• news

فواد اور حسین الہٰی نے پی ٹی آئی ،اسد عمر نے عہدے چھوڑ دیئے

اسلام آباد؍ راولپنڈی (نامہ نگار+ وقائع نگار+ نمائندہ خصوصی +اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے عمران خان سے راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی اور عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ پارٹی عہدے سے استعفی دے چکا ہوں، عمران خان سے راہ جدا کرلی ہے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ میں فی الحال سیاست سے الگ ہو رہا ہوں، 9 مئی کے واقعات کی غیر مشروط مذمت کرتا ہوں۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی خاتون رہنما اور سابق پارلیمانی سیکرٹری نادیہ شیر خان نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے نادیہ شیر نے کہا کہ وہ نو مئی کو ہونے والے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہیں اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتی ہوں، میرا ضمیر کسی صورت گوارا نہیں کرتا کہ میں اس شرپسند جتھے کا مزید حصہ بنی رہوں، لہذا آج اس پریس کانفرنس کے ذریعے بغیر کسی دبائو یا لالچ اور دلی اطمینان کے ساتھ پی ٹی آئی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر رہی ہوں۔ دوسری طرف چودھری حسین الٰہی نے لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی پارٹی مسلم لیگ ق میں واپس جا رہا ہوں، ہمارے کچھ فیصلے وقت کے مطابق غلط ثابت ہو رہے ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ختم کرتے ہیں، جو کچھ 9 مئی کو ہوا ناقابل برداشت تھا۔ چودھری شجاعت حسین ہمارے بڑے ہیں۔ جو کچھ 9 مئی کو ہوا دل نہیں مان رہا تھا کہ اب ان کا ساتھ دوں۔ علاوہ ازیں سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر کو بدھ کی شام اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ پولیس کی نفری بھی اس موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھی۔ تاہم اسد عمر ایک پرائیویٹ کار میں بیٹھ کر اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے۔ اسد عمر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے بعد رونما ہونے والے سیاسی حالات میں قیادت کی ذمہ داری نہیں نبھا سکتا اس لیے میں پارٹی کے عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں لیکن پارٹی نہیں چھوڑ رہا۔ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ بطور سیکرٹری جنرل اور رکن کور کمیٹی پی ٹی آئی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے جو قابل مذمت اور لمحہ فکریہ ہیں، واقعات میں ملوث افراد کے خلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو بھی چھوڑنا ضروری ہے کیونکہ واقعات میں چند لوگ ملوث ہوں گے، یہ تحقیقات ہونی چاہئے۔ فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں قوم کے پیچھے کھڑے ہونے سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا 3 نسلوں سے فوج کے ساتھ تعلق ہے۔ پندرہ دن جیل میں گزارے اور اس دوران بہت وقت ملا صورتحال کا جائزہ لینے کا۔ اسد عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے پانچ بڑے سٹیک ہولڈر ہیں، عدلیہ میں آپس میں اختلافات پیدا ہو چکے ہیں اور ان کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔ پاکستان کا دوسرا بڑا سٹیک ہولڈر آرمی ہے جس کے بارے میں تفصیل سے بات کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تیسرا بڑا سٹیک ہولڈر تحریک انصاف ہے۔ پی ٹی آئی واحد قومی پارٹی ہے۔ ہزاروں کارکن جیلوں میں بند ہیں۔ چوتھا سٹیک ہولڈر پی ڈی ایم ایم جو ہماری مخالف سیاسی پارٹی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ اگر آج الیکشن ہو جائیں تو وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف  کی حکومت بنے گی جبکہ سندھ میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کی حکومت بنے گی۔ یہ ایک سیاسی حقیقت ہے۔ ان کا  کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی سیاست گزشتہ تیرہ ماہ میں انتہائی کمزور ہو چکی ہے۔ لیکن ان تمام سٹیک ہولڈز کے مقابلے میں آخری سٹیک ہولڈر ہے پاکستان کی عوام جو سب سے زیادہ طاقتور ہے۔  عمران خان کہہ  چکے ہیں پاکستان کیلئے فوج ان سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ پاکستان کیلئے 1971ء کے بعد خطرناک صورت ہے۔ ایک عام پاکستانی کی زندگی بدترین مہنگائی اور بیروزگاری سے مشکل میں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات پر دوست ممالک کو بھی فکر ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہم نے کہاں جانا ہے ادھر ہی ہیں۔ میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں۔ عمران  خان نے اگر غلط فیصلے  کئے تو اس کا فیصلہ پاکستان کی عوام کرے گی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر علی ظفر نے کہا  کہ توڑ  پھوڑ  انفرادی عمل ہے، اس بنیاد پر کسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، ماضی میں جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی تھی، ماضی میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ آپ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ دہشت گردی اور انتشار پھیلانے والی جماعت سے متعلق مختلف قوانین ہیں، اگر پی ٹی آئی پر پابندی لگائی گئی تو امید ہے سپریم کورٹ ایک ہی دن میں کالعدم قرار  دے گی، قوانین پرکوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ بابر اعوان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی چھوڑ کر جانے والے ڈیپوٹیشن پر آئے تھے، پارٹی چھوڑ کے جانے والے اب کیبنٹ  ڈویژن واپس رپورٹ کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عمران خان کا ایک ووٹ بھی نہیں کاٹ سکتی۔ ہم عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، کروڑوں لوگ  ان کے ساتھ ہیں، ہم کاغذی شیر کی طرح چھپے ہوئے نہیں بلکہ میدان میں ہیں، یہ ہمارا ملک ہے اسے ٹھیک کریں گے۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کے پارٹی چھوڑنے پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ میں یہی کہوں گا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ ڈیپوٹیشن پر آئے تھے، پارٹی چھوڑ کے جانے والے اب کیبنٹ  ڈویژن واپس رپورٹ کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی مشروط رہائی کا حکم  دیا ہے۔ بعد ازاں انہیں رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ اسد عمر اپنے دو ٹویٹس ڈیلیٹ کریں اور پرتشدد احتجاج کا حصہ نہ بننے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہ کرنے کا بیان حلفی جمع کرائیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے  اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیریئر پھر بھول جائیں۔ عدالت نے اسد عمر کے وکیل بابر اعوان کو ہدایت کی کہ اسد عمر کے دو ٹویٹس ہیں وہ فوراً ڈیلیٹ کرائیں۔ بابر اعوان نے کہا اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ دوسری جانب اسد عمر نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔ اسد عمر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس نے اب تک درخواست گزار کے خلاف 18 مقدمات درج کئے ہیں، عدالت اسد عمر کو پیش کرنے کا حکم دے، اسد عمر 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسد عمر کو عدالتی احکامات کے بغیر کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
 اسد عمر 
اسلام آباد (خبر نگارخصوصی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ9 مئی کے واقعات کی پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی جب شہداء کی تحقیر کی گئی، فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، اس کے پیچھے منصوبہ بندی اور گھنائونے مقاصد تھے۔ پرتشدد واقعات اور فوجی تنصیبات پر حملوں پر پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عمران خان نے فوج کو اپنا حریف تصور کرلیا ہے، گرفتار ملزمان بتا رہے ہیں کہ ان منصوبوں کی پہلے سے منصوبہ بندی تھی۔ عمران خان کے اٹھائے گئے اقدامات سے بھارت میں خوشیاں منائی گئیں۔ بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے لوگ اس کی تصدیق کر رہے ہیں کہ اس کی منصوبہ بندی ایک سال سے ہو رہی تھی اور بہت سے شواہد سامنے آئے اور ان کے اپنے لوگوں نے اعتراف کیا کہ عمران خان نے کئی بار بریف کیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے تو پھر ردعمل میں یہ سب کرنا ہے، یہ ان کا آخری حربہ تھا، ایسے عزائم ہندوستان کے تو ہو سکتے ہیں کسی پاکستانی کے نہیں۔ ماضی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے بھی اختلافات رہے لیکن کبھی اس طرح کی انتہا پسندی یا فوج کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عمران خان اپنے اقتدار کے جنگ میں فوج کو فریق بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اپنی افواج کو نشانہ بنانے اور قوم کے قابل فخر سپوتوں اور شہداء کی تحقیر پر تحریک انصاف کے خلاف پابندی کا جائزہ لے رہے ہیں، اس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔ تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ عمران خان نے ریاستی رٹ چیلنج کی، عمران خان محسن کش انسان ہے۔ ان لوگوں نے ریاست کی دفاعی اور نظریاتی اساس پر حملہ کیا، کونسا ایسا جرم ہے جو 9مئی کو نہیں ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کی ساری سیاست فوج کی گود میں پروان چڑھی۔ آج انہوں نے فوج کو اپنا حریف سمجھ لیا ہے، لوگوں کو فوجی تنصیبات تک پہنچانے میں سہولت کاری کی گئی۔ آج تک واضح الفاظ میں ان واقعات کی مذمت نہیں کی۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ تو گرفتار تھے، ان کے پاس وہاں بھی فون کی سہولت موجود تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر فوج سیاست سے لاتعلق رہنے اور اپنا آئینی کردار ادا کرنے کا عزم کرتی ہے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے اس کردار کا احترام کریں، ان کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔ ہم ہر وہ قدم اٹھائیں گے کہ جس سے آنے والے دنوں میں کوئی افواج کو اپنی سیاست کا نشانہ نہ بنا سکے، 25 مئی کو شہداء  کی تکریم کا دن منایا جارہاہے۔ یہ ذہنی توازن کھو چکے ہیں، اس کے غلط فیصلوں کے بوجھ تلے اس کی پارٹی دب چکی ہے، ان کی کوشش تھی کہ مارشل لاء لگے تاہم یہ اپنی چال میں ناکام رہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی دبائو نہیں ہے، ہمارے اپنے مفادات ہیں۔
خواجہ  آصف

ای پیپر-دی نیشن