ایچ ای سی نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری جعلی قراردیدی
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے وزیر اعلی گلگت بلتستان کی ڈگری کی منسوخی کے لیے لیٹر تیار کر لیا ہے ،ایچ ای سی کی جانب سے وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان کی ڈگری کو جعلی قرار دیتے ہوئے الیکن کمیشن آف گلگت بلتستان کو لیٹر بھجوایا جائے گا جس سے خالد خورشید خان کی وزارت اعلیٰ ختم ہونے اور ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز کیا جائے گا،وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید جی بی حلقہ نمبر 13 استور1 سے 2020 کے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے ان کے خلاف ان کے مخالف مسلم لیگ نون کے امیدوار ر فرمان علی نے جعلی ڈگری کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں کیس دائر کر کیا تھا کہ ان کی یو نیورسٹی آف لندن کی ڈگری جعلی ہے ۔ خالد خورشید کے خلاف کیس چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان میں دائر کیا گیا تھا تاہم خالد خورشید نے گلگت بلتستان چیف کورٹ میں اپیل دائر کی تھی کہ چیف الیکشن کمشنر اس کیس کو نہیں سن سکتا ہے۔چیف الیکشن کمشنر آف گلگت بلتستان کی طرف سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کو خالد خورشید خان کی ڈگری کی تصدیق کے لیے خط لکھا گیا تھا جس میں ڈگری کی تصدیق کے کہا گیا تھا ایچ ای سی کے ذرائع نے ’’نوائے وقت‘‘کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متعلقہ یو نیورسٹی کی طرف سے ایچ ای سی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ یہ ڈگری ان کے ادارے نے جاری نہیں کی ہے ،اس پر موجود دستخط بھی جعلی ہیں،ایچ ای سی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان کو جعلی ڈگری کی تصدیق کیے جا نے کے بعد خالد خورشید خان اسمبلی کے ممبر نہیں رہیں گے جس سے ان کی وزارت اعلیٰ ختم ہو جائے گی اس کے علاوہ الیکشن کمیشن ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز کر ے گا جس میں انہیں سزا ہو سکتی ہے ۔ خالد خورشید 2018 میں وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے اور حلقہ نمبر 13 استور1 کا ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے جہاں سے 15 نومبر دو ہزار بیس کے انتخابات میں جیتنے کے بعد وزیر اعلی گلگت بلتستان مقرر کر دیے گئے۔