• news

جی 20 اجلاس سکیورٹی حصار میں، مودی کو ہزیمت کا سامنا، بھارتی مبصرین بھی بول اٹھے 


سرینگر(این این آئی)غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں گروپ 20کا تین روزہ اجلاس سخت سیکورٹی حصار میں پیر کوشروع تو ہوا تاہم بھارت کوسخت ہزیمت کا سامنا کرناپڑ رہا ہے اور کانفرنس شروعات سے پہلے ہی دم توڑگئی کیونکہ چین ، سعودی عرب اور ترکیہ نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جبکہ مصراور، انڈونیشیا سمیت کئی ممالک کے نمائندے شریک نہیں ہوئے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جی 20اجلاس کے انعقاد کیلئے سخت سیکورٹی پر بھارتی مبصرین بھی بول اٹھے کہ سیاحت کے فروغ کیلئے ہونے والی کانفرنس میں کمانڈورز کی تعیناتی ، سخت سیکورٹی اور حصار سے دنیا کو کیا پیغام گیاہے۔کانفرنس کے انعقاد کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی اورآزاد جموںو کشمیراور یورپ میں مظاہرے کئے گئے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مسلمان اکثریت والے تینوں ملکوں نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے وفود کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔G-20کے رکن ملکوں میں بھارت، امریکہ، چین، برطانیہ، روس، سعودی عرب، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، ارجنٹائن، برازیل، انڈونیشیا،میکسیکو، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور ترکیہ سمیت یورپی یونین شامل ہےں۔ ادھربرطانوی روزنامے دی گارڈین نے جی 20 اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چین اور دیگر اہم رکن ممالک کے بائیکاٹ کے بعد گروپ کی بھارت کی صدارت تنازعات میں گھرگئی ہے۔فرانس کی خبر رساں ایجنسی، اے ایف پی نے "کشمیر میں پیر کو جی 20 سیاحتی اجلاس شروع ہوا" کے عنوان کے تحت لکھا ہے کہ "بھارت کئی دہائیوں سے تشدد سے متاثرہ خطے میں معمول کی تصویر پیش کرنا چاہتا ہے۔"ایجنسی نے مزید لکھا کہ چین اور پاکستان دونوں نے متنازعہ مسلم اکثریتی علاقے میں تقریب کے انعقاد کی مذمت کی ہے۔)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری گروپ 20کا ناکام اجلاس خاص طورپر وادی کشمیر اور جموں خطے میں بھارتی فوج اورپیراملٹری فورسز اہلکاروں کی بڑی تعداد میں تعیناتی کی وجہ سے کشمیری عوام کے لیے خوف و دہشت کی ایک نئی لہر کاباعث بنا ہواہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر، جموں اورمقبوضہ علاقے کی دیگر شاہراہوں سمیت عوامی مقامات بشمول بس ٹرمینلز پر چیکنگ اورتلاشیوںکا عمل تیز کردیا گیا ہے۔
کشمیر 

ای پیپر-دی نیشن