• news

’’توہین پارلیمنٹ پر 6ماہ قید، بھاری جرمانہ‘‘ بل قومی اسمبلی میں پیش: قائمہ کمیٹی کے سپرد

اسلام آباد (نامہ نگار+ اے پی پی+ این این آئی) قومی اسمبلی میں توہین پارلیمنٹ سے متعلق بل پیش کر دیا گیا ہے۔ سپیکر نے بل قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو مزید غور کے لیے بھجواتے ہوئے کہا کہ کمیٹی 7 دن کے اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔ مجوزہ بل چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اور استحقاق رانا قاسم نون نے تیار کیا ہے۔ مذکورہ بل کے تحت توہین پارلیمنٹ پر مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں اور ایوان کی توہین پر چھ ماہ قید اور بھاری جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کی توہین پر کسی بھی حکومتی یا ریاستی عہدیدار کو طلب کیا جا سکے گا اور 24 رکنی پارلیمانی کنٹمپٹ کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کرے گی۔ اجلاس راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ تحریک انصاف کے رکن رانا محمد قاسم نون نے تحریک پیش کی کہ تحقیر مجلس شوری بل 2023  پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ رانا قاسم نون نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے۔ ہر کوئی توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہوتا ہے۔ توہین پارلیمنٹ  کے حوالے سے جزا و سزا  کا عمل ناگزیر ہے۔ وزیرمملکت برائے قانون و انصاف  ملک شہادت اعوان نے کہا کہ یہ پرانا بل ہے مگر مزید غور کے لئے کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ قائدحزب اختلاف راجہ ریاض احمد نے کہا کہ یہ اس ایوان کی عزت کا مسئلہ ہے۔ کمیٹی میں بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا بل کے حوالے سے قواعد کے تحت ساری کارروائی مکمل کی جائے۔ قادر خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ سے کارروائی کی تفصیل طلب کرنا دبائو ڈالنا ہے۔ کسی قانون کے تحت پارلیمنٹ سے کوئی بھی تفصیل نہیں مانگ سکتا۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے کمیٹی کے سپرد کرنے کی ضرورت نہیں۔ جاوید لطیف نے کہا کہ رانا قاسم نون نے جو بات کی ہے کہ وہ پورے ایوان کے دل کی آواز ہے۔ عمران خان کی سہولت کاری کی جارہی ہے۔ مٹی پائو، آگے چلنے سے کام نہیں چلے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔ نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیا۔ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے۔ اس کی کوکھ سے ادارے جنم لیتے ہیں۔ اس ایوان کی اگر کوئی عزت اور اہمیت نہیں ہے تو پھر یہاں سے بننے والے قوانین کو توہین عدالت کا نام دیا جاتا ہے۔ سپیکر پارلیمنٹ کے فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے رولنگ دیں اور پارلیمنٹ کی قانون سازی کا دفاع کیا جائے۔ غلام علی تالپور نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے موجودہ قوانین انتہائی کمزور ہیں۔ امریکا  میں یہ قوانین انتہائی مضبوط ہیں۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ ہم اس بل کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں یہ بھی فیصلہ کرنا ہے کہ آئندہ ہم سیاسی معاملات کے حوالے سے کسی اور دروازے پر نہیں جائیں گے۔ محسن لغاری نے کہا کہ پارلیمنٹ کے قواعد کے تحت بل کو کمیٹی کے سپرد کرنا لازمی ہے۔ ابھی تک تو بل ہم نے دیکھا بھی نہیں ہے۔ ابھی بل ایوان میں تقسیم نہیں کیا گیا تو کیسے منظور کر لیا جائے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بل اچھی کاوش ہے، یہ کام پہلے ہو جانا چاہئے تھا۔ اگر ہم اداروں کی تکریم اور توقیر کی بات کرتے ہیں تو وہ ہوا میں نہیں ہونی چاہئے۔ ہمیں قانون سازی کرنی چاہئے کیونکہ قوانین دائمی ہوتے ہیں۔ اسلم بھوتانی نے کہا کہ وزیر قانون نے راست بات کی ہے۔ کمیٹی میں بل بھیجا جائے تاکہ کل کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ صابر حسین قائم خانی نے کہا کہ بل اچھی کاوش ہے، محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔ ریاض محمود مزاری نے کہا کہ پارلیمنٹ اور ارکان کی بے توقیری نہیں ہونی چاہئے۔ مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ اہم بل ہے، بل کی لینگوئج مردو خواتین ارکان کے حوالے سے درست کی جائے۔ سپیکر نے آئین کے آرٹیکل 263 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بل میں مرد و خواتین سب کو مخاطب کیا گیا ہے۔ شیخ فیاض الدین نے بھی بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے کی حمایت کی اور کہا اس بل کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ اس بل کو مزید بہتر بنایا جائے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 66 ایوان کے ارکان کے استحقاق کا دفاع کرتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت ہم قانون سازی کرسکتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں رکھنے اور ان کے استثنیٰ کے حوالہ سے بل ایکٹ بن چکا ہے۔ انہوں نے ممبران کو آگاہ کیا کہ سینٹ میں یہ بل سینیٹر رضا ربانی نے پیش کیا تھا جسے سینٹ نے منظور کر کے قومی اسمبلی کو بھجوایا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ بل صدر مملکت کو توثیق کیلئے بھجوایا گیا، ان کی توثیق کے بعد بل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اب یہ ایکٹ بن گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے ایوان کو کمیٹی  آف دی ہول ہائوس میں تبدیل کرنے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد 2007 کے قاعدہ 293 کے تحت تحریک پیش کی کہ، قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں قواعد 122 اور 244 میں ترامیم فی الفور زیرغور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دی۔ قومی اسمبلی نے عوام کو سستی توانائی فراہم کرنے کیلئے سولر اور ونڈ انرجی کے قابل تجدید ذرائع سے توانائی کی پیدواوار کے امکانات تلاش کرنے اور ایسی رکاوٹوں کو دور کرنے جو اس کے استعمال میں رکاوٹ ہوں، کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی قرارداد منظور کر لی۔  نجی کارروائی کے دن اپوزیشن  رکن سائرہ بانو نے یہ قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے توانائی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ چئیرمین کمیٹی سردار ریاض محمود مزاری کی جگہ آسیہ عظیم نے 22 نومبر 2022 کو کمیٹی کے سپرد کردہ سکھر الیکٹرک پاور کمیٹی (سیپکو) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل سے متعلق غوث بخش مہر کے سوال پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قومی اسمبلی کو شہری ہوابازی کی جانب سے بتایا گیا  کہ قومی  فضائی کمپنیوں  نے کرایوں میں اضافہ آپریٹنگ کاسٹ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں کمی کی وجہ سے کیا  ہے۔ قومی اسمبلی میں جنرل کاسمیٹکس بل 2023 پیش کر دیا گیا‘ جو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی  مں اسلام آباد بین الاقوامی یونیورسٹی بل 2023  پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ خیبر پی کے میں آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا گیا ہے۔ حکومت جلد ہی اس معاملہ کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گی۔

ای پیپر-دی نیشن