قومی اسمبلی : چیف جسٹس کیخلاف ریفرنس کی تحریک منظور ، کمیٹی تشکیل
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک قومی اسمبلی میں منظور کرلی گئی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں عدلیہ کی جانب سے عمران خان کی ضمانت اور تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کی جانب سے قومی اداروں و املاک کے ساتھ ساتھ حساس تنصیبات پر حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تحریک قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی۔ یہ تحریک پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔کمیٹی میں محسن نواز رانجھا، خورشید احمد جونیجو، صلاح الدین احمد ایوبی، شہناز بلوچ اور صلاح الدین شامل ہیں اور یہ سپریم کورٹ کے ججوں کے رویوں کا جائزہ لینے کے بعد ریفرنس تیار کرکے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کرے گی۔ دوران اجلاس ملک میں انتشار پھیلانے اور سرکاری و فوجی تنصیبات پر حملوں کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔ قرارداد میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دفاعی اداروں کے خلاف غداری اور بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ سیاسی جماعت اور رہنماﺅں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان اپنی بہادر اور جری افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور دفاع پاکستان میں بھرپور حمایت اور شانہ بشانہ ساتھ کھڑا رہنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ قرارداد ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی صابر قائم خانی نے پیش کی۔ قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ میں ایک گروہ نے سیاست کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے، وہ عدل نہیں کر رہے، سیاست کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پہلے عدالت نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ڈالا گیا ووٹ گنا نہیں جائے اور حمزہ شہباز کے حق میں دیے گئے ووٹ کو گنتی سے نکال دیا اور 15 دن بعد پرویز الہی کے حق میں 10 ووٹ گن لیے۔ جب فوج آئین اور قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کر رہی ہے تو ہماری تاریخ کے وہ روشن باب جن پر ہمیں فخر ہے، ان یادگاروں کو مسمار کردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما نے کہا کہ یہ جو لاہور میں بیٹھے ہوئے ہیں، داماد وزیر بنتا ہے تو سرکاری گھر میں پارٹی کرتا ہے تو 34 ججوں کی بیگمات وہاں موجود ہوتی ہیں۔ میں عدلیہ نہیں کہہ رہا بلکہ اس گروہ کی بات کر رہا ہوں۔ جس بینچ کو پیغام بھجوایا گیا اس بینچ کے ایک جج نے مجھے بتایا کہ ہمیں اپروچ کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ میں حالیہ تمام پیش رفت کا مقصد ستمبر میں جسٹس قاضی فائز عیسی کو چیف جسٹس بننے سے روکنا ہے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے عدلیہ میں یکجہتی پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ سابق اسٹیبلشمنٹ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے زیر اثر آکر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے کہ چار لاکھ مقدمے زیر التوا ہیں۔ یہ روزانہ فرمائشی پروگرام شروع کر دیتے ہیں اور ان کے چیف جسٹس رہتے ہوئے پاکستان انصاف کے انڈیکس کے نیچے 11 پوائنٹس تنزلی کا شکار ہوا ہے، ان کا بھی حساب ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی باری آئے تو سارے قانون قاعدے پتا نہیں کہاں نازل ہوتے ہیں۔ انصاف رل گیا ہے، چار لاکھ سائلین کو انصاف نہیں مل رہا لیکن یہ اپنے رشتے داروں، ساس وغیرہ کے کہنے پر انصاف کر رہے ہیں۔ 75 سال میں ہمارے دفاعی اداروں کا وہ حال نہیں ہوا جو ایک دن میں عمران خان اور اس کے چیلوں نے کردیا۔ بڑے اتار چڑھا آئے، آج 22، 23 سال کے بعد کارگل کے ہیرو کے مجسمے کی توہین کی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہاکہ چیپ جسٹس کے حکم پر ایک فتنہ شخص کو ضمانت دی گئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہول سیل پر ضمانت لے رہا تھا۔ چیف جسٹس کو مجرم کو دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ فتنہ خان کو کوئی سہولت نہ دی جائے۔ انہوں نے پاکستان کو یرغمال بنایا ہے۔ عمران خان ریاست کو چیلنج کررہا ہے، اس کو کس طرح رہا کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان کے خلاف امریکہ نے سازش نہیں کی بلکہ ایوان نے عدم اعتماد کیا ہے۔ خان کو جو ریلیف دیا ہے آج خان کسی کو مار بھی دے اس کو کوئی گرفتار نہیں کرسکتا ہے۔ کور کمانڈر کے گھر کو جلایا۔ عمران یہودی اسرائیلی فتنہ ہے۔ یہ دہشت گرد تنظیم ہے۔ عبدالقادر خان مندوخیل نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں، اس شخص کے ساتھ خاں کا لفظ نہ لگائیں۔ قومی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے خالد حسین مگسی نے کہا کہ اتنی آزادی کسی اور آزادی کی طرف لے جائے گی۔ اگر آپ سے ملک نہیں چل رہا تو بلوچی جرگے کے حوالے کردیں، ہم چلا لیں گے۔ خالد حسین مگسی نے کہا کہ موجودہ سیاسی بحران اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عقلی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد انتشار اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانون اپنا راستہ اختیار کرے۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما اور وزیر مواصلات مولانا اسعد الرحمن نے بھی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ قومی اسمبلی میں اپویزشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے ملک کے ساتھ وہ کر دیا جو آج تک بھارت یا طالبان بھی نہیں کر سکے۔ عمران خان کو سرعام پھانسی دینی چاہئے تھی۔ آج پورا ایوان شرمندہ ہے۔ جو جہاز بھارت گرا نہیں سکا وہ ان شرپسندوں نے جلا دیئے۔