کراچی کو شہباز سپیڈ کی ضرورت، 4 سال بعد سندھ پر توجہ دینے والا وزیراعظم ملا ، بلاول
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ دینے کے لئے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے کسی اقدام کی مزاحمت نہیں کرے گی۔ رپورٹ کے مطابق اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما نے اس وقت اپنے اختلاف کا اظہار کیا تھا جب مسلم لیگ ن کے کچھ رہنما¶ں نے پی ٹی آئی پر بطور سیاسی جماعت پابندی کی تجویز پیش کی تھی۔ بلاول بھٹو زرداری نے یہ ریمارکس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیئے جس میں ان جذبات کی بازگشت سنائی دی جس کا اظہار انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وفاقی کابینہ میں پی ٹی آئی پر پابندی کے اقدام کی مخالفت کی تھی لیکن اب ہم کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ پی ٹی آئی سرخ لیکر عبور کر چکے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت عسکریت پسند تنظیم میں تبدیل ہونا چاہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ان کی پارٹی قانون اور آئین کے تحت کسی بھی چیز کی حمایت کرے گی۔ بلاول نے آرمی ایکٹ 1952 کے تحت مقدمے کی توثیق کی۔ تاہم انہوں نے نئی فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے آئینی ترمیم کے امکان کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتیں آرمی ایکٹ کے تحت بن سکتی ہیں اور اس کے لئے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو کراچی میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔ چار سال بعد ایسا وزیراعظم ملا جو سندھ پر توجہ دے رہا ہے۔ امید ہے آپ مسائل کا حل نکالیں گے۔ وزیراعظم کی کارکردگی کی وجہ سے ایک سال میں زمین و آسمان کا فرق پڑ چکا ہے۔ کراچی کو شہباز سپیڈ کی ضرورت ہے۔ ملک کا وزیر خارجہ ہوں لیکن پانی ٹینکر سے خریدتا ہوں۔ جب پورا ملک ایک پیج پر ہے تو پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہئے۔ سندھ کے مسائل وزیراعظم ہی حل کریں گے۔ کراچی پر توجہ دیں تو ہم آئی ایم ایف کو بھول سکتے ہی۔ں مون سون سے کراچی کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ہر شہری کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں پانی دیا جائے۔ ہمارے ایم این ایز ایم پی ایز اپنے علاقوں میں نہیں جا سکتے۔ واپڈا کو جواب نہیں دے سکتے۔ آپ کو کینجھر جھیل دکھانا چاہتے ہیں، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ آپ اپنی ایک ٹیم بنائیں جو مسائل کو حل کرے۔ ایم کیو ایم کے دوست جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کو زبردستی یہ دن دیکھنا پڑے۔ جب آپ کو بلاتے ہیں آپ نہیں جاتے تو جواب میں آپ نے زمان پارک کو میدان جنگ بنا لیا اگر یہ سازش نائن زیرو یا بلاول ہا¶س میں ہوتی تو اس کا ردعمل کیا ہوتا اگر سازش رائے ونڈ میں ہوتی تو اس کا ردعمل کیا ہوتا، کیا ہم برداشت کریں کہ فوجی تنصیبات اور بلاول ہا¶س پر حملے کئے گئے، تاریخ ثابت کرے گی کہ یہ ایک پاکستان تھا یا دو۔