پٹرولیم نرخوں میں کمی عوام کو حقیقی ریلیف دیں
حکومت نے پٹرول‘ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 12 روپے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے کمی کا اعلان کیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 270‘ ہائی سپیڈ ڈیزل 258 روپے فی لٹر ہو گئی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹرانسپورٹروں سے کرایوں میں کمی کی اپیل کی ہے۔
حکومت کی جانب سے انتہائی درجے تک بڑھائے گئے پٹرولیم نرخوں میں 12 سے 30 روپے تک کمی مرے کو مارے شاہ مدار عوام کیلئے یقیناً ٹھنڈی کا جھونکا ہے مگر اس ریلیف سے عوام تب ہی مستفید ہو پائیں گے جب روزمرہ استعمال کی دیگر اشیاء کے نرخ بھی نیچے آئیں گے۔ اس کمی کے باوجود پٹرول کے نرخ اب بھی عام آدمی کی دسترس کے باہر ہیں‘ بالخصوص موٹر سائیکل‘ رکشہ اور چھوٹی گاڑیوں والے اب بھی مہنگا پٹرول خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری ٹرانسپورٹ پر عوام کا رش بڑھ گیا ہے جو پہلے ہی ناکافی ہے۔ حکومت پٹرولیم مصنوعات میں لگائے گئے ناجائز ٹیکسز ختم کرکے اسکے نرخ مزید نیچے لا کر عوام کو ریلیف دے سکتی ہے جس سے صرف عوام کا ہی بھلا نہیں ہوگا‘ بلکہ اسکے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ 12 روپے کمی کے ثمرات عوام تب ہی سمیٹ سکتے ہیں جب پٹرولیم مصنوعات سے جڑی دوسری عام اشیائے ضروریہ کے نرخوں کو بھی کم ترین سطح پر لایا جائے کیونکہ دکاندار یہی جواز پیش کرتے ہیں کہ پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے منڈی سے مال لانے میں کافی لاگت آتی ہے اس لئے وہ سستی چیزیں فروخت نہیں کر سکتے۔ جبکہ ٹرانسپورٹرز بھی من مانے کرائے وصول کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ کی ٹرانسپورٹروں سے کرائے کم کرنے کی گزارش سے حکومت کے کمزور ہونے اور مافیاز کا طاقتور ہونے کا تاثر پختہ ہوا ہے جو پہلے ہی حکومت کے کسی عوامی ریلیف کے فیصلے کو لاگو نہیں ہونے دیتا جو حکومت کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے۔ حکومت اپنی رٹ تسلیم کروا کر ہی ایسے مافیاز پر قابو پا سکتی ہے۔