• news

نوح بٹ کا نوحہ!!!

خبر یہ ہے کہ گولڈ میڈلسٹ، ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کی پہچان، پاکستان کی شان نوح بٹ کو نیشنل گیمز میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ متوازی فیڈریشن کی حمایت کرتے ہیں۔ کیا ظلم ہے اس ملک کی کھیلوں پر کہ ایسا کھلاڑی جو بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل کی امید ہے، ایسا کھلاڑی جو بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے سبز ہلالی پرچم سربلند ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے دنیا ہمارا قومی ترانہ کھڑے ہو کر سن سکتی ہے اس کھلاڑی کو قومی کھیلوں میں شرکت سے ہی روک دیا گیا ہے۔ یہ سلوک اس کھلاڑی کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے جو کامن ویلتھ گیمز کا گولڈ میڈلسٹ ہے اس کے علاوہ کئی عالمی مقابلوں میں ملک کا نام روشن کر چکا ہے اور آنے والی ایشیائی کھیلوں اور اولمپک مقابلوں میں بھی میڈل جیت سکتا ہے اگر کھیلوں کی فیڈریشنز پر قابض نام نہاد کھیل دوست ایسا سلوک کر سکتے ہیں تو تصور کریں ایک نئے آنے والے کھلاڑی کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہو گا اور اسے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہو گا۔
کامن ویلتھ گیمز گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کہتے ہیں کہ "ویٹ لفٹنگ فیڈریشن  نیشنل گیمز سے دور رکھ کر ملک کے ٹیلنٹ کو ضائع کرنے کی کوشش کر رہی ہے واپڈا نے میرا نام بھیجا لیکن فیڈریشن نے سپورٹس سے دور رکھنے کیلئے واپڈا کو خط بھی لکھا لیکن فیڈریشن نے نامناسب رویہ اختیار کیا۔ پاکستان سپورٹس بورڈ اور فیڈریشن کے اختلافات میں مجھے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بین الاقوامی میں میری عدم موجودگی سے جو میڈل ضائع ہونے کا خدشہ ہے وہ میرا نہیں پاکستان کا میڈل ہے۔ نیشنل چیمپئن نہ بنا تو ایشن گیمز میں حصہ نہیں لے سکوں گا اور نہ ہی اولمپکس میں شرکت کر سکوں گا۔ امن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل لینے کے بعد ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے صدر کے بیٹے حافظ عمران نے پاکستان سپورٹس بورڈ کیخلاف بیان دینے کا کہا لیکن میں نے کسی بھی سیاسی سرگرمی کا حصہ لینے سے معذرت کر لی کیونکہ کھلاڑی کا کام کھیلنا ہوتا ہے کسی سیاست میں حصہ لینا نہیں جس کی بنا پر میرے خلاف انتقامی کاروائی کی جا رہی ہے اور جو الزامات لگائے گئے ہیں اگر ایک بھی ثابت کر دیں تو میں معافی بھی مانگوں گا اور بین بھی قبول کروں گا۔ معاملے کو حل کرنے کیلئے واپڈا نے فیڈریشن کو بلایا لیکن وہ نہیں آئے۔بدقسمتی ہے کہ ہماری فیڈریشنز کا کردار صرف ایک ڈاکخانے سے زیادہ نہیں۔ عہدے داروں کا سب سے بڑا ہدف ذاتی مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔ کھلاڑی بنتے خود ہیں لیکن کسی بھی کامیابی پر کھلاڑیوں کے ساتھ ہار پہنے سب سے آگے ہوتے ہیں۔ ایک گولڈ میڈلسٹ اور کئی میڈلز کی امید والے نوح بٹ ساری فیڈریشن سے بہتر پرفارم کرتے ہیں۔ پابندی اس مافیا پر لگنی چاہیے جو کھلاڑیوں کے حقوق غضب کرتا ہے، کھیل سے کھلواڑ کرتا ہے۔ نوح بٹ کو واپس لانا چاہیے اور فیڈریشنز پر قابض مافیا کو باہر نکالنا چاہیے۔ فرض کر لیں کہ کوئی مسئلہ تھا تو کیا اسے حل کرنے کا یہ واحد حل تھا کہ ایک گولڈ میڈلسٹ کھلاڑی کو نیشنل گیمز میں شرکت سے روک کر اس کے لیے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے دروازے بھی بند کر دیے جائیں۔
 کچھ خدا کا خوف کریں، بین الاقوامی مقابلوں میں من پسند افراد کو کوچنگ سٹاف میں شامل کرنے والے، مختلف فیڈریشنز میں برسوں سے عہدوں سے چمٹے ہوئے، سال بھر اولمپک کے نام پر فائدے اٹھانے والے بعض لوگ ذاتی مفادات کے لیے ملک کا ناقابل تلافی نقصان کر رہے ہیں۔ ملک میں کوئی ایسا ہے جو اس قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن لے ان کی سال بھر کی کارروائیوں کا احتساب کرے۔ کھلاڑی اپنی مدد آپ کے تحت محنت کرتے ہیں اور میڈلز جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو فیڈریشن عہدیداران تصاویر بنوانے اور کریڈٹ لینے کے لیے آگے آگے ہوتے ہیں۔ ہر جگہ کریڈٹ لینے اور معمولی سے اچیومنٹ ایوارڈ لینے پہنچ جاتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ ان کے ہونے کا فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہے۔ اس آمریت اور کھیل دشمنی کی تازہ مثال گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ ہیں۔ نوح بٹ نے وزیراعظم میاں شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سے بھی معاملے کی انکوائری کیلئے درخواست کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن