ججز ملک بچائیں، جسے ٹکٹ دونگا جیتے گا، عمران: بااختیار لوگوں سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان
لاہور (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اس یزیدیت کے سامنے سرنگوں ہونے کا مطلب بحیثیت قوم ہماری موت ہے۔ چنانچہ میں اپنے آخری دم تک (اس یزیدیت کیخلاف) مزاحمت کروں گا۔ شاہ محمود قریشی کی دوبارہ گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان اور حمایتیوں کی طرح وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو بھی ضمانت ملنے کے باوجود پھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اب ہم پوری طرح جنگل کے قانون کی زد میں ہیں جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول ہی اصل دستور ہے۔ جبکہ اس (لاقانونیت) کی راہ میں واحد رکاوٹ ہماری عدلیہ ہے۔ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے ساتھ آئین کو بھی نہایت بے رحمی اور ڈھٹائی سے روندا جا رہا ہے، پولیس کے ذریعے تحریک انصاف کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے اور ہمارے قائدین کو تحریک چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کا خون سرِعام کیا جارہا ہے، میڈیا کا گلا گھونٹا جاچکا ہے جبکہ سوشل میڈیا کارکنان (ایکٹوسٹس) کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سب بھی اگر پارٹی چھوڑ دیں جس کو بھی پارٹی ٹکٹ دوں گا وہ جیت جائے گا۔ پی ڈی ایم کے ساتھ الیکشن کمشن اور نگران حکومت ملی ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم کا ووٹ بنک ختم ہو گیا ہے۔ پی ڈی ایم کے گھوڑے میں جتنا مرضی پھونک بھر دیں اسے گرنا ہی ہے۔ مجھے باہر کرتے کرتے یہ تو ہمارا ملک تباہ کر رہے ہیں۔ جو لوگ فیصلے کر رہے ہیں انہیں نظر نہیں آ رہا کہ ملک ڈوب رہا ہے۔ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈ پر خفیہ معاہدہ کیا۔ کہا گیا معاہدہ خفیہ نہیں رکھتے تو برطانیہ میں کیس کرنا ہوگا۔ نیب جا کر برطانیہ میں کیس کرے اور منی لانڈرنگ ثابت کرے۔ عدلیہ سے اپیل ہے ملک میں آئین ختم ہو چکا، آپ آخری امید ہیں۔ پاکستان میں نظریہ ضرورت تو شروع ہو گیا۔ مجھے علم ہے سپریم کورٹ میں اختلافات ہیں۔ عدلیہ نے جمہوریت کو نہ بچایا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ جمہوری ادارے ایک ایک کرکے تباہ کر رہے ہیں۔ روز تیار بیٹھتا ہوں کہ یہ کسی دن آکر گرفتار کر لیں گے۔ میں پارٹی قیادت سے زوم پر میٹنگ کرتا تھا انہوں نے وہ بھی بند کر دیا۔ ججز کیلئے ضروری ہے کہ اب اس ملک کو بچائیں۔ معزز ججز صاحبان رہی سہی جمہوریت بچانے کی آپ پر بڑی ذمہ داری ہے۔ میری اہلیہ کو شوق ہے کہ سیرت النبی پڑھائی جائے اس لئے ٹرسٹی رکھا گیا۔ پیسے کا نہیں بتا سکتے تو کہتے ہیں مالی نہیں سیاسی فائدہ ہوا۔ جب تک مجھ میں خون ہے ہار ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آخری گیند تک لڑوں گا۔ یہ جو کریں گے میں اس کیلئے تیار ہوں۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میرے گھر کے ارد گرد انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی ہے۔ آج کل جو یزیدیت اور ظلم ہو رہے ہیں ان کی تاریخ نہیں ملتی۔ ہمارے دس ہزار سے زائد گرفتار کارکنوں کو چھوٹے پنجروں میں بھوکا پیاسا رکھا ہوا ہے جبکہ انہیں وکیلوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ قانون میں تو جنگی مجرم کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کور کمانڈر کے گھر کا منصوبہ پہلے سے بنا ہوا تھا جس کی تفتیش ہو گی تو سب ثابت ہو جائے گا اور اسی منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ کارکنان کے علاوہ ہمدردوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس وقت مظالم سے بچنے کیلئے جادو کا ایک واحد راستہ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنا ہے اور پیشکش کی جا رہی ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے کے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ اگر پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑا تو بدترین ظلم کیا جائے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور آزادی اظہار رائے کیلئے آواز اٹھانے والی صحافی تنظیمیں بھی موجودہ صورتحال پر خاموش ہیں۔ مگر وہ یاد رکھیں کہ کل ان مظالم کا سامنا انہیں بھی کرنا پڑے گا۔ میں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ روپوش ہو جاؤ اور اپنے گھروں میں نہ رہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکن کٹھن وقت میں تھوڑا صبر کریں، یہ سب جلد ختم ہو جائے گا۔ شیریں مزاری کے پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میں نے شکر کیا کہ اس نے ظلم سے چھٹکارے کیلئے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا، وہ بوڑھی بیوہ اور مریضہ ہیں مگر ان کے ساتھ جو ہوا قابل افسوس ہے۔ شیریں مزار محب وطن پاکستانی ہے اور وہ کبھی ملک کے مخالف نہیں جا سکتی تھی۔ مجھے آج پیغام آیا ہے کہ اب جو ہوگا میں اور برداشت نہیں کر سکوں گا۔ پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑنے والوں کے اہلخانہ کو گرفتار اور ان کی اراضی، کاروبار کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ جبکہ طاقتور کے ساتھ کھڑے ہونے والے کے سارے غلط کام معاف کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ رہنماؤں کی وفاداریاں تبدیل کروانے والے سوچ لیں کیونکہ پی ٹی آئی نظریہ ہے اور وہ کسی کے جانے سے ختم نہیں ہو گی۔ جتنا مرضی ظلم و تشدد کریں نظریہ ختم نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد نہیں چل رہی ہوتی۔ اتنے دباؤ کے باوجود جو لوگ کھڑے ہیں ان کو سلام کرتا ہوں۔ اگر سب چھوڑ دیں تب بھی میں کھڑا رہوں گا اور یاد رکھیں کہ میں جس کو بھی ٹکٹ دوں گا وہ جیتے گا۔ کیونکہ عوام فیصلہ کر چکے ہیں آپ کسی صورت تحریک انصاف کو ختم نہیں کر سکتے۔ عمران خان نے کہا کہ بااختیار لوگوں سے بات چیت کے لیے کمیٹی بنا رہا ہوں، جو دو نکات پر بات چیت کرے گی۔ مذاکراتی کمیٹی بنانے کیلئے تیار ہوں جو کسی بھی طاقتور سے جا کر بات کرے گی اور انہوں نے میری کمیٹی کو یہ سمجھا دیا کہ عمران خان کے بغیر پاکستان بہتر ہوجائے گا تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا اور دوسرا اگر انہوں نے یہ بتا دیا کہ اکتوبر میں الیکشن کروانے کا ملک کو کیا فائدہ ہوگا تب بھی جدوجہد ختم کر دوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا اعلان آج کروں گا۔ سپریم کورٹ کے ججز آخری امید ہیں۔ اگر آپ نے کردار ادا نہ کیا تو قوم معاف نہیں کرے گی۔ آپ کا اتحاد قوم کیلئے بہت ضروری ہے۔ آپ ملک کی جمہوریت کیلئے قدم اٹھائیں اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کریں۔ باقی ماندہ جمہوریت کو صرف سپریم کورٹ کے ججز بچا سکتے ہیں۔