پی ٹی آئی اجلاس ، عمران کے اغوا کی مذمت ، رینجرز کیخلاف مقدمے کا فیصلہ
لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خصوصی نامہ نگار) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرقیادت مرکزی قائدین کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کے اغواءکی شدید مذمت کی گئی۔ پاکستان حریک انصاف نے نیب‘ رینجرز کیخلاف مقدمہ اندراج کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کا بااختیار کمشن 9 مئی کو شہریوں کی شہادتوں‘ انتشار کی کوششوں کی تحقیقات کرے۔ پرامن احتجاج کے دوران نہتے شہریوں کے قتل کے مقدمات بھی درج کرانے کا اعلان کیا گیا۔ مقدمات میں وفاقی وزیر داخلہ‘ پنجاب اور خیبر پی کے نگران وزرائے اعلیٰ کو مقدمات میں نامزد کیا جائے گا۔ آئی جیز سیمت ملوث پولیس افسران کو مقدمات میں نامزد کیا جائے گا۔ گزشتہ روز پنجاب میں انتخاب نہ کرانا دستور کے قتل کی کوشش قرار دیدی۔ پنجاب کی نگران حکومت کے پاس برقرار رہنے کا آئینی جواز باقی نہیں۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ’پست ترین سطح‘ پر ہے اور عدلیہ ہی ’واحد امید‘ ہے۔ ’سکائی نیوز‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے وقت میں نے کمانڈو جیسے دکھنے والے ڈنڈا بردار لوگوں کو اچانک حملہ کرتے ہوئے دیکھا، مجھے لگا یہ لوگ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مجھے تحفظ دینے کے لیے آئے ہیں کیونکہ میری جان کو خطرات لاحق ہیں، لیکن وہ لوگ اس طرح حملہ آور ہوئے جیسے وہاں کوئی دہشت گرد موجود ہے اور پھر مجھے پتا چلا کے یہ لوگ مجھے ہی گرفتار کرنے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ سب حیران کن تھا کیونکہ انہوں نے لوگوں پر بری طرح تشدد کیا اور مجھے دہشت گردوں کی طرح گرفتار کر کے لے گئے۔ مجھے وہاں معلومات تک کوئی رسائی حاصل نہیں تھی، اس لیے مجھے کوئی علم نہیں تھا کہ باہر کیا ہو رہا ہے، انہوں نے مجھے اغوا کر لیا تھا۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر تحفظ فراہم کرنے کے لیے گرفتار کیے جانے کے حکومتی مو¿قف پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ بےوقوفانہ بات ہے، پہلے وہ میرے گھر پر بھی حملہ کر چکے تھے، وہ چاہتے تھے کہ میں مجسٹریٹ اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوں جس کی میں پہلے ہی یقین دہانی کروا چکا تھا۔ اس لیے قانون کے مطابق وہ اس یقین دہانی کے بعد مجھے گرفتار نہیں کر سکتے تھے۔ میں نے ضمانتی بانڈ بھی مہیا کیا مگر وہ انہوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور میرے گھر پر حملہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت ’انتخابات سے خوفزدہ‘ ہے اور اسے انتخابات میں ان کی پارٹی کے ذریعے اپنا صفایا ہو جانے کا خدشہ ہے، لہٰذا انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر میں جیل میں ہوں یا مارا جاو¿ں تو وہ انتخابات کی اجازت دیں گے۔ میری پارٹی کی بیشتر قیادت کو بھی انہوں نے گرفتار کرلیا ہے۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زمان پارک میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گزشتہ چار پانچ دنوں میں ملک کو خطرناک کیفیت میں مبتلا کر دیا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ماو¿ں، بہنوں، بیٹیوں کو مارا پیٹا اور سر عام گھسیٹا گیا۔ بچوں کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بنیادی انسانی حقوق کو پاو¿ں تلے روندا گیا، نہتی ماو¿ں بہنوں کے اوپر ظلم وبربریت کے پہاڑ توڑ دیئے۔عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہااب مکمل لندن پلان ختم ہو چکا ہے۔ جب میں جیل کے اندر تھا تشدد کا بہانہ استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے جج، جیوری اور جلاد کا کردار سنبھال لیا ہے۔ اب منصوبہ یہ ہے کہ بشریٰ بیگم کو جیل میں ڈال کر مجھے ذلیل کیا جائے اور مجھے اگلے دس سال تک جیل میں رکھنے کے لیے بغاوت کا قانون استعمال کیا جائے۔