سراج الحق کے قافلے پر خودکش حملہ
جمعہ کے روز جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق جلسہ عام سے خطاب کرنے کیلئے بلوچستان کے علاقے ژوب پہنچے تو نیو اڈہ کے مقام پر سراج الحق کی گاڑی کے قریب ایک خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑالیا۔ تاہم خود کش جیکٹ مکمل نہ پھٹنے کی وجہ سے حملہ آور موقع پر ہلاک ہو گیا ۔سراج الحق معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ حملے میں 7 افراد زخمی ہوگئے۔ جنہیں طبی امداد کیلئے ژوب کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جبکہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر نے کے بعد واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئیں۔ ملک بھر کی مختلف قومی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور قائدین نے میڈیا و سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے امیرجماعت پر خودکش حملہ کی مذمت کی۔
بادی النظر میں پی ٹی آئی کے ہاتھوں رونما ہونیوالے 9 مئی کے دہشت گردی کے واقعات سے قوم کی توجہ ہٹانے اور ملک کو مزید انتشار اور عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کی سازش نظر آتا ہے کیونکہ امیر جماعت اسلامی نہ کسی کے ٹارگٹ پر ہیں اور نہ ان کا کسی سیاسی یا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ کوئی ایسا تنازعہ ہے جسے جواز بنا کر انکے پرامن جلسے پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کی جائے۔ جماعت اسلامی کے جلسے‘ جلوس اور احتجاج ہمیشہ پرامن رہا ہے بلکہ سراج الحق تو حکومت اور اپوزیشن میں موجود جمود توڑنے کیلئے کوشاں رہے ہیں جس کیلئے وہ گزشتہ ماہ اپریل میں وزیراعظم شہبازشریف اور عمران خان سمیت مختلف سیاسی قیادتوں سے ملاقاتیں کرتے رہے تاکہ متحارب فریقین کو مذاکرات کی طرف لایا جا سکے۔ انکے اس اقدام کو چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بھی سراہا۔ ژوب میں سراج الحق کے قافلے پر ہونیوالا خودکش حملہ بیرونی سازش بھی ہو سکتی ہے کیونکہ افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان مسلسل دہشت گردی کی زد میں ہے۔ ممکن ہے ملک کی موجودہ سیاسی افراتفری سے فائدہ اٹھا کر بیرونی عناصر ملک میں مزید انتشار کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہوں۔ اس لئے اندرونی اور بیرونی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خودکش حملے کی جامع تحقیقات کی جائے کہ اس دہشت گردی کی کڑیاں کہاں ملتی ہیں۔