9مئی، عمران نے لوگوں کو منصوبہ بندی مشتعل کیا: وزیراعظم
اسلام آباد+ لاہور (خبر نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر) پاکستان بھر میں آج یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا جائے گا۔ شہدائے پاکستان کی بے لوث قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آج "یومِ تکریمِ شہدائِ پاکستان" منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مقصد جہاں ایک طرف شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے وہاں قوم کو یہ بھی پیغام دینا ہے کہ شہدائ، اْن کی فیملیز اور یادگاروں کی تکریم اور احترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔ یومِ تکریمِ شہداء پاکستان کے تحت ملک بھر میں ہونے والی تقریبات کو نمایاں انداز میں پیش کیا جائے گا تاکہ شہداء پاکستان کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں شہداء کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی اور دعائیں کی جائیں گی۔ ملک بھر میں افواج پاکستان ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگارِ شہداء پر خصوصی سلامی دی جائے گی۔ اس ضمن میں مرکزی تقریب جی ایچ کیو کی یادگارِ شہداء پر منعقد ہو گی جب کہ پاکستان ائیر فورس، پاکستان نیول ہیڈکوارٹرز اور پولیس کی متعدد یادگار شہداء پر تقریبات بھی پروگرام میں شامل ہیں۔ صوبائی دارالخلافوں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی تقریبات کا انعقاد ہو گا۔ شہداء کے مزارات پر فاتحہ خوانی بھی کی جائے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے بھی بدھ کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شہداء اور غازیان وطن کو سلام عقیدت پیش کرنے کے لئے "یوم تکریم شہداء پاکستان" آج منایا جا رہا ہے۔ قوم کا بچہ بچہ قومی جذبے سے سر شار ہوکر گھروں سے نکلے، شہداء کے مزارات، یادگاروں پر حاضر ہوکر پھول نچھاور کریں، فاتحہ خوانی کریں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کو دکھا دیں کہ ہم شہداء سے محبت اور احترام کرنے والی قوم ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے شرپسندوں نے 9 مئی کو ریڈ لائن کراس کی ان کے لئے کوئی معافی نہیں ہے۔ بدھ کو جناح کنونشن سینٹر میں تحفظ شہداء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انہیں اس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے کہ کیونکہ آج ہم شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، یہ وہ شہداء ہیں جنہوں نے پاکستان کی مٹی اور اس وطن کے دفاع کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہداء ہمارے ہیرو ہیں اور ان کی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ 86 ہزار سے زائد قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن و استحکام آیا مگر جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ کبھی نہیں بھلایا جا سکتا، یہ ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف کے شرپسندوں اور اس کے سربراہ عمران خان نے جس طرح لوگوں کو مشتعل کیا سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، جس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا۔ وہ خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے کہ گرفتاری کی صورت میں ریاست پر حملہ کر دے، جب یہ حکومت میں آیا تو اس نے پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دیا، ہم نے کوئی گڑ بڑ نہیں کی۔ گرفتاریاں دے دیں، جیلوں میں چلے گئے، توڑ پھوڑ نہیں کی، ریاستی اور دفاعی اداروں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کوپھانسی ہوئی، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ہوگئیں، نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا، پھر دوبارہ ان کی حکومت ختم کر دی گئی مگر کسی سیاسی جماعت نے اپنے ملک کو یا اس کے جھنڈے کو نقصان نہیں پہنچایا۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ کوئی بھی گناہ گار بچے گا نہیں اور کسی بے گناہ کو ہم پکڑیں گے نہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے سخت قوانین کے تحت کارروائی کریں گے تاکہ آئندہ کسی کو جرات نہ ہو، اب اگر میں بھی سفارش کروں تب بھی گناہ گاروں کو سزا ملے گی اور کسی بے گناہ کو سزا نہیں دی جائے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزراء نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔ عظمت شہداء کنونشن کے موقع پر شہداء کے حوالہ سے دستاویزی فلم اور ملی نغموں کے دوران نہایت جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت کئی وزراء اور کنونشن کے شرکاء بدھ کو عظمت شہداء کنونشن کے موقع پر شہداء کے حوالہ سے ڈاکومنٹری دیکھتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے اہلخانہ کی خیریت دریافت کی اور ان کے بچوں کوپیار کیا۔ اس موقع پر کنونشن سنٹر میں شہداء کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں۔ وزیراعظم نے اشک بار آنکھوں کے ساتھ شہدا ء کے غم سے نڈھال اہل خانہ کو اپنے ہاتھوں سے پانی پلایا۔ ان کو دلاسہ دیا اور ان کی دلجوئی کی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم ملک کے محافظوں اور شہداء کے ساتھ کھڑی ہے۔ صرف انہی لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جن کے بارے یقینی ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ اداروں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت کی کہ کسی معصوم شہری کو ان واقعات کی پاداش میں گرفتار نہ کیا جائے، جبکہ یہ بھی ہدایت کی کہ واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی اور گرفتاری کے عمل کو تیز کیا جائے۔