پاک چین مذاکرات: سی پیک کو وسعت دینے کا فیصلہ
چین پاکستان کا ایسا دوست ہے جس نے ہمیشہ اور ہر طرح کے حالات میں پاکستان کا ساتھ دے کر اپنے خلوص کا ثبوت دیا ہے۔ اس وقت بھی پاکستان جن سنگین معاشی مسائل میں الجھا ہوا ہے ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے جو ممالک پاکستان کی بھرپور مدد کررہے ہیں چین ان میں سے ایک ہے۔ دو روز پہلے چینی وزیر خارجہ چن گانگ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تھے جہاں انھوں نے پاک چین تزویراتی مذاکرات کے چوتھے دور کے سلسلے میں پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔ ان مذاکرات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی 72 سال پرانی ہے جو کئی برسوں سے مضبوط تر ہورہی ہے اور نسلوں اور سیاسی تقسیم کے باوجود اس پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ آج چینی وزیر خارجہ سے بات چیت میں ہم نے پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے پورے سپیکٹرم پر خیالات کا تبادلہ کیا اور نئی پیش رفتوں کے تناظر میں دونوں اقوام کے باہمی مفادات کے لیے اس شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ انھوں نے مزید کہاکہ رواں برس چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو ایک دہائی مکمل ہوگئی ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی نمایاں مثال ہے جو سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔ بلاول زرداری نے یہ بھی کہا کہ سی پیک ایک ایسا معاشی اقدام ہے جو پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کے لیے کھلا ہوا ہے، پاکستان چین کی فراغ دلی اور بروقت تعاون پر اس کا شکرگزار ہے۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی کا ایک حالیہ مظہر سوڈان سے ہمارے شہریوں کے انخلا میں فوری چینی مدد ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کی علاقائی سا لمیت، خودمختاری اور قومی ترقی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کے ساتھ ساتھ تنازع کشمیر پر اس کے اصولی اور منصفانہ موقف کو سراہا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کی خودمختاری اور قومی وقار سمیت ہر قسم کی حمایت جاری رکھے گا، چین کی حمایت پر پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں اطراف نے سی پیک میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، دونوں ممالک زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔ چین کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پروازیں مکمل طور پر بحال کردی گئی ہیں۔ درہ خنجراب کو بھی کھول دیا گیا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حتمی کامیابی حاصل ہو گی، کورونا کی وجہ سے متاثر ہونے والے شعبوں پر توجہ دی جائے گی، کمرشل فلائٹ اور بس سروسز دوبارہ شروع کی جائے گی، ثقافتی تبادلوں کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے، پاکستان اور چین سی پیک کی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں، سی پیک کو مزید فائدہ مند بنانے کے لیے تمام شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔
پاک چین وزرائے خارجہ تزویراتی مذاکرات کے چوتھے دور کے اعلامیے میں کہا گیا کہ مذاکرات میں سیاسی، اقتصادی، دفاعی سلامتی، تعلیم اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان اور چین نے دوطرفہ شعبوں میں تعاون کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ دونوں ملکوں نے تزویراتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ پاکستان نے تائیوان، سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ سمیت بنیادی مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ مذاکرات کے دوران دونوں ملکوں نے سی پیک منصوبوں میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایم ایل ون منصوبے کی جلد تکمیل پر اتفاق کیا۔ کراچی سرکلر ریلوے کو آگے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بات چیت کے دوران پاکستان نے چینی وفدکو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا، چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر تاریخ میں تصفیہ طلب ہے اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
اس وقت پاکستان کو جن سنگین اقتصادی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان سے نکلنے کے لیے اسے چین اور سعودی عرب جیسے مخلص دوستوں کے تعاون کی ضرورت ہے تاہم یہ تعاون زیادہ مفید اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب ملک کے اندر سیاسی استحکام پیدا ہو جس کے لیے سیاسی قیادت کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ چین اس ملک مرحلے میں ہماری مدد کررہا ہے اور سی پیک کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ہم سے ہر ممکن تعاون کررہا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری سیاسی قیادت موجودہ چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے اپنا کردار کیسے ادا کرتی ہے۔