فنڈزکی قلت،عالمی خوراک پروگرام کا 2 لاکھ فلسطینیوں کی امداد معطل کرنے کا اعلان
نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے تحت عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی)نے کہا ہے کہ فنڈزکی شدید قلت کی وجہ سے آئندہ ماہ سے دو لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو دی جانے والی غذائی امداد روک دی جائے گی۔ڈبلیوایف پی کے کنٹری ڈائریکٹرسمیرعبدالجابرنے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم)سے فون پربرطانوی خبررساں ادارے کوبتایا کہ فنڈز کی شدید قلت کے پیش نظر پروگرام محدود وسائل کو بڑھانے کے لیے تکلیف دہ انتخاب کرنے پر مجبور ہے۔انھوں نے کہا کہ جون سے ڈبلیو ایف پی کودولاکھ سے زیادہ افراد کی امداد معطل کرنا پڑے گی۔یہ تعداد اس کے زیرکفالت افراد کا 60 فی صد ہے۔سب سے زیادہ متاثرہ خاندان غزہ اور مغربی کنارے میں ہیں، جہاں غذائی عدم تحفظ اورغربت سب سے زیادہ ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ غریب فلسطینیوں کو 10.30 ڈالر فی کس کے حساب سے ماہانہ واچر اور خوراک کی ٹوکریاں دونوں پیش کرتا ہے۔اب اس کی جانب سے امداد کی معطلی سے دونوں پروگرام متاثر ہوں گے۔فلسطینی اور اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق غزہ کی پٹی میں تیئیس لاکھ افراد مقیم ہیں۔ان میں سے 45 فی صد بے روزگار ہیں اور 80 فی صد بین الاقوامی امداد پرانحصار کرتے ہیں۔غزہ پر2007 سے اسلامی تحریک حماس کی حکومت ہے جبکہ اسرائیل نے اس کی بحری، بری اور فضائی ناکا بندی کررکھی ہے۔عبدالجابر نے کہا:ڈبلیو ایف پی اس ناگزیر اور سخت فیصلے کے لاکھوں لوگوں پر پڑنے والے مضمرات کو سمجھتا ہے جو اپنی بنیادی ضروریات کے علاوہ خوراک کی امداد کے لیے بھی اس پرانحصار کرتے ہیں۔حماس کی حکومت کے ساتھ سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ، اسرائیل نے مصر کے ساتھ مل کر غزہ کی ناکابندی کی ہے۔اس کے تحت گذشتہ پندرہ ، سولہ سال سے غزہ اور مصر کے درمیان لوگوں اور سامان کی نقل وحرکت پر پابندیاں عاید ہیں۔تاہم عبدالجابر نے کہاکہ اقوام متحدہ کا ادارہ غزہ اور مغربی کنارے کیایک لاکھ 40 ہزار افراد کے لیے اپنی امداد جاری رکھے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ معطلی کا فیصلہ ان لوگوں کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے جنھیں خوراک کے اخراجات برداشت نہ کرنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر فنڈز موصول نہیں ہوتے توعالمی خوراک پروگرام اگست تک خوراک اور نقد امداد کو مکمل طور پر معطل کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔درجنوں فلسطینیوں نے اس فیصلے کے خلاف غزہ شہر میں ڈبلیو ایف پی کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا ہے اور اس کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔دو بچوں کے باپ فرازالمصری کا کہنا تھا کہواچر ان کے لیے زندگی ہے۔انھوں نے ہمیں جو پیغام بھیجا ہے وہ موت کے مترادف ہے کیونکہ آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہ میں مقیم جملات الدبورکا کہنا ہے کہ وہ بھوکے مر جائیں گے کیونکہ ان کے شوہر بیمار اور بے روزگار ہیں۔ان کے خاندان کو عالمی خوراک پروگرام کی جانب سے ماہانہ 164.80 ڈالر مالیت کے واچر ملتے ہیں اور ان سے وہ بنیادی ضروری اشیا خرید کرتے ہیں۔