سانحہ 9مئی اور ہماری ذمہ داریاں
اپنے گزشتہ کالم میں بھی میں نے ذکر کیا تھا کہ ملک ہے تو ہم ہیں۔ اسی کے دم سے ساری رونقیں ہیں، سیاسی پارٹیاں ہیں، وزارتیں ہیں سب کچھ اس ملک کے دم سے ہے۔ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے جس طرح 9 مئی کے دن آرمی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس نے قوم کو رنجیدہ کر دیا ہے۔ ہر ذی شعور شہری یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ ہمارے سیاسی مفادات، ہماری سیاسی پارٹیاں، ہمارے سیاسی رہنما، کیا ہمارے ملک سے زیادہ اہم ہو گئے ہیں۔ 9 مئی کو جس طرح شرپسند عناصر نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ان کو روکنا فوج یا پولیس کے لیے کوئی مشکل کام نہ تھا۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ سوچ کر انھیں لگام نہ ڈالی کہ ہلاکتوں سے معاملہ مزیدخراب ہو جائے گا لیکن احتجاج کرنے والوں نے اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری سمجھا اور فوجی تنصیبات پر چڑھ دوڑے۔
یہ میں اپنے گزشتہ کالم میں بھی ذکر کر چکا ہوں کہ کس طرح ان دہشت گردوں نے کور کمانڈرہاؤس لاہور، جی ایچ کیو، میانوالی ایئر بیس، سرگودھا ایئر بیس، پشاور ریڈیو کی عمارت پر حملے کیے۔ پاک فوج نے یہ بڑا احسن قدم اٹھایا کہ ان غنڈہ عناصر اور سیاسی دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اعلان کردیا ہے۔ کچھ سیاسی لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان عناصر کو عام معافی ملنی چاہیے۔ اگر یہ معافی تلافی کا سلسلہ چل نکلا تو کل کو کوئی بھی جتھا یا گروہ فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو جائے گا اور پھر وہ بھی معافی کا مطالبہ کریں گے۔ اس لیے ایک غلط روایت کو جنم لینے سے پہلے ہی ختم کرنا ہوگا۔ پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بھی واشگاف الفاظ میں سیالکوٹ گیریژن کے دورہ موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ 9 مئی کو ملک بھر میں لاقانونیت برپا کرنے والے ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ شہدا ء ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں جن سے آخرت میں اعلیٰ مقام کا وعدہ کیا گیا ہے، پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداء کا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ریاستِ پاکستان اور مسلح افواج تمام شہداء اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں اور مستقل طور پر ان کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے یادگار شہداء کی بے حرمتی پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی شہدا ء اور ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی۔ شہداء مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری اہلکاروں اور پاکستان کے عوام کے لیے حوصلہ اور فخر کا باعث ہیں۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ حال ہی میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پیش آنے والے المناک واقعات کی دوبارہ کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد جس طرح سے پاکستان بھر سے لوگوں نے پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، وہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاک فوج لوگوں کے دلوں میں بستی ہے اور پاکستان کا ہر طبقہ فکر 9 مئی کی غنڈہ گردی پر رنجیدہ ہے۔
راقم الحروف نے بھی جناح ہاؤس کا دورہ کیا اور وہاں جو 9 مئی کو وحشت اور بربریت کا کھیل کھیلا گیا اس کا خود مشاہدہ کیا۔ جو حال اس گھر کے ساتھ کیا گیا شاید دشمن بھی ہوتا تو ایسا نہ کرتا لیکن پاکستانی شہریوں اورایک سیاسی جماعت کے کارکنان کی جانب سے جو سلوک قائداعظم سے منسوب اس جناح ہاؤس کے ساتھ کیا گیا وہ دیکھ دل خون کے آنسو روتا ہے۔ ایک تاریخی عمارت کو جس طرح راکھ کے ڈھیر میں بدلا گیا وہ انتہائی افسوسناک امر ہے۔ یہ گھر جو خود ایک تاریخ ہے، جو بانیِ پاکستان نے خریدا،جس کو پاک فوج نے سنبھال کر رکھا، اسے یوں جلا ہوا دیکھ کر دشمن خوش ہوا ہو گا۔ کوئی محب وطن پاکستانی اس حرکت سے خوش نہیں ہو سکتا۔ حیرت ہے ابھی بھی پی ٹی آئی کے حامی کہہ رہے ہیں کہ ان واقعات میں ہمارے لوگ ملوث نہیں ہیں۔ اگر یہ پی ٹی آئی کے لوگ نہیں تھے تو پھر انھوں نے پی ٹی آئی کے جھنڈے کیوں اٹھائے؟ سب کی ویڈیوز سامنے آ چکی ہیں، لوگ اعتراف جرم کر رہے ہیں، اس کے باوجود اگر کوئی ان لوگوں کو معصوم مانتا ہے تو پھر اس کی سوچ پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔
سیاستدانوں کو سوچنا چاہیے کہ وہ اپنی لڑائی میں ملک کا نقصان کر رہے ہیں، دشمن کی زبان بول رہے ہیں اور اپنی ہی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں، سیاسی کارکنان کی ایسی تربیت کی جائے گی تو پھر بیرونی دشمن کی کیا ضرورت رہے گی۔ یہ والدین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے کہ ان کے بچے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے جعلی نعروں کا شکار ہو کر اپنا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔ ملک کی خدمت جلاؤ گھیراؤ کرنے میں نہیں اور نہ ہی سیاسی رہنماؤں یا جماعتوں کے لیے نعرے لگانے میں ہے بلکہ ملک کی خدمت تعلیم میں ہے، جو انسان کو اچھا اور با شعور انسان بناتی ہے اور با شعور انسان کبھی بھی اپنے ملک کا نقصان کرنے کا نہیں سوچ سکتا۔ بدلتے حالات میں والدین کو اس بات کا احساس کرنا ہو گا اور اپنے بچوں کا خیال کرنا ہو گا کیونکہ مشکل پڑنے پر جس طرح پی ٹی آئی اپنے کارکنان سے لا تعلق ہو گئی ہے تو اب یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ان سیاسی جماعتوں کا ایندھن بننے سے روکیں۔ اگر ابھی کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو کل کو والدین کو اسی طرح پریشانی کا سامنا کرنا پڑیگا جس طرح آج ان شر پسند عناصر کی گرفتاری پر ان کے لواحقین کو کرنا پڑ رہا ہے۔