پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب میرا باپ یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو میں اس وقت موجود تھا لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہنے لگے اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی رحمت کی امید کرنے والا ہوں اور اس سے ڈرنے والا ہوں لوگوں نے عرض کیا آپ خلیفہ مقرر فرما دیں تو آپ نے کہا کیا میں تمہارے معاملات کا بوجھ زندہ اور مرنے دونوں صورتوں میں برداشت کروں میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اس معاملہ خلافت سے میرا حصہ برابر ہوجائے نہ یہ مجھ پر بوجھ ہو اور نہ میرے لئے نفع اگر میں خلیفہ مقرر کروں تو تحقیق ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھ سے بہتر و افضل تھے جنہوں نے خلیفہ نامزد کیا اور اگر میں تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دوں تو تمہیں اس حال میں مجھ سے بہتر و افضل اشرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے چھوڑا تھا عبداللہ نے کہا جب آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا ذکر کیا تو میں جان گیا کہ آپ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں فرمائیں گے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ تیرے باپ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرما رہے میں نے کہا وہ اس طرح نہیں کریں گے حضرت حفصہ ؓنے کہا وہ اسی طرح کرنے والے ہیں پس میں نے قسم اٹھالی کہ میں آپ سے اس بارے میں گفتگو کروں گا پھر میں خاموش رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی اس حال میں کہ آپ سے گفتگو نہ کی اور میں قسم اٹھانے کی وجہ سے اس طرح ہوگیا تھا کہ میں اپنے ہاتھ پر پہاڑ اٹھاتا ہوں یہاں تک کہ میں لوٹا اور حضرت عمرؓ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے مجھ سے لوگوں کے بارے میں پوچھا اور میں نے آپ کو بتایا پھر میں نے عرض کیا میں نےلوگوں کو بات کرتے ہوئے سنا تو میں نے قسم اٹھا لی کہ وہ بات میں آپ کے سامنے عرض کروں گا کہ انہوں نے گمان کرلیا ہے کہ آپ خلیفہ نامزد نہیں کرنے والے ہیں اور اگر آپ کے اونٹوں یا بکریوں کے لئے کوئی چرواہا ہو پھر وہ انہیں چھوڑ کر آپ کے پاس آجائے تو آپ یہی خیال کریں گے کہ اس نے ضائع کردیا ہے اور لوگوں کی نگہداشت اس سے زیادہ ضروری ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میری بات کی موافقت کی اور کچھ دیر تک سر جھکائے ہوئے سوچتے رہے پھر میری طرف سر اٹھا کر فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر نہ کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے بھی کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا اور اگر میں خلیفہ مقرر کروں توابوبکر رضی اللہ عنہ مقرر فرما چکے ہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اللہ کی قسم جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم اور ابوبکر ؓ کا ذکر کیا تو میں نے معلوم کرلیا کہ وہ ایسے نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے طریقہ سے تجاوز کر جائیں اور وہ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرمائیں گے۔ حضرت عبدالرحمن بن سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے مجھے فرمایا اے عبدالرحمن! امارت کا سوال مت کرنا کیونکہ اگر تجھے تیرے سوال کے بعد یہ عطا کردی گئی تو تم اس کے سپرد کر دئیے جاو¿ گے اور اگر یہ تجھے مانگے بغیر عطا کی گئی تو تیری اس معاملہ میں مدد کی جائے گی۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور دو آدمی میرے چچا کے بیٹوں میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو ملک عطا کئے ہیں ان میں سے کسی ملک کے معاملات ہمارے سپرد کردیں اور دوسرے نے بھی اسی طرح کہا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے فرمایا اللہ کی قسم ہم اس کام پر اس کو مامور نہیں کرتے جو اس کا سوال کرتا ہو یا اس کی حرص کرتا ہو۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم مجھے عامل نہ بنائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے اپنا ہاتھ مبارک میرے کندھے پر مار کر فرمایا اے ابوذر تو کمزور ہے اور یہ امارت امانت ہے اور یہ قیامت کے دن کی رسوائی اور شرمندگی ہے سوائے اس کے جس نے اس کے حقوق پورے کئے اور اس بارے میں جو اس کی ذمہ داری تھی اس کو ادا کیا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا اے ابوذر میں تجھے ضعیف و ناتواں خیال کرتا ہوں اور میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں تم دو آدمیوں پر بھی حاکم نہ بننا اور نہ مال یتیم کا والی بننا۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا انصاف کرنے والے رحمن کے دائیں جانب اور اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر ہوں گے اور اللہ کے دونوں دائیں ہاتھ ہیں یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی رعایا اور اہل و عیال میں عدل و انصاف کرتے ہوں گے۔ حضرت عبدالرحمن بن شماسہؓ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس کچھ پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو سیدہ نے فرمایا تم کن لوگوں میں سے ہو میں نے عرض کیا اہل مصر میں سے ایک آدمی ہوں تو سیدہ نے فرمایا تمہارا ساتھی تمہارے ساتھ غزوہ میں کیسے پیش آتا ہے میں نے عرض کیا ہم نے اس میں کوئی ناگوار بات نہیں پائی اگر ہم میں سے کسی آدمی کا اونٹ مرجائے تو وہ اسے اونٹ عطا کرتا ہے اور غلام کے بدلے غلام عطا کرتا ہے اور جو خرچ کا محتاج ہو اسے خرچہ عطا کرتا ہے سیدہ نے فرمایا مجھے وہ معاملہ اس حدیث کے بیان کرنے سے نہیں روک سکتا جو اس نے میرے بھائی محمد بن ابوبکر سے کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم سے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم نے میرے اس گھر میں فرمایا اے اللہ میری اس امت میں سے جس کو ولایت دی جائے اور وہ ان پر سختی کرے تو تو اس پر سختی کر اور میری امت میں سے جس کو کسی معاملہ کو والی بنایا جائے وہ ان سے نرمی کرے تو تو بھی اس پر نرمی کر۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین