قومی اسمبلی : 9 مئی واقعات کی مذمت ، پاک فوج سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور
اسلام آباد(نا مہ نگار) قومی اسمبلی نے 9 مئی واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی اور 9 مئی یوم سیاہ سے متعلق ایک اور قرارداد قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی۔ وزیردفاع نے افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کی قرارداد اور مذمتی قرارداد وزیردفاع خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیں۔ قرارداد میں مذمت کرتے کہا گیا کہ ایوان مسلح افواج کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ 9 مئی کے واقعات سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص متاثر ہوا۔ ملزمان کے خلاف انسداددہشت گردی ایکٹ اور مجموعہ ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے۔ ملوث عناصر‘ معاون اور مددگاروں کے خلاف آرمی ایکٹ 1956ءکے تحت کارروائی کی جائے۔ ملوث عناصر کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ 9 مئی کو دل دہلا دینے والے کریمنل واقعات پیش آئے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت ہوا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد پر ووٹنگ کروائی جس پر ایوان نے قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔خطاب کے دوران وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ9 مئی کو فوجی تنصیبات رہائش گاہوں اور ایئر بیسز پر حملے کیے گئے، سیاسی دفاتر پر حملہ نہیں کیا، وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ان کا یہ حملہ فوجی تنصیبات پر نہیں پاکستان پر تھا، اس حملے کی توقع ہندوستان سے تھیں، پاکستانیوں سے نہیں۔ 9 مئی کے تناظر میں فوج کا دفاع ہم پر لازم بن جاتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ جان اللہ کو دینی ہے کہنے والے نے لوگوں کو جی ایچ کیو حملے پر اکسایا۔ قومی اسمبلی میں جنوبی وزیرستان میں شہیدہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں اور سعودی عرب کے ہوٹل میں آتشزدگی کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے عمرہ زائرین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی صلاح الدین نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ مسائل صحافیوں کے ہیں ویج بورڈ پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے ، فوری طور پر کچھ کیا جائے ۔َ جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے ملک میں آئس اور دیگر منشیات کی فروخت پر توجہ دلا نوٹس پر کہا کہ ملک کے تعلیمی اداروں میں آئس اور دیگر منشیات کا استعمال بہت زیادہ ہو گیا ہے طالب علموں میں منشیات کا استعمال تشویش ناک ہے ، اگر آج منشیات پر کنٹرول نہ کیا گیا تو کل اسمبلی میں بھی چرس اور دیگر نشہ کرنے والے آ جائیں گے اور یہاں لیٹے ہوں گے تو کیسا لگے گا۔ شازین بگٹی نے کہا کہ دنیا میں پکڑی جانے والی منشیات کا سترہ فیصد منشیات پاکستان میں پکڑی گئی ہے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے نئی قانون سازی زیر غور ہے اور صوبوں سے بھی بات چیت جاری ہے سندھ سے اس حوالے سے بات ہو گئی ہے ہم اس حوالے سے قانون سازی کرنے جارہے ہیں کہ جس تعلیمی ادارے سے کوئی طالب علم منشیات کا استعمال کرتا ہوا پایا گیا تو اس طالب علم کی بجائے متعلقہ ادارے کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔بعد ازاں سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز منگل دوپہر 1:30بجے تک ملتوی کر دیا۔