16 ملزموں کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ، عمران، بشریٰ سمیت 600 افراد کے باہر جانے پر پابندی
لاہور اسلام آباد پشاور (خبر نگار+ وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) جناح ہا¶س پر حملے میں ملوث 16 ملزموں کو فوجی عدالت میں ٹرائل کیلئے کمانڈنگ افسر کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف عمران خان، بشریٰ بی بی سمیت 600 افراد کو باہر جانے سے روک دیا گیا اور ان کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے جناح ہاو¿س میں توڑ پھوڑ اور جلاو¿ گھیرا کے مقدمے میںآرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے 16 ملزمان کو کمانڈنگ افسر کے حوالے کر دیا۔ لاہور کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں جناح ہاو¿س میں جلاو¿ گھیراﺅ اور توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں کمانڈنگ افسر نے آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے 16 شرپسندوں کی حراست مانگی۔ عدالت نے سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان سمیت 16 شرپسندوں کو کمانڈنگ افسر کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایس پی کیمپ جیل 16 ملزمان کو مزید کارروائی کے لیے کمانڈنگ افسر کے حوالے کرے۔ کمانڈنگ افسر کے مطابق ملزمان آفیشل ایکٹ کے تحت قصور وار پائے گئے ہیں۔ کمانڈر افسر کے مطابق ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3,7 اور 9 کے تحت قصور وار پائے گئے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ 1952ءکے تحت ٹرائل ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق 16 ملزمان میں عمار ذوہیب، علی افتخار، علی رضا، محمد ارسلان، محمد عمیر، محمد رحیم، ضیاءالرحمن، وقاص علی، رئیس احمد، فیصل ارشد، محمد بلال، فہیم حیدر، ارضم جنید، میاں محمد اکرم عثمان، محمد حاشر خان اور حسن شاکر شامل ہیں۔ ادھر جناح ہا¶س میں حملہ کے ملزمان کی شناخت کیلئے ملزمان کا تمام ریکارڈ گرفتاری کیلئے تفتیشی افسران کو دے دیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزمان کی آٹھ مئی کو زمان پارک اور 9 مئی کو جناح ہا¶س میں موجودگی پائی گئی۔ ملزمان کی شناخت کیلئے 159 افراد کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ 154 افراد میں سے 39 صحافی اور پولیس اہلکار تھے۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 600 سے زائد رہنما¶ں اور سابق ارکان اسمبلی اسمبلی کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کر لئے گئے۔ ان کے علاوہ مراد سعید، فواد چودھری، حماد اظہر، قاسم سوری، اسد قیصر، یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال کا نام بھی نو فلائی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ عمران خان نے آرٹیکل 245 کے نفاذ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ تحریک انصاف پارٹی ورکرز کی پکڑ دھکڑ کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنماو¿ں اور کارکنان کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کا اقدام بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ عمران خان نے ایڈووکیٹ حامد خان کی وساطت سے آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست میں وفاق، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، آصف زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے سپریم کورٹ آرٹیکل 245 کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے دہشتگردی دفعات کے تحت درج مقدمات میں اسد عمر کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے حسان نیازی، فرخ حبیب، اسد قیصر، شبلی فراز، زلفی بخاری، اعظم سواتی، عاطف خان، مراد سعید ،علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز کی درخواست ضمانت خارج کردیں۔ ادھر فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کو جلا¶ گھیرا¶ کے کیس میں سابق ایم پی اے لطیف نذر گجر سمیت سات ملزمان کی ضمانتیں خارج کر دیں۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں تشدد، مظاہروں میں ملوث مزید 142 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں بارہ سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ادھر عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والے مرکزی قیادت کے ارکان کی بنیادی رکنیت ختم کر دی۔ ذرائع کے مطابق کور کمیٹی واٹس ایپ گروپ سے عامر کیانی‘ امین اسلم‘ شیریں مزاری اور اسد عمر گروپ لیفٹ کر گئے۔ فواد چودھری کو کور کمیٹی گروپ سے ریموو کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی رول آف لسٹ سے بھی کور کمیٹی ارکان کے نام ہٹا دیئے گئے۔ تحریک انصاف کی مرکزی و صوبائی قیادت کو پارٹی چھوڑنے والوں کو گروپس سے ریموو کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
فوجی عدالت گرفتاریاں