• news

جنرل عاصم نے بشریٰ کی کرپشن دکھائی نہ میںنے انہیں استعفے پر مجبور کیا ، عمران 

لاہور ( نوائے وقت رپورٹ+ نیوز رپورٹر) سابق وزیراعظم عمران خان نے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے ان افواہوں کو ’مکمل طور پر غلط‘ قرار دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ وہ بشریٰ بی بی سے متعلق کرپشن کیسز کی تحقیقات کرنا چاہتے تھے۔ تردید برطانوی جریدے ’ٹیلی گراف‘ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی جس میں کہا گیا کہ ’آئی ایس آئی سربراہ کے طور پر ان کا پہلی بار اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ کلیش ہوا، مبینہ طور پر جنرل عاصم منیر نے عمران خان کو مطلع کیا تھا کہ وہ ان کی اہلیہ اور ان کے قریبی لوگوں کے حوالے سے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں، پھر جون 2019 میں عمران خان نے انہیں عہدے سے صرف 8 ماہ میں ہٹا دیا تھا جب کہ ان کے عہدے کی مدت تین سال تھی۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے، جنرل عاصم منیر نے مجھے میری اہلیہ کی کرپشن کے کوئی شواہد دکھائے نہ ہی میں نے انہیں اس بنیاد پر مستعفیٰ ہونے پر مجبور کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر انہیں اقتدار میں واپس آنے سے روکنے کا الزام لگایا ہے۔ پی ٹی آئی سربراہ نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن لگتا ہے کہ انہیں مجھ سے کوئی مسئلہ ہے، ’میں نے آرمی چیف کی مخالفت میں کچھ نہیں کیا لیکن ان کے پاس میرے خلاف کچھ ہے جس کا مجھے علم نہیں ہے‘۔ پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے حالات ایسے ہیں کہ ججوں اور عدالتوں کے فیصلوں کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہائی کورٹ کا ایک جج اس وقت رو پڑا جب پی ٹی آئی کے ایک رہنما کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔چیف جسٹس کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کیا جاتا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب میری پریشانی یہ ہے کہ وہ اکتوبر میں بھی قومی انتخابات نہیں کرائیں گے، مجھے خدشہ ہے کہ اب وہ اس وقت تک الیکشن نہیں کرائیں گے جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ پی ٹی آئی جیت نہیں پائے گی۔یہ ”خوفزدہ“ ہے، حکمرانوں کو ڈر ہے کہ پی ٹی آئی اقتدار میں آ جائے گی اور اب جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے سب کچھ کیا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مجھے مارنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے 9 مئی کے پر تشدد واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا میری گرفتاری کے بعد پیش آئے واقعات کا بہانہ بناتے ہوئے میری پارٹی کو توڑ رہے ہیں، سیکڑوں خواتین اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے، اب وہ فوجی عدالتوں میں ہمارا مقدمہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ’منگل کے روز اسلام آباد میں میری گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ہیں‘، جمہوریت کو ختم کرنے کے لیے سب کچھ کیا جا رہا ہے، اس وقت 10 ہزار سے زائد کارکن گرفتار ہو چکے ہیں، اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلہ کرکے کوئی کیسے جیت سکتا ہے۔ میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی نظام کی ضرورت ہے، عمران خان نے یہ بھی کہا کہ انہیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔پی ٹی آئی سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے آخری چھ ماہ تک سابق آرمی چیف نے مجھے ہٹانے کے لیے کام کیا اور دعویٰ کیا کہ میں ملک کے لیے خطرناک ہوں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کراچی کے رہنما فردوس شمیم نقوی کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فردوس شمیم نقوی 27 سال قبل میرے ہمسفر اور پاکستان کو ایک منصفانہ اور انسانی اقدار پر مبنی سماج کی صورت میں ڈھالنے کے خواب میں میرے شراکت دار بنے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ فردوس شمیم کینسر کے مرض سے شفایابی کے مراحل میں ہیں، ایسے شخص کو دہشتگردی کے الزام میں زندان میں ڈال کر اہلِ اقتدار نے ظاہر کیا ہے کہ کس قدر پستی کے شکار ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے وفد نے مولانا خان محمد شیرانی کی عمران خان سے تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، آئین و عدلیہ کے خلاف حکومتی یلغار اور جمہوریت و جمہوری اقدار کے قتل عام پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ ملاقات میں ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں کے خلاف جبر و فسطائیت کے جاری بدترین سلسلے کی شدید مذمت کی گئی ۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات میں9 مئی کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کو پرتشدد بنانے اور جلاﺅگھیراﺅکے ساتھ نہتے پاکستانیوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔



ای پیپر-دی نیشن