ایف آئی اے کی اوورسیز پاکستانیوں کو وارننگ
ایف آئی اے نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ قابل اعتراض اور باغیانہ نہیں ہونی چاہیے۔ تارکین وطن قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ان کے نام ای سی ایل پر رکھے جاسکتے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن پیکا 2016ءایکٹ کا مطالعہ کریں۔ پاکستان یا دوسرے ملک میں رہنے والے پاکستانیوں کو جعلی خبروں کی بنیاد پر بدنام نہیں کیا جاسکتا۔ جعلی خبروں کی بنیاد پربدنام کرنے کی کوششیں پاکستانی قوانین کے مطابق جرم ہیں۔ سوشل میڈیا پرمبینہ طورپر ریاست مخالف بیانات پر ایک یوٹیوبر کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ یوٹیوبر ریاست مخالف جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث ہے۔ اس نے بیرون ملک رہتے ہوئے پاکستان میں ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یوٹیوبرکو انٹرپول کے ذریعے ریڈ نوٹس جاری کیا جائے گا۔ سیکرٹ ایکٹ کی پاسداری کرتے ہوئے سوشل میڈیاپر فوج مخالف نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنے والوں کی آئی ڈی متعلقہ ادارے تک پہنچانا آپ کا قومی فریضہ ہے۔ تمام واٹس ایپ گروپ ایڈمنز اور ممبران کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آرمی ایکٹ نافذ ہو چکا ہے اور گروپ میں شامل ہر ممبر پاک فوج کے خلاف لکھے یا ادا کیے گئے الفاظ اور پوسٹس کا بذات خود ذمہ دار ہو گا۔
یہ ایکٹ 17 مئی 2023ءسے نافذ العمل ہے۔جب آپ گروپ چلاتے ہیں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اور خفیہ ایجنسیاں پورے پاکستان میں واٹس ایپ گروپ کی سرگرمیوں کو مانیٹر کر رہی ہوتی ہیں۔ تمام گروپ ایڈمنز سے گزارش ہے کہ آج سے گروپ ممبر کا ریکارڈ محفوظ کر لیں بصورتِ دیگر گروپ ایڈمن کو پاکستانی اداروں کے خلاف پیغامات، نفرت انگیز تقاریر، تصاویر، پروپیگنڈا کرنے والے ممبر کا ریکارڈ حاصل نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہر گروپ ایڈمن تمام ممبرز کا یہ ریکارڈ محفوظ رکھے،گروپ ممبر کا نام، والد کا نام، شناختی کارڈ نمبر یا مکمل پتا، گروپ ممبر کس ملک اور شہر سے ہے، وہ اس وقت کس ملک میں مقیم ہے، گروپ ممبر کا تعلق کس پارٹی سے ہے، گروپ ایڈمنز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے واٹس ایپ گروپ کو پاکستان کے قانون کے مطابق چلائیں اور اپنے گروپ میں کسی قسم کی نفرت انگیز یا پاکستانی اداروں کے خلاف پوسٹ نہ کریں۔ مزید برآں گروپ ایڈمنز کی یہ بھی ذمہ داری ہو گی کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کی اطلاع، جو پاکستانی اداروں یا پاکستان کے خلاف ہو، فوری طور پر قریبی پولیس سٹیشن یا خفیہ ایجنسی کے نمائندے کو دیں۔
یاد رکھیں سانحہ9 مئی کے بعد پاکستان اور پاک فوج کا مزاج بدل چکا ہے۔ جس طرح امریکی پینٹا گان نائن الیون کے واقعہ کے بعد بدل گیا تھا۔ پاک فوج کااولین فرض پاکستان کی بقا ہے۔ عمران خان جن اوورسیز پاکستانیوں کے زعم میں اکڑتا تھا ان کا عشق بھی سیکرٹ ایکٹ کے شکنجے میں آچکا ہے۔ فوج اور ریاست کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلانے اور تقاریر مظاہرے کرنے والے اندرون بیرون ملک افراد کی فہرستیں فراہم کی جا رہی ہیں، نہ نائن الیون واقعہ کے بعد غیر ملکی شہریت بچا سکی نہ 9مئی کے بعد کوئی پاسپورٹ بچا پائے گا ۔ نادرا ریکارڈ متحرک ہے، پاکستان میں اپنے رشتے داروں پر رحم کریں۔ 11 ستمبر 2001 ءامریکا میں مقیم مسلمانوں نے بھگتا ہے، پوری مسلم دنیا نے بھگتا ہے۔ 11 ستمبر کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے ان حملوں نے دنیا بدل کر رکھ دی۔ البتہ نائن الیون اور 9مئی کے واقعات میں ایک واضح فرق ہے، نائن الیون واقعہ غیر ملکی باشندوں نے کیا جبکہ 9مئی کا سانحہ خود پاکستانیوں نے کیا۔ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔ نائن الیون واقعہ کے رد عمل میں امریکیوں نے مسلم ممالک کے جھنڈے نذر آتش کیے نہ گھروں کو آگ لگائی نہ ٹائر جلائے نہ گاڑیوں کے شیشے توڑے اور نہ ہی اسلام کے خلاف نعرے بازی کی۔ سمجھ دار قوم نے جوش سے نہیں ہوش سے کام لیا اور مسلمانوں کو’عملی سٹ‘ ماری۔ مسلمانوں کے لیے دنیا تنگ کردی۔ نائن الیون کے سانحہ کے بعد مسلمانوں کو جاب ملنا دشوار ہو گیا۔ درسگاہوں میں مسلم طلبہ کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جاتی۔ مسلمان کے خلاف معمولی شکایت کا بھی سخت نوٹس لیا جاتا۔ مسلمانوں کے حجاب اور داڑھی کو دہشت گردی کی علامت بنا دیا گیا۔
11 ستمبر کے واقعہ کے بعد پوری دنیا میں مذہب اسلام کے ماننے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہو ئے۔اسلام دشمنوں نے قرآن پاک میں سے ان آیات کا انتخاب کیاجن میں جہاد اور یہود و نصاریٰ کے بارے میں ارشادات فرمائے گئے اور ان آیات و احادیث کو بنیاد بنا کر اسلام مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ مسلمانوں کو انتہاءپسند ثابت کرنے کے لیے قرآن و احادیث سے حوالے دیے جاتے۔ جہاد کو بطور دہشت گردی پیش کیا جاتا۔ نائن الیون کے بعد مسلمان اپنے خلاف تعصبانہ رویوں کو کیوں کر فراموش کر سکتے ہیں لیکن مجال ہے نائن الیون دہشت گردی پر امریکنوں نے اپنے ریاستی اداروں کو مورد الزام ٹھہرایا یا ان کے خلاف مہم چلائی۔ یہ پاکستان ہی بد نصیب ملک ہے جہاں کسی کی مرغی بھی چوری ہو جائے آئی ایس آئی پر الزام لگا دیا جاتا ہے۔ 9 مئی سانحہ آستین کے سانپوں کا غدارانہ منصوبہ تھا اور شر پسندوں کو فوج کسی صورت معاف نہیں کر سکتی۔ آپ کا کیا خیال ہے جنھوں نے شہداءکی یادگاروں کو آگ لگائی، جی ایچ کیو پر حملہ کیا، کرنل شیر خان شہید کا مجسمہ توڑا، ان کہ ساتھ کوئی نرم سلوک ہو گا؟ کوئی کیسے یہ سوچتا ہے میں ایک مذمتی بیان دے کر اپنی جان چھڑوا لوں گا؟