پاکستان میں 2.3 کروڑ بچے سکول سے باہر: عالمی بنک، معاشی چیلنج کا سامنا ہے: احسن اقبال
اسلام آباد (نامہ نگار) عالمی بینک کی ہیومن کیپٹل ریویو ریسرچ رپورٹ کا باضابطہ اجرا کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ 30 لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں جبکہ پاکستان میں بڑی تعداد میں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک گیلیس ڈریگولس نے ہیومن کیپٹل ریویو ریسرچ رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عورتوں کی بڑی تعداد کو ملازمت کے مواقع حاصل نہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا انسانی وسائل کی ترقی ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان درمیانی آمدن والے ممالک میں شامل ہونا چاہیے تھا مگر ہمارا انفراسٹرکچر غریب ترین ممالک کی طرح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ایک بڑے معاشی چیلینج کا سامنا ہے۔ سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ پاکستان کے دورے پر آئی عالمی بینک کی نائب صدر واپسی پر آئی ایم ایف کو پاکستان کو رعایت دینے کی درخواست دیں۔ عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ پاکستان ہیومن کیپٹل ریویو بلڈنگ کیپبلیٹیز تھرو آٹ لائف پاکستان کی طرف سے انسانی وسائل کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے تاکہ تعلیم اور صحت کے حوالے سے پائے جانے والے شدید فرق کو ختم کیا جاسکے۔ گزشتہ دو عشروں کے عرصے میں پاکستان نے غربت کے خاتمے میں نمایاں پیش رفت کی۔ اس کے باوجود انسانی وسائل میں ناکافی سرمایہ کاری پاکستان کی مزید ترقی اور خوشحالی کے امکانات کو محدود کرتی ہے۔ انسانی وسائل میں مستحکم سرمایہ کاری بہت اہم ہے۔ انسانی وسائل میں سرمایہ کاری موسمیاتی تبدیلی کے اثرات میں لچک پیدا کرنے میں سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔ پاکستان کا ہیومن کیپٹل انڈکس (ایچ سی آئی)0.41 ہے جس کا مطلب پاکستان میں آج پیدا ہونے والے بچے کو اگر تعلیم اور صحت کی مکمل سہولیات دی جائیں تو وہ معاشرے کیلئے 41فیصد ہی مفید ہوگا۔ پاکستان کا ہیومن کیٹپل انڈکس جنوبی ایشیا کے اوسط انڈکس سے بہت کم ہے۔ بنگلہ دیش میں 0.46 اور نیپال میں 0.49 ہے۔ دراصل پاکستان میں انسانی وسائل کی ترقی کا مقابلہ سب سہارا افریقہ سے ہے جس کا اوسط ایچ سی آئی 0.40ہے۔ ورلڈ بینک ہیومن ڈویلپمنٹ پرایکٹس لیڈر فار پاکستان کے مصنف لائری ایرساڈو نے کہا پاکستان کو بلند ترین معاشی ترقی کیلئے ایک صحت مند، ہنر مند اور متحرک آبادی کی ضرورت ہے جو پائیدار اور جامع ہو۔ درست پالیسیوں اور سرمایہ کاریوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی افرادی قوت زیادہ صحت مند، زیادہ تعلیم یافتہ، زیادہ ہنرمند اور زیادہ مفید بن سکتی ہے۔