بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے کراچی الیکٹرک کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ برائے مارچ 2023ءکی مد میں3 روپے93 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ نیپرا کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق صرف مئی کے ماہ کے بلوں پر ہو گا۔ اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز پر ہو گا۔ ملک بھر کی ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کے صارفین کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں نے صارفین پر 44 ارب 45 کروڑ 60 لاکھ روپے وصول کرنے کی درخواست دائرکر دی ہے۔ دوسری جانب، وزیراعظم شہباز شریف کی 18مئی کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کا امکان ہے جس میں دونوں رہنما 100 میگاواٹ بجلی منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ دونوں شخصیات کے درمیان ملاقات بلوچستان کے شہر پشین میں متوقع ہے جہاں ایران سے بجلی کی درآمد کے منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔ بجلی کے نرخ جس نہج پر پہنچا دیے گئے ہیں عام آدمی کے لیے ایک بلب اور ایک پنکھے کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو چکا ہے جبکہ نیپرا کی اس پر بھی تشفی نہیں ہو رہی اور وہ آئے روز فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہوشربا اضافہ کرنے میں مگن ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت کے لیے یہ انتہائی لمحہ¿ فکریہ ہونا چاہیے جو عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور انھیں ہر ممکن ریلیف دینے کا عزم لے کر اقتدار میں آئی تھی مگر اس کی طرف سے عوام کو معمولی سا ریلیف بھی نہیں مل سکا، الٹا اس نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ نیپرا اور اوگرا جس طرح بے لگام نظر آرہے ہیں وہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ عوام پر کبھی بجلی بم گرا دیا جاتا ہے، کبھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اوگرا اپنی من مانی کا ثبوت دے رہا ہے۔ عوام کے لیے موجودہ بجلی کے نرخ برداشت کرنا مشکل ہو چکا ہے، وہ اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی کا بل ادا کرنے پر مجبور ہیں، مزید اضافہ انھیں زندہ درگور کرنے کے ہی مترادف ہوگا۔ اس وقت حکومت کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے‘ ایسے میں بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔