حالات کا تقاضا ہوا تو ایمرجنسی لگ سکتی ہے : وزیردفاع
اسلام آباد (خبر نگارخصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال سے نکلنے کا واحد حل ایک دن الیکشن ہیں۔ مارشل لاءلگنے کا امکان نہیں، البتہ حالات کا تقاضا ہوا تو ایمرجنسی لگ سکتی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھنا کہ عدالتیں آرڈر کرتی ہیں خواہشوں کا اظہار نہیں کرتیں۔ خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ شہباز شریف آشیانہ کیس میں گئے، پکڑلیا، صاف پانی کیس میں، مجھے جیل میں زمین پر لٹایا گیا۔ میں نے کوئی شکایت نہیں کی۔ ان سے گیسٹ ہاﺅس میں بھی سہولتوں کا پوچھا جا رہا ہے۔ حسن سلوک صرف عمران خا کے ساتھ کیوں، دو معیار کیوں ہیں؟ مبارک ہو عمران خان چل کر گئے دو دن میں ٹھیک ہوگئے۔ عوام نے دیکھا انہیں وہیل چیئر کی ضرورت نہ پڑی، ایسا نہیں لگا کہ عمران خان کی ٹانگ میں تکیف ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ورکرز کو تشدد پر نہیں اکسایا؟ عدالت کو شہداءکی یادگاروں پر حملے پر سو موٹو لینا چاہئے تھا۔ کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہوا سا سپر سوموٹر نہیں لیا گیا، اس معاملے پر عدلیہ میں تشویش کی لہر نہیں دوڑی، اسے بڑی عزت آبرو کے ساتھ گیسٹ ہاﺅس میں منتقل کیا گیا۔ نواز شریف، مریم نواز، آصف زرداری اور مجھے تو گیسٹ ہاﺅس میں نہیں رکھا گیا۔ عمران خان کہتے ہیں انہیں ڈنڈے مارے گئے، انہیں کچھ یاد نہیں، عدلیہ آرڈر کا لفظ استعمال کرنے سے بھی گریز کر رہی ہے، دیکھتے ہیں آنے والے حالات کس طرف کروٹ لیتے ہیں، جی ایچ کیو پر تحریک طالبان کے بعد تحریک انصاف نے حملہ کیا ہے۔ ا گر کسی اور پارٹی یا تنظیم نے اس طرح کیا ہوتا تو پتہ نہیں اب تک کیا سے کیا ہو چکا ہوتا۔ ایک گفتگو منظر عام پر آئی ہے، ایک وکیل کسی بندے کو بتا رہے ہیں کہ فیصلہ یہ آنا ہے، انہوں نے تو پیر منگل کو جو ہونے والا ہے وہ بھی بتایا ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نیب ترامیم کا سب سے پہلا بینفشری عمران خان ہوا ہے، ہمارے دور میں 90 دن کا جسمانی ریمانڈ تھا ، ان دنوں کسی کو خیال نہیں آیا کہ ہماری حراست بھی ختم کر دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پرتشد د مظاہروں سے اظہار لاتعلقی کر رہے ہیں ،گرفتاری سے پہلے انہوں نے اپنے آخری ویڈیو بیان میں ورکرز کو تشدد کے لئے نہیں اکسایا؟ ہمیں تو گھر سے کھانا منگوانے کے لئے عدالتوں میں جانا پڑتا تھا۔ یہاں عدالت عظمی نے یقین دہانی کرائی کہ تمام سہولیات دی جائیں اور 10 بندے بھی انھیں ملیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مارشل لا کا کوئی چانس نہیں ہے۔ لاہور میں اور بھی شخصیات کے گھر تھے لیکن کورکمانڈر کے گھر کو ہدف بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فوجی ڈکٹیٹر کے خلاف تقاریر کیں لیکن ادارے پر کبھی اس طرح کے حملے نہیں کیے۔ عمران خان شخصیت پر نہیں بلکہ فوج کے ادارے کو ہدف بنا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پوری عوام متاثر ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے لیکن مذاکرات میں ڈکٹیشن نہیں چلتی۔ انہوں نے کہا کہ ان مشکل صورتحال سے نکلنے کا ایک ہی حل ایک دن الیکشن ہیں، ہم نے کسی کو نہیں کہا کہ اسمبلیاں توڑیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان کے ہر قدم پر تضاد ہے۔ ہمارے کسی معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے حملہ کرنے والوں کی شناخت ہوئی ہے جو ہدایات دے رہے ہیں کر رہے ہیں ان کی شناخت ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو صرف نظر کرنے کی ہمیں ہی کیوں تلقین کی جا رہی ہے۔ ہم نے تو بدامنی نہیں پھیلائی یا کسی کو یہ نہیں کہا کہ ریاست کے خلاف بغاوت کرے اور ملک دشمنی کا ثبوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا یہ چلا رہا ہے کہ جو ہم 75 سال میں حاصل نہیں کر سکے وہ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کر گئی ہے۔ یہ پاکستانی سیاسی عناصر ایسی بات سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جو کہہ رہا ہے کہ تشد د کا نہیں کہا لیکن زمان پارک سے پرتشدد سرگرمیاں کی گئیں اور انہی لوگوں نے ملک کے مختلف حصوں میں حملے کیے۔ اس جماعت میں ایسے لوگ شامل ہوچکے ہیں جو ملک دشمنی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا لیڈر ہے جو زکٰوة کے پیسے کھا جاتا ہے۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کے درمیان مبینہ آڈیو گفتگو بھی میڈیا کو سنائی۔