پاکستان کو موجودہ بحران سے نکلنے کیلئئے اپنی ترجیحات پر نظر ثانی کرنا ہوگی : صدر ایس سی سی آئی
لاہور(کامرس رپورٹر )سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کو طرز حکمرانی، اقتصادی ترقی اور خارجہ تعلقات کے حوالے سے اپنی سوچ میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز یہاں دی فالکن انٹرنیشنل کے سی ای او میاں اعجاز احمد آرائیں کی قیادت میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام، کرپشن، غربت اور دہشت گردی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ معاشی تحفظ، ہر ریاست کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک چین، بھارت، افغانستان اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور سارک و ای سی او جیسی علاقائی تنظیموں کے ساتھ پائیدار معاشی تعلقات کو فروغ دے کر ڈیفالٹ کے منڈلاتے خطرے کو دور کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اپنی روایتی سوچ سے ہٹ کر مسائل سے نمٹنے کیلئے جمہوری استحکام، میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں، سرمایہ کاری دوست اقدامات، تعلیم و صحت، معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی معاشی بدحالی کی وجوہات کچھ بھی ہوں اسے اپنی بقا اور موجودہ بحران سے نکلنے کیلئے اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ اب عالمگیریت کا فلسفہ علاقائی بلاک کی سوچ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ چین، روس، ترکی، ملائیشیا اور بھارت سمیت 18 ممالک نے امریکی ڈالر کی اجارہ داری کے خلاف مشترکہ طور پر تجارت کیلئے مقامی کرنسی پر اتفاق کیا ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک کی مجموعی برآمدات 750 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح کو عبور کر چکی ہیں اور وہ 2 ٹریلین ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان کی معیشت 1970 تک ہندوستان سے بہتر تھی جو نامناسب فیصلوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ تنزلی کا شکار ہوتی رہی۔ اب منظر نامہ یکسر بدل گیا ہے اور ڈیجیٹل اور خلائی ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت جیسے شعبے اقتصادی ترقی کی بنیاد بن رہے ہیں۔ بدلتے ہوئے عالمی اقتصادی منظر نامے کی روشنی میں پاکستان کو بھی اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں لانا ہوں گی اور جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی مزاحمت کیلئے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔