئے کا کردار ادا کر رہے ہیں‘ لیکن ان سب کی وہ چھترول ہونی ہے کہ یہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔