جی 20 اجلاس پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال، دنیا بھر میں مظاہرے : آزاد کشمیر اسمبلی کی مذمتی قرارداد
سری نگر‘ مظفر آباد‘ لندن (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں جی 20 ورکنگ گروپ کا تین روزہ متنازعہ اجلاس شروع ہو گیا۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس کا بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیئے گئے۔ جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ پیر کو مودی سرکار نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر میں جی 20 اجلاس شروع کر دیا۔ بھارت نے 22 سے 24 مئی تک اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اور کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔ تاہم چین کے انکار سمیت مسلم ممالک کے بائیکاٹ کے بعد مودی کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ جبکہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی‘ مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔ ترکیہ، سعودی عرب اور مصر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مودی سرکار نے کشمیریوں پر زندگی مزید تنگ کردی۔ حریت رہنماﺅں کی اپیل پر ہڑتال کی گئی۔ احتجاج کرنے والے رہنماﺅں کا کہنا ہے وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔ پورے یورپ بالخصوص برطانیہ میں لوگوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ مقررین نے کہا کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس خطے میں کسی بھی بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما فہیم کیانی نے کہا جی 20اجلاس میں شرکت فورم کے رکن ممالک کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے جو قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔ یورپ میں مظاہرین نے کشمیریوں اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے نام نہاد جی 20اجلاس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا مقبوضہ کشمیر فوجی چھا¶نی میں تبدیل کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے گروپ 20 کا اجلاس کشمیر میں کروا رہا ہے۔ کشمیر میں نارملسی کے بھارتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔ سری نگر ائرپورٹ کے آس پاس کے علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور محاصرہ سے خوف و ہراس قائم ہے۔ حریت رہنما نے کہا عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ ترک کر کے کشمیری عوام کو آر ایس ایس کے چنگل سے آزاد کرائے۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور کر لی۔ قرارداد اپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر نے پیش کی۔ قرارداد میں جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر چین‘ سعودی عرب‘ ترکیہ اور مصر کا شکریہ ادا کیا گیا۔ سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی قیادت میں جی 20 کانفرنس کی مخالفت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل قافلے نے ایف 8 سے سرینا چوک تک ریلی میں شرکت کی۔ تنویر الیاس نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو یادداشت پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ تنازعہ کشمیر کے حل بارے اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل کراتے ہوئے رائے شماری کرائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں نریندرا مودی ہندوتوا نظریہ کیساتھ غیر ہندوو¿ں کو کچل رہا، انشاءاللہ بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا، ہندوستان میں بسنے والے 27 کروڑ مسلمان آخر کب کلمہ کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ بھارت عالمی طور پر متنازعہ خطے مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی کانفرنس منعقد کر کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو منوانا چاہ رہا ہے لیکن چین، ترکیہ، سعودی عرب اور مصر نے جی 20 کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت جی 20 سربراہ کی حیثیت سے اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
جی 20