• news

9 مئی کا سانحہ : ذمے دار کون؟

قابل اجمیری نے کہا تھا -
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ اک دم نہیں ہوتا
بلا شک 9 مئی کو یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا -افواج پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اگر بلا جواز "رجیم چینج" کی منصوبہ بندی نہ کرتے تو پاکستان کے عوام کو 9 مئی کا بدقسمت دن نہ دیکھنا پڑتا- سابق وزیر اعظم عمران خان اگر سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک ایوان میں پیش  ہونے سے پہلے قومی اسمبلی توڑ دیتے تو ان کے سیاسی مخالفین اقتدار میں نہ آتے- عمران خان نے عالمی جمہوری پارلیمانی روایات کے برعکس قومی اسمبلی سے استعفے دے کر ایوان اپنے سیاسی مخالفین کے لیے کھلا چھوڑ دیا - ان کو اپنے خلاف عدالتوں میں مقدمات ختم کروانے کا موقع مل گیا- عمران خان نے قرآن کے سنہری اصول کے مطابق اعتدال کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے انتہا پسندانہ رویہ اختیار کیا- گزشتہ ایک سال کے دوران 60 عوامی جلسے اور لانگ مارچ کرکے پاکستان کے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا جس سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا- انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے جرنیلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا - ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے فوج مخالف ٹرینڈ چلائے- 
اتحادی حکومت نے عمران خان کی عوامی مقبولیت کو ختم کرنے کے لیے ہر ریاستی حربہ استعمال کیا - عمران خان پر افسوس ناک قاتلانہ حملے سے ان کے حامیوں کے جزبات بھڑک اٹھے- عمران خان نے اتحادی حکومت کو دباؤ میں لانے اور فوری انتخابات کرانے کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑ دیں- انہوں نے غلط وقت پر غلط فیصلہ کرکے دو بڑے صوبے اپنے سیاسی مخالفین کے ہاتھوں میں دے دیئے- اتحادی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کرانے سے انکار کردیا پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ آمنے سامنے آگئے- اتحادی حکومت کی آئین شکنی کی وجہ سے تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کے دلوں میں غصے اور اشتعال کے جذبات پیدا ہوئے- نامور اینکر ارشد شریف کے بہیمانہ قتل اور سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ شرمناک سلوک کی وجہ سے نفرت کے جذبات پیدا ہوئے۔ عمران خان کے گھر پر حملے سے بھی کارکنوں کے جذبات مشتعل ہوئے-
سپریم کورٹ نے سیاست دانوں کو مذاکرات کا راستہ دکھایا باوثوق ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت نے ستمبر میں عام انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کردی مگر عمران خان نے اس تجویز کو ویٹو کر دیا - اتحادی حکومت نے عمران خان کے خلاف 150 مقدمات رجسٹر کرکے انہیں عوام میں مزید مظلوم اور مقبول بنا دیا- اتحادی حکومت معیاری حکمرانی کا مظاہرہ نہ کر سکی- عمران خان اور ان کے رفقاء بار بار انتباہ کرتے رہے کہ اگر ان کو گرفتار کیا گیا تو شدید ردعمل سامنے آئے گا- اس انتباہ کے باوجود عمران خان کی گرفتاری سے پہلے حفاظتی تدابیر اختیار نہ کی گئیں- 
9 مئی کو پورے پاکستان میں ہائی الرٹ ہونا چاہیے تھا مگر افسوس پورے پاکستان کو تحریک انصاف کے ناراض اور غصے سے بھرے ہوئے نوجوانوں اور شر پسندوں کے حوالے کر دیاگیا - کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) کینٹ ایریا میں واقع ہے جس کی سیکورٹی فول پروف ہوتی ہے- حیران کن بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن اور حامی کسی رکاوٹ کے بغیر نہ صرف کور کمانڈر ہاؤس کے سامنے بلکہ اسکے اندر پہنچ گئے- پولیس رینجرز اور پاک فوج کہیں نظر نہیں آئیں- پاک فوج کے ترجمان کے مطابق پاک فوج نے تحمل صبر اور برداشت کا مظاہرہ کیا- 
پاکستان کے ریٹائرڈ سینئر پولیس افسروں کے مطابق صبر اور تحمل کا مرحلہ مزاحمت کے بعد آتا ہے- اگر کور کمانڈر لاہور کے گھر کے باہر ریڈ لائین لگائی جاتی اور رینجرز کے جوان گیٹ کے سامنے کھڑے ہوتے تو کوئی ریڈ لائن کو کراس کرنے کی جرأت نہ کرتا - اگر فوجی تنصیبات شہدا کی یادگاروں اور سرکاری املاک کا مکمل تحفظ کیا جاتا تو المناک واقعات کی شدت کو روکا جا سکتا تھا- 
پاک فوج کا شمار دنیا کی 8 بہترین افواج میں ہوتا ہے 9 مئی کے سانحہ سے فوج کے عالمی وقار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے- افسوس سیاسی جماعتیں کارکنوں کی سیاسی تربیت نہیں کرتیں نوجوان ملکی وقار اور آزادی کی قدر و قیمت سے ہی آگاہ نہیں ہیں - 9 مئی سانحہ کے بارے میں مختلف نوعیت کی افواہیں پھیلائی جارہی رہی ہیں- عمران خان نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آسکیں - وفاقی اور صوبائی حکومتیں تحریک انصاف کی مخالف ہیں عوام انکے بیانات فیصلوں اور اقدامات پر اعتبار نہیں کریں گے- پاک فوج کے وقار اور عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے لازم ہے کہ سانحہ 9 مئی کی آزاد اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں کسی نیک نام ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں نیک نام ریٹائرڈ پولیس آفیسر اور نیک نام ریٹائرڈ جرنیل پر مشتمل انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو ایک ماہ کے اندر رپورٹ منظر عام پر لائے - جس کی روشنی میں ملزمان اور سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے شکوک وشبہات ختم کیے جا سکیں - تحریک انصاف کے مخالفین شفاف انکوائری کے بغیر جو کاروائیاں کریں گے ان سے حالات مزید خراب ہوں گے- تحریک انصاف کا ووٹ بنک عمران خان کے نام ہے تحریک انصاف کے لوگوں کو توڑنے سے ووٹ بنک کم نہیں ہوگا -
 1971 میں ایک مقبول سیاسی جماعت کو انتخابی کامیابی کے بعد اقتدار منتقل کرنے سے انکار کیا گیا 2023 میں ایک مقبول سیاسی جماعت کو اقتدار میں آنے سے روکا جا رہا ہے-  عام انتخابات کا اعلان کرکے ہی اشتعال اور کشیدگی کو ختم کیا جا سکتا ہے اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا - آئین اور قانون کی بلا تفریق حکمرانی اور عملداری ہی ملکی آزادی اور سلامتی کی ضامن بن سکتی ہے- 

ای پیپر-دی نیشن