گرفتاری ناقابل قبول، پی ٹی آئی: نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں، قانون ہاتھ میں لینے پر سختی سے نمٹیں گے: وفاقی وزراء
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر وفاقی وزراء نے کہا کہ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں‘ گرفتاری قانون کے مطابق ہے۔ البتہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کیساتھ سختی سے نمٹیں گے جبکہ پی ٹی آئی نے گرفتاری کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران نیازی کی گرفتاری کرپشن کیس میں ہوئی ہے۔ ریاست پر حملہ آور ہونے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سیاسی دہشتگردوں، غنڈوں، کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں کیلئے زیرو ٹالرنس ہوگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قانونی معاملے میں غیر قانونی اور فسادی طرز عمل برداشت نہیں کریں گے۔ سرکاری و نجی املاک میں داخل ہونے یا توڑ پھوڑ پر آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ، سکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ شرپسندوں، غنڈہ گردوں کو قانون کے مطابق ڈیل کریں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے۔ نیب انڈیپنڈنٹ ہے جس پر حکومت کا کنٹرول نہیں۔ القادر ٹرسٹ کے صرف دو ٹرسٹی عمران خان اور ان کی اہلیہ محترمہ ہیں۔ بنی گالہ کی اراضی فرح گوگی کے نام رجسٹرڈ ہے۔ منگل کے روز پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب عمران خان کو وارنٹ گرفتاری دکھائے گئے تو انہیں گرفتاری دینی چاہیے تھی۔ شیشے عمران خان کے گن مینوں تے توڑے، پہلے سیاسی رواداری تھی یہ اوئے توئے سیاست میں انہوں نے متعارف کرائی ہے۔ القادر ٹرسٹ اراضی کے مرکزی ملزم عمران خان نیازی ہیں، خان صاحب کو نیب نے گرفتار کیا ہے اور وہ نیب کی تحویل میں ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی اراضی 458 کنال سوہاوہ میں اور 240 کنال بنی گالہ میں ہے۔ یہ پراپرٹی باقاعدہ القادر ٹرسٹ کے نام پر رجسٹر ہوئی۔ سات آٹھ ماہ پہلے میں نے اسی جگہ پریس کانفرنس میں اس پراپرٹی کی تمام تفصیل ان کے رجسٹرڈ ڈاکومنٹس اور انتقال نمبر آپ کی خدمت میں پیش کئے تھے اور ساتھ عمران خان نیازی کو چیلنج کیا تھا کہ تم جواب دو یہ ٹرسٹ تم نے رشوت کو چھپانے کے لئے بنایا اور اس ٹرسٹ کے دو ہی ٹرسٹی ہیں، عمران خان اور ان کی اہلیہ۔ محترمہ، ان دو کے علاوہ کوئی تیسرا ٹرسٹی نہیں ہے اور جو بنی گالہ میں ہے وہ فرح گوگی کے نام رجسٹرڈ ہے۔ اس ٹوٹل پراپرٹی کی مالیت تقریباً پانچ سے سات ارب روپے کے لگ بھگ ہے جبکہ شہزاد اکبر صاحب نے دو ارب روپیہ لیا اور وہ دو ارب روپے لے کر آج کل دوبئی میں اور لندن میں موجیں اڑا رہے ہیں اور وہ رقم قومی خزانے میں لانے کی بجائے اس 60 ارب کی رقم کو اسی پراپرٹی ٹائیکون جس کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا تھا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کروا دیا گیا۔ یعنی اس کی رقم اسے ہی واپس لوٹا دی گئی۔ وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا کہ میں افسوس اور دکھ کے ساتھ یہ بات پاکستان کے عوام اور آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس بات کا نوٹس نہیں لیا کہ بیرون ملک یو کے سے ہمارے اکاؤنٹ میں جو رقم آرہی ہے یہ کہاں سے آرہی ہے یہ کس کی رقم ہے اور کیوں آرہی ہے۔ کسی نے نہ پوچھا اور 60 ارب روپیہ ایڈجسٹ ہو گیا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کی گئی ہے۔ کیا یہ اچھا نہ ہوتا عمران خان نیب کے پاس جاتے اور تمام سوالات کا جواب دیتے ، جب وارنٹ کی تعمیل کے لئے اس حد تک جانا پڑے تو اس کا انجام ایسے ہی ہوتا ہے۔ جلائو گھیرائوکر کے، دبائو میں لا کر عدالتوں سے ریلیف لینا یا اداروں کو دبائو میں لاکر امید کرنا کہ اب قانون کا راستہ بدل جائے گا یہ کسی صورت برداشت نہیں ہے۔ منگل کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ اس میں مختلف باتیں سامنے آرہی تھیں جس پر وضاحت کرنا چاہ رہا تھا۔ پچھلے دور میں ایک رواج پڑ گیا تھا جب بھی نیب کوئی ایکشن کرتا تھا، حکومتی عہدیداران بنیاد بنانے کے لئے وقت سیقبل معلومات دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطہ میں عمران خان کی گرفتاری پر عدالت میں کارروائی چل رہی ہے وہاں پر ساری چیزیں شیئر کر دی گئیں ہیں۔ بطور وکیل سمجھتا ہوں کہ قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، جب معاملہ زیر تفتیش ہے، اگر آپ تعاون نہیں کرتے، نوٹس کا جواب نہیں دیتے، انکوائری مرحلے پرسوالناموں کے جوابات داخل نہیں کرتے تو ایسی صورت گرفتاری ہی واحد حل ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت نے نیب قانون کو مزید بہتر بنایا، اس کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ بھی گئی ہوئی ہے، کہا گیا کہ اب نیب قانون کو کمزور کر دیا گیا ہے۔ اسی نیب قانون کے تحت آج کی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ایک فیصلہ دیا کہ کسی شخص کے خلاف انکوائری چل رہی ہے تو اسے حفاظتی ضمانت دی جا سکتی ہے۔ اعلی عدالت نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی والی نیب بھی تھی جو بلاتی کسی اور کیس میں تھی اور گرفتاری کسی اور کیس میں ڈالی جاتی تھی۔ سیڑھیاں لگا کر گرفتاریاں کی جاتیں تھیں، اب وہ والی نیب نہیں ہے، قانون کے مطابق کارروائی ہو رہی ہے، حبس بے جا نہیں ہے۔ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کر کے 5 تا 7 دن کا ریمانڈ لیا جائے گا۔ اب وہ نیب نہیں جہاں 90 دن کا ریمانڈ ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سیاسی قوموں کا حق ہوتا ہے لیکن جلائو گھیرائو سے کبھی بھی سیاسی بیانیے کو تقویت نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنا کنڈیکٹ کرے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ 190 ملین پائونڈ جس کے بارے میں نیشنل کرائم اتھارٹی برطانیہ نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو واپس جانی چاہیے، اس وقت کی کابینہ کے سامنے ایک لفافہ کھولے بغیر منظوری لی گئی ۔ کمشن کی شکل میں اراضی لی گئی اور ٹرسٹ بنایا گیا جس کے بینفیشل عمران خان اور ان کی اہلیہ ہیں، پہلے بابر اعوان اور زلفی بخاری ٹرسٹی تھے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اقتدار میں عمران خان نے نیب نیب بہت کھلا، فرمائشی گرفتاریاں ہوتی تھیں اور لاڈلا ضد کرتا ضد پوری ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قید میں لاڈلے کی انا کی تسکین کیلئے اذیتیں دی جاتیں تھیں، عمران خان کے دور میں بیٹیوں بہنوں کو بھی نیب نے گرفتار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صرف قانون حرکت کرے گا، قانون کسی کے تابع نہیں۔ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان گرفتاری کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ سینٹرل میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہائیکورٹ پر حملہ چئیرمین تحریک انصاف کی پرتشدد انداز میں گرفتاری قابل مذمت ہے۔ چئیرمین تحریک انصاف کی گرفتاری مکمل طور پر بلاجواز اور ناقابل قبول ہے۔ چئیرمین عمران خان نے اپنے آج کے بیان میں رضاکارانہ طور پر گرفتاری دینے کی پیشکش کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک کے دوران دھاوا بول کر اور وکلاء کو زخمی کر کہ چئیرمین عمران خان کو تحویل میں لینا نیری فسطائیت اور قابل مذمت ہے۔ پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد نے عوام سے گھروں سے باہر نکلنے کی اپیل کی اور گرفتاری کو عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان کی عدالت کے احاطے سے گرفتاری آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ ملک اس قسم کے فاشزم کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، قوم کو اٹھنا ہوگا، اس ملک کو بند کرنے کا وقت آگیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء کی پریس کانفرنس پر ردعمل جاری کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے حدود میں بندوق کے زور پر مارے گئے دن دیہاڑے ڈاکے کے بعد امپورٹڈ حکومت کے وزیر نے قوم کی آنکھوں میں جھوٹ کی دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ نیم فوجی دستوں کے ذریعے ہائیکورٹ کی عمارت میں مارا گیا ڈاکہ بالکل غیرقانونی، بلاجواز اور نہایت قابلِ مذمت ہیعمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے قانونی تقاضے ہی پورے نہیں کئے گئے بلکہ مجرمانہ دھونس کا سہارا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیم فوجی دستوں کے ذریعے عدالت سے عمران خان کو اٹھوانے کی وجہ سیاسی و قانونی محاذوں پر امپورٹڈ سرکار کو ملنے والی ناکامیاں ہیں پچھلے 13 ماہ سے پی ڈی ایم اپنے سرپرستوں سمیت عمران خان کو قابو کرنے کے قانونی جواز ڈھونڈ رہی تھی۔ تیزی سے تباہ ہوتی مقبولیت، سیاست میں بدترین ہزیمت، انتخابات میں واضح شکست اور انتخابات پر عدالتِ عظمیٰ کے ممکنہ فیصلے نے ان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو خاک میں ملا دیا ہیاسد عمر نے کہا کہ سر پر انتخاب کی لٹکتی تلوار اور سپریم کورٹ کے عنقریب آنے والے فیصلے سے امپورٹڈ سرکار بری طرح خوفزدہ ہے۔ بدترین فسطائیت، قانون سے صریح انحراف اور آئین شکنی پر سپریم کورٹ سے رضامندی حاصل کرنے میں ناکامی پر مجرم حکمرانوں نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں ہونے والی توڑ پھوڑ‘ جلاؤ‘ گھیراؤ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ یہ جو جلاؤ‘ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ ہو رہی ہے اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ جلاؤ ‘ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کا پیغام ہے کوئی جلاؤ‘ گھیراؤ یا توڑ پھوڑ نہیں ہو گی۔