عمران دیگر کیخلاف مقدمات ، ابتدائی تفتیش کے بغیر کیسے جے آئی ٹی بنادی ، ہائیکورٹ ،فیصلہ محفوظ
لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے عمران سمیت دیگر رہنماو¿ں سے تحقیقات کےلئے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ابتدائی تفتیش کے بغیر کیسے جے آئی ٹی بنادی گئی۔ رولز کے بغیر جے آئی ٹی کیسے کام کرسکتی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں فل بنچ نے سماعت کی جس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا۔ دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ زمان پارک کے واقعات پر دہشت گردی کے بے بنیاد مقدمے بنائے گئے، عمران خاں کے وارنٹ گرفتاری پر بنی گالہ کا ایڈریس ہونے کے باوجود تفتیشی افسر نے پتے کو درست کرانے کےلئے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ پولیس نے جوکچھ کیا سارے ملک نے دیکھا۔ عدالت نے کہا کہ جوکچھ ہوا پوری دنیا نے دیکھا، جے آئی ٹی بننے کی کیا وجوہات تھیں، عدالت کے سامنے رکھی جائیں۔ رولز کے بغیر جے آئی ٹی کیسے کام کرسکتی ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ چار سو سے زائد پی ٹی آئی ورکرز کے مسلح ہونے کی اطلاعات تھیں جنہوں نے پولیس پر حملہ کیا۔ افسروں کو زخمی اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ان کیسز میں تو آئی جی اور حکومت پارٹی ہے تو وفاق کی بجائے وہ خود ہی جے آئی ٹی کیسے بناسکتی ہے۔ صوبہ اپنے طور پر آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کے افراد کوکیسے جے آئی ٹی میں تعینات کرسکتا ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات میں سی ٹی ڈی کی کمیٹی ہی ایجنسیوں کے افراد کی تعیناتی کرتی ہے۔ یہ طریقہ کار آج سے نہیں بلکہ 1997سے چل رہا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی لیگل نے کہا کہ اس حوا لے سے پہلے کوئی نظیر موجود نہیں، جن نقائص کی نشاندہی عدالت نے کی وہ موجود تو ہیں، قانون میں رولز بنانے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ عدالت نے وکلاءکے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جے آئی ٹی کیس