• news

پی ڈی ایم دھرنا: عوامی سمندر دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں ، مریم نواز : حکومت کو نقصان پہنچایا تو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ، فضل الرحمن

اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی چیف آر گنائزر و سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ چیف جسٹس استعفیٰ دے کر گھر جائیں،ملک میں جاری کرائسز کے ذمہ دار عمران خان سے زیادہ چیف جسٹس ہیںجو دہشت گرد تنظیمیں نہ کر سکیں وہ ان کے پالتو عمران نے کرکے دکھایا، جی ایچ کیو پر پہلا حملہ ٹی ٹی پی نے کیا، دوسرا حملہ عمران خان نے کیا،عمران خان کی گرفتاری پر عوام نہیں تربیت یافتہ بلوائی نکلے، جنہیں بارڈر کھول کر عمران نے پاکستان بلایا، ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی، اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان، پرویز الہی نہیں عارف علوی بھی شامل تھا، صدر عارف علوی نے جنرل باجوہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرایا، زمان پارک میں جگہ دی گئی، عوام تیلی اور ماچس لے کر نہیں نکلتے فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، مریم نوازشریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کے قائدین، کارکنوں کو شاباش، سب کے جذبے کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی اصلی عوام شاہراہ دستور کے سامنے موجود ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پوچھتی ہوں عوام کے سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں، جب حقیقی عوام نکلتے ہیں تو پتا، گملا نہیں ٹوٹتا۔ انہوںنے کہاکہ آو دیکھو یہ ہے حقیقی عوام، یہ آج مجبوری میں سوال پوچھنے آئے ہیں، اس عمارت کو آپ نے ایمانداری سے نہیں عمران داری سے داغدار کرنے کی کوشش کی، ہم اس عمارت اور آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی بہتری اسی عمارت اور تباہی انہی کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔ ان ججز کی بات نہیں کریں گے جو آئین و قانون پر چلتے ہیں، آج عمران خان کو سہولت دینے والوں کی بات ہو گی۔ جس منتخب وزیر اعظم کو انصاف ملنا تھا اسے سیسلین مافیا، گارڈ فادر کہا گیا، 60 ارب کے مجرم کو خوش آمدید کہتے ہیں، 60 ارب کے مجرم کو دیکھ کر کہتے ہیں بہت خوشی ہوئی۔ مسلم لیگ (ن)کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ تمہارا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے روکنا نہیں ہے، ملک کو نظریہ ضرورت نے خراب کیا۔کسی منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔ کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کےلئے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچوں مارشل لا جوڈیشل مارشل لابھی یہاں سے لگا ہے۔ خواجہ طارق رحیم اور عمرعطا بندیال کی ساس فون میں کہتی ہیں اب تو یہ مارشل لا بھی نہیں لگاتے، حوالہ جسٹس کارنیلیس کا دیتے ہیں اور پیروکاری جسٹس منیر کی کرتے ہیں۔ اس عمارت میں بیٹھنے والوں کی نیتیں ٹھیک نہیں، جب ہیرے کی انگوٹھیاں رشوت میں لینا ہوتی ہیں تو پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے، جب عدالت بلاتی ہے تو کہتے ہیں گھریلو خاتون ہیں۔ تمہاری گھرکی خواتین کی عزت ہے تو دوسروں کی نہیں،کرائسز کا ذمہ دار اتنا زمان پارک نہیں جتنی چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی کرسی ہے۔ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو۔چیف جسٹس صاحب، عوام کے اس سمندر کو دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟مقدمہ کوئی اور تھا اور سوموٹو کسی اور بات پر لیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کیا گیا، آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح کی گئی، ہم اقلیتی فیصلے کو کیوں مانیں؟، آپ نے چار، تین کے معاملے پر ساتھی ججز سے بھی جھوٹ بولا، آپ کے برادر ججز بھی بدنیتی پر چیخ اٹھے، آپ نے عمران کی سہولت کاری کی، ساتھی ججز نے کہا سوموٹو کے اختیار کو غلط استعمال کیا۔ زمان پارک میں تربیتی یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اپنے جتھوں کو ٹریننگ دی۔

اسلام آباد+لاہور( نامہ نگار +خبرنگار) پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ(پی ڈی ا یم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اب فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے جج اپنی عدالتی حیثیت کو مجروح کر چکا ہے ہم عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا چاہتے ہیں عدلیہ کا مقام اتنا بلند ہے کہ اگر اس کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے دو چار جج قربان ہوجائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گااسلام میں عدل و انصاف کا معیار ہے بندیال صاحب آپ کو پارلیمنٹ کی تذلیل کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہتھوڑا گردی نامنظورہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر اپنے فرائض انجام دیں،اگر سیاست کرنی ہے تو اس بلڈنگ سے باہر آئیں پتہ چل جائے گا اس بازار میں آپ کی قیمت کیا ہے ۔ہم کہتے ہیں کہ کہاں وہ جتھہ وہ دہشت گرد تحریک انصاف کا وہ دہشت گردمیں کہتا ہوں کہ ساری پولیس ہٹ جائے ہم اس عمارت کی حفاظت کریں گے اس عمارت کے تحفظ اور وقار پر سودا نہیں کیا جاسکتاہم نے مشاہدہ کیا کہ 2018کے انتخابات میں ننگی دھاندلی ہوئی تو ہم میدان میں نکلے اور پھر یہ نہیں دیکھا کہ کوئی جنرل ناراض ہوتا ہے اس وقت اسی جگہ مظاہرہ کیا لیکن کوئی سومو ٹو ایکشن نہیں لیا،جب آزادی مارچ کیا اور پندرہ لاکھ لوگ شریک ہوئے تو آپ کے جسم پر جوں تک نہیں رینگی، آج جب نکے کے ابا نے اس سے ہاتھ اٹھا لیا تو آپ اس کا ابا بننے کی کوشش کر رہے ہیںآپ کو اس کا ناجائز ابا تسلیم نہیں کیا جائے گا،چیلنج کرتا ہوں اس ایک مہینہ میں کتنا مس کنڈکٹ کیا ہے اپنی عدالت کا،اگر تم نے حکومت پر ناجائز ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو ہم وزیر اعظم کا تحفظ کریں گے تمھیں پریشانی ہوگی ،تحفظ کی جگہ نہیں ملے گی ۔ امریکی کانگریس کے اندر ایک یہودی وہ بھی آرمی چیف کے خلاف ہے اور عمران بھی آرمی چیف کے خلاف ہے، تکلیف کیا ہے ان کوکیا اس وجہ سے تکلیف نہیں کہ وہ حافظ قرآن ہے بلاوجہ فوج کو نشانہ بنانا جی ایچ کیو پر حملہ کرنا ،شہدا کی یادگاروں کو گرانا کیا ان مجرموں کو تحفظ دیتے ہوساری زندگی کیا تربیت حاصل کی ،کیا پڑھا ہے کہ ہر ناجائز کو تحفظ دیتے ہو،پاکستان میں یہودی لابی نہیں چلے گی، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش نہیں چلے گی، آئین کی اسلامی حیثیت کا تحفظ ہوگا،جب آپ کشمیر کو بیچنا چاہتے تھے اور یہ آرمی چیف رکاوٹ بنے تو دس مہینے بعد ان کو برطرف نہیں کیا، حق بات کے لئے جج اور جرنیل کے سامنے بولیں گے امریکہ اور اقوام متحدہ کے سامنے بھی بولیں گے، انڈیا کہتا ہے کہ ہم پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے جتنا عمران خان نے پہنچایاتمام پی ڈی ایم قائدین اور حکومتی اتحاد کے سربراہان کو خوش آمدید کہتا ہوںبعدازاں مولانا فضل الرحمن نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق چئیرمین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری نے کہاکہ قانون کے طالب علم کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ میرے ملک کا آئین قانون سازی اور آئین سازی کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کو دیتا ہے۔ آئینی ترمیم کسی عدالت میں بھی چیلنج نہیں ہوسکتی ہے، ملک میں ایک رواج چل پڑا کہ پارلیمان اور عوام کے منتخب نمائندوں کو پس پشت ڈال کر حکمرانی کا شوق پورا کر رہے ہیں۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں ہے۔ عمران خان کب تک چھپا رہے گا۔ اس کو تو گولیاں بھی مصنوعی لگتی ہیں عمران خان کو جب پکڑا گیا تو بالکل سیدھا ہو کر چلنا شروع ہو گیا۔سپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھا۔ اس پرآرٹیکل 6 پربھی غور ہو سکتا ہے۔ عمران خان اسٹیبلشمینٹ کی مرضی کے ساتھ اقتدار میں آیا۔آفتاب شیرپا وکا کہنا تھا کہ میں موجودہ چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ اگر آپ اس شخص کے ساتھ کوئی نیکی کررہے ہیں تو کل جب آپ سیٹ پر نہیں ہوں گے تو اس نے آپ کو بھی نہیں پوچھنا۔ یہ خود غرض شخص ہے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا۔ امیر مقام نے کہا کہ ایک جماعت کے لیے ایک دوسری کے لیے دوسرا قانون یہ رویہ ہمیں قبول نہیں ہے۔بی این پی کے اختر مینگل نے کہا کہ یہاں پر تو شہزادوں کو ایک گھنٹے میں بازیاب کیا جاتا ہے اور پھر شان و شوکت کے ساتھ لایا جاتا ہے۔پی ڈی اےم کے دھرنا مےں لاہور سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے پی پی قائدےن کی قےادت مےں قافلے پہنچے ۔

ای پیپر-دی نیشن