سوڈان: جنگ بندی کے باوجود فوج کی مخالفین پر بمباری، تنازعہ ختم کریں، جوبائیڈن
خرطوم؍ واشنگٹن؍ جدہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) فریقین کی طرف سے جنگ بندی پر اتفاق کے باوجود سوڈان دھماکوں سے گونجتا رہا۔ ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ فوراً تنازع ختم کریں۔ دوسری طرف اسلامی تعاون تنظیم نے جدہ اجلاس میں فوری جنگی بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان 24 سے 72 گھنٹے تک جنگ بندی کے سمجھوتے ہوئے تھے لیکن ان میں سے کسی پر بھی مکمل طورپر عمل نہیں کیا گیا۔ جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ نے اس سے قبل اطلاع دی تھی کہ اس کے صدر سلفاکیر کی ثالثی کے نتیجے میں فریقین نے جمعرات سے 11 مئی تک ایک ہفتے کی جنگ بندی اور امن مذاکرات کے لیے سفیروں کے ناموں پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن فوج کے لڑاکا طیارے دارالحکومت کے رہائشی علاقوں میں آر ایس ایف یونٹوں کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں۔ برطانوی خبررساں ایجنسی نے بھی خرطوم میں فضائی بمباری کی اطلاع دی۔ یہ تنازع سوڈان کے مغربی علاقے دارفور میں بھی پھیل گیا جہاں آر ایس ایف قبائلی ملیشیا سے ابھری تھی اور اس کے جنگجوئوں نے 20 سال پرانی وحشیانہ خانہ جنگی میں باغیوں کو کچلنے کے لیے سرکاری افواج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی۔ فوج اور آر ایس ایف کے کمانڈر نے پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے اور فی الوقت کوئی بھی فریق فوری فتح حاصل کرنے میں کامیاب نظر نہیں آتا ہے۔ دوسری طرف غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی صدر نے سوڈان میں تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف پابندیوں کا عندیہ دیتے کہا کہ سوڈان میں پرتشدد کارروائیاں المیہ ہے۔ سوڈان کی کشیدگی جمہوری حکومت کے عوامی مطالبے کے ساتھ غداری ہے۔ سوڈان میں جاری کشیدگی کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ سوڈان پر پابندیوں کیلئے صدر بائیڈن نے امریکی انتظامیہ کے اختیارات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ادھر سوڈان کی صورتحال پر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ شرکاء کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے او آئی سی وفد سوڈان کا دورہ کرے گا۔ سربراہ او آئی سی نے سوڈان میں خانہ جنگی پر افسوس اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ حسین ابراہیم نے کہا کہ متحارب گروپوں نے غیر ملکیوں کے انخلاء کیلئے جنگ بندی معاہدے کی پابندی نہیں کی۔