• news

9 مئی پارٹی کیخلاف سازش ، مجھے مائنس کرنے میں پاکستان کا فائدہ بتائیں تیار ہوں ، عمران 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کا فائدہ بتا دیں، میں مائنس ہونے کیلئے تیار ہوں تاکہ ملک تو تباہ نہ ہو۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں جب پی ٹی آئی ختم ہو تب الیکشن میں آئیں، کیا اکتوبر میں ہماری معیشت بہتر ہو جائے گی؟۔ مہنگائی ختم ہو جائے گی، اکتوبر میں الیکشن سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو مائنس کر دیں لیکن بتا دیں کہ اس سے پاکستان کوکیا فائدہ ہے؟۔ پاکستان کا فائدہ بتا دیں میں مائنس ہونے کیلئے تیار ہوں تاکہ ملک تو تباہ نہ ہو۔ عمران خان نے کہا کہ پوچھا جا رہا ہے کہ ملک سے باہر جانے کا کہا جائے تو کیا چلے جائیں گے؟۔ میں کیوں باہرجاو¿ں گا، میری کونسی جائیداد رہ گئی ہے، سب کچھ پاکستان لے آیا، پاکستان میرا گھر ہے میں کیوں باہر جاو¿ں؟ یہ دونوں جب مشکل آتی ہے باہر بھاگ جاتے ہیں، مجھے یہیں رہنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے صاف اور شفاف انتخابات، ایک پارٹی کو ختم کرنے کیلئے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ادارے کرش کر دئیے۔ عدالتوں کے فیصلے نہیں مانتے، گھروں پر دھاوا بولا جا رہا ہے، پولیس گھروں میں گھس جاتی ہے، 9 لاکھ پروفیشنلز ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ کینسر ہسپتال کے 5 فیصد کنسلٹنٹس چھوڑ گئے۔ 5 فیصد مزید چھوڑنے کو تیار ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ملک نیچے جائے گا تو فائدہ صرف ان کو ہوگا جن کی دولت باہر ہے، ملک نیچے جانے سے پی ڈی ایم کو فرق نہیں پڑنا، ملک نیچے جائے گا تو نقصان ان کا ہو گا جنہوں نے اس ملک میں رہنا ہے۔ خطاب کے دوران لائٹ جانے پر عمران خان نے نازیبا لفظ بھی ادا کیا تاہم لائٹ آنے کے بعد انہوں نے تقریر دوبارہ شروع کر دی۔ قوم سے اپنے خطاب میں عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ نو مئی کے واقعات اور بالخصوص عسکری تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں پی ٹی آئی کے کارکنان براہ راست ملوث نہیں ہیں، انہیں سادہ کپڑوں میں آکر لوگوں نے ورغلایا اور پھر چلے گئے۔ عمران خان نے کہا کہ اس کے باوجود بھی میں پیش کش کرتا ہوں کہ اگر کسی کارکن کی تصویر، ویڈیو موجود ہے تو وہ ہمیں دیں ہمارا کارکن خود قانون کے آگے سرنڈر کرے گا اور تفتیش میں تعاون کرے گا۔ لڑوانے کی سازش تھی کیونکہ مجھے پولیس بھی گرفتار کر سکتی تھی مگر رینجرز کا انتخاب کیا گیا اور وکلاءسمیت عدالتی احاطے میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ پی ٹی ئی کی مرکزی قیادت نے بھی کارکنان کو مشتعل نہ ہونے کی ہدایت کی اور ا±ن سے بار بار جلاو¿ گھیراو¿ نہ کرنے کی درخواست کرتے رہے کیونکہ ہمارے منشور میں پ±رامن جدوجہد شامل ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ڈی ایم یا مقتدر لوگ پی ٹی آئی کو راستے سے ہٹانے اور مجھے مائنس کرنے کا کوئی ایک فائدہ بتا دیں تو میں ملکی مفاد کی خاطر خود اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد سے دستبردار ہو جاو¿ں گا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے عدلیہ کے حوالے سے ہونے والی آڈیو لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمشن کے قیام پر عمران خان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اپنی ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیک انکوائری کمشن کے ضوابط میں کئی چیزیں دانستہ چھوڑی گئیں، انکوائری کمشن میں یہ نقطہ نہیں رکھاگیاکہ وزیراعظم ہاو¿س کی غیر آئینی جاسوسی میں کون ملوث ہے؟ انکوائری کمشن میں یہ نہیں پوچھا گیا کہ حاضر سروس جج صاحبان کی غیرآئینی جاسوسی میں کون ملوث ہے؟ عمران خان نے مزید کہا کہ انکوائری کمشن کو اس انویسٹی گیشن کا اختیار ہونا چاہیے کہ سرکردہ عوامی عہدیداروں سمیت شہریوں کے ٹیلی فون کون طاقتور عناصر ریکارڈ کرتے ہیں؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ سرکردہ عوامی عہدیداروں سمیت شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈ کرنا آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت حاصل پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہے، فون کال ٹیمپرنگ، فون ٹیپنگ سے غیر قانونی حاصل ڈیٹا لیک کرنے والوں کو بھی ذمہ دار ٹھرایا جائے۔ وہ کون ہیں جو قانون سے بالا اور وزیراعظم کی کمان سے بھی باہر ہیں؟ وہ کون ہیں جنہیں استثنیٰ حاصل ہے اور وہ غیر قانونی طور پر جاسوسی کر رہے ہیں، آڈیو انکوائری کمشن کو ایسے عناصر کی شناخت کرنی چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن