• news

شہری علاقوں کا مقدمہ آخری بار درج کرارہے ، نہ سنا تو بیرونی ملک جائیں گے ، متحدہ 


حیدرآباد (نوائے وقت رپورٹ) متحدہ نے کہا ہے کہ آخری بار شہری سندھ کا مقدمہ ریاستوں‘ اداروں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ اس بار بھی نہ سنا گیا تو باہر کی عدالتوں میں جائیں گے۔ یہاں ایک سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں کم از کم گن لیا جائے۔ بھارت اس لئے تقسیم ہوا کہ مسلمان جان گئے تھے کہ وہاں اقلیت ہیں۔ ایم کیو ایم کے کنوینر نے مزید کہا کہ کیا پنجاب‘ فاٹا کہہ رہا ہے کہ ہمیں کم یا زیادہ گنا گیا۔ یہ صرف ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔ سندھ کا المیہ یہ ہے کہ ایک اقلیت کو مسلسل اکثریت میں دکھایا جا رہا ہے۔ ایک مصنوعی اکثریت کا وزیراعلیٰ مسلسل آرہا ہے۔ 18 ویں ترمیم محض دھوکہ ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا ہے کہ 50 سال کا آئین دکھا رہے ہیں جس کی آپ نے خود حفاظت نہیں کی۔ یہ آ ئین بڑا مقدس ہے مگر یہ ضعیف نہیں۔ ہمیں سندھ کے لوگوں کو ان جاگیرداروں سے بچانا ہے۔ لاڑکانہ‘ بدین ترقی نہیں کر رہا مگر دبئی کی رئیل اسٹیٹ اوپر جا رہی ہے۔ مردم شماری بھی زبان پر ہی جاری ہے۔ سندھ دو ہیں۔ ایک شہری اور دوسرا دیہی۔ مصطفی کمال نے خطاب میں کہا کہ ہماری دو سو فیصد شکایتیں درست ثابت ہورہی ہیں۔ لگتا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد بانجھ ہو گیا۔ دیگر علاقوں میں بہار ہے۔ ہمیں مرنا قبول ہے‘ اس سلوک کو نہیں مانیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کا مقدمہ عدلیہ‘ ایوانوں‘ ریاستی اداروں کے سامنے رکھا جا رہا ہے۔ آخری بار آئینی‘ ریاستی اداروں کے سامنے مقدمہ درج کروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر 74 سال میں بھی مقدمہ نہیں سنا گیا تو پھر ہم پاکستان سے باہر کی عدالتوں میں جائیں گے۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ہمیں سنا نہیں جا رہا۔ گنا نہیں جا رہا۔ ہمارے ہاں لوگ صرف مر رہے ہیں۔ پیدا نہیں ہو رہے۔ صرف لاڑکانہ میں پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد ڈویژن میں شہری آبادی 20 سے 50 فیصد کم کر دی گئی۔ ہمارے آباﺅ اجداد نے ملک بنایا۔ ہم سے ملک اور شناخت چھینی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ جیکب آباد‘ کشمور کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کراچی‘ حیدرآباد میں آبادی کم کیوں ہو رہی ہے؟۔ یہ مقدمہ سندھ کا نہیں‘ پاکستان کا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم سے سب کچھ لے لیا۔ شناخت لینا چاہتے ہیں‘ لیکن اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
متحدہ

ای پیپر-دی نیشن