• news

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ، نیب ، فوجداری قوانین ترمیمی بل منظوری 

اسلام آباد (نامہ نگار+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب ترمیمی بل 2023 ءکی منظوری دیدی گئی۔ پیر کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اس حوالہ سے بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ یہ این آر او ہے، اگر یہ این آر او ہے توصرف اسی جماعت کیلئے ہے۔ صدر مملکت کا تعلق بھی اسی جماعت سے ہے اور انہوں نے یہ بل بغیر دستخط کے واپس بھیج دیا ہے۔ عدالتی احکامات کے مطابق یہ ترامیم کی جا رہی ہیں۔ قانون سازی پر کوئی فرد یا ادارہ قدغن نہیں لگا سکتا۔ صدر نے اعتراض اٹھایا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے اس پر قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ صدر مملکت پارلیمان کا حصہ ہے مگر انہیں پارلیمان کے قوانین کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ترامیم کی جا رہی ہیں وہ ضروری ہیں۔ انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کر دیا۔ ایوان نے بل کی کثرت رائے سے شق وار منظوری دیدی۔ بل کی منظوری کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ نیب کو ماضی میں مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ احتساب صرف سیاستدانوں کا نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو ڈریکونئین قانون نہیں ہونا چاہئے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے دانت بھی نہیں نکالنا چاہئیں۔ نیب کے چیئرمین کا تقرر لیڈر آف دی ہاﺅس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی مشاورت سے ہوتا ہے۔ یہ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور اگر اس میں تبدیلی کی گئی تو مستقبل میں اسے موجودہ برسراقتدار جماعتوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔ وزیر قانون نے کہا کہ قوانین کے تحت ججز اور جرنیلوں کے احتساب کا الگ طریقہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین اس لئے تعینات ہوتے ہیں کہ چیئرمین کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں ادا کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب چیئرمین ملک سے باہر ہوں اور ڈپٹی چیئرمین بھی نہ ہوں تو اس صورت میں وفاقی حکومت تعیناتی کر سکتی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی آئی نے جمہوریت کی قبرکھود دی ہے۔ عمران خان نے پرویز مشرف کے ریفرنڈم میں ان کا ساتھ دیا تھا، ان کی فطرت نہیں بدلے گی۔ جب وزیراعظم تھے تو صبح اٹھ کر سب سے پہلے پوچھتے کہ کس ادارے نے کس کو پکڑنا ہے، ان کے 4سالہ دور میں جتنے سیاسی رہنما جیلوں میں گئے ہیں اتنے 70 برسوں میں نہیں گئے۔ انہوں نے کہاکہ حساس عمارتوں پر منظم انداز میں حملے ہوئے ہیں۔ ہمارے ہیروز کے مجسموں کو جلایاگیا، ان کی سوچ اور فکر جمہوری نہیں ہے۔ سینیٹر دلاور خان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کو سپریم کورٹ کے علاوہ ایوان صدر کے سامنے بھی دھرنا دینا چاہئے۔ ہم نے سنا ہے کہ پارلیمان سپریم ہے مگر اس کے فیصلوں کو نہیں مانا جا رہا۔ یہاں سے بنائے جانے والے قوانین کو فرد واحد واپس بھیج دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی ہونا چاہئے۔ اگر معاشرے میں منطق اور دلیل سے بات کرنے کی چلن ہو تو وہ معاشرے آگے بڑھتے ہیں۔ بصورت دیگر9 مئی والی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹ کا احترام کیا جائے، 15 ججز پر مشتمل فل بنچ بنانا چاہئے۔ بعدازاں سپیکر نے اجلاس کی کارروائی دس جولائی شام پانچ بجے تک ملتوی کردی۔ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں تربیت یافتہ نیم طبی عملہ کی سہولت کے بل 2019 سمیت کئی بلوں کی منظوری دیدی گئی۔ پیر کو اجلاس میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں تربیت یافتہ نیم طبی عملہ کی سہولت کے بل 2019 کی منظوری دی گئی۔ اس حوالہ سے سینیٹر قراة العین نے تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔ اجلاس میں دن کے اوقات میں بچوں کے نگہداشت کے مراکز بل 2019 ءکی منظوری دیدی گئی۔ اس حوالہ سے سینیٹر قراة العین نے تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔ اجلاس کے دور ان پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں انسانی اعضا وعضلات کی پیوندکاری ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی گئی۔ اس حوالہ سے کشور زہرہ نے تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں خصوصی ریلیف (ترمیمی) بل 2022 کی منظوری دی گئی۔ سید جاوید حسنین نے اس حوالہ سے ایوان میں تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔ اجلاس میں تحدید ترمیمی بل 2022 کی منظوری دیدی گئی۔ اس ضمن میں سید جاوید حسنین نے اس حوالہ سے ایوان میں تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وارمنظوری دیدی۔ اجلاس میں پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں رخصت برائے مادریت وپدریت بل 2020 کی منظوری دیدی گئی۔ اس حوالہ سے سینیٹر قراة العین مری نے تحریک پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2022ءمنظور کر لیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے رکن کیسومل کھیل داس نے بل پیش کیا۔ مشترکہ اجلاس میں تجدید ترمیمی بل 2022ءبھی منظور کر لیا گیا۔ تجدید ترمیمی بل (ن) لیگ کے بعد جاوید حسنین نے پیش کیا۔ خصوصی ریلیف ایکٹ 1879ء میں ترمیم کا بل خصوصی ریلیف ترمیم بل 2022ءمنظور کر لیا گیا۔ بل مسلم لیگ (ن) کے رکن جاوید حسنین نے پیش کیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بچے کی پیدائش پر ماں باپ کے لیے بامعاوضہ چھٹی کا بل (میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023ئ) منظور کر لیا گیا۔ بل کے تحت بچے کی پیدائش پر والد بھی 30 دن کی بلامعاوضہ چھٹی لے سکیں گے۔ میٹرنٹی بل کی منظوری کے بعد ماں کو پہلے بچے کی پیدائش پر 6 ماہ کی چھٹی مل سگے گی۔ ماں کو دوسرے بجے کی پیدائش پر 4، تیسرے پر 3 ماہ کی چھٹی مل سکے گی۔ بل کے مطابق والد کو دوران ملازمت چھٹیاں تین دفعہ میسر ہوں گی۔ قانون کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں نجی اور سرکاری دونوں طرح کے اداروں پر ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن