استحکامِ پاکستان
جس طرح ملک بھر میں لوگ پاک فوج سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مٹھی بھر شر پسند عناصر فوج کو پاکستان کی عوام کے دلوں سے نکالنے کی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکے بلکہ ان کے اس عمل نے لوگوں کے جذبہ حب الوطنی کو بیدار کر دیا ہے۔ آرمی چیف جنرل حافظ عاصم منیر کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ پاک فوج اپنی قوت اور طاقت عوام سے حاصل کرتی ہے۔ یہاں پاکستان کی عوام قابل ستائش ہے کہ جس نے دنیا کو بتایا کہ چند سو لوگ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ 24 کروڑ عوام ہی پاکستان اور افواج پاکستان کی حقیقی نمائندہ ہیں۔ اسی تناظر میں ایک جماعت کو چھوڑ کر تقریباً پاکستان بھر کی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے سانحہ 9مئی کی مذمت بھی کی ہے اور اس عمل کو معتوب ٹھہرایا ہے جو 9مئی والے دن روا رکھا گیا۔ پاکستان دفاع کونسل نے اس سلسلے میں مینار پاکستان پر استحکام ِپاکستان کانفرنس کا انعقاد بھی کیا ہے اور اس سلسلے میں ملی مسلم لیگ نے بڑے جوش و خروش سے اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کی کی کوششیں کی ہیں اور لاہور کے عوام میں بیداری کا جو جذبہ پیدا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے۔
استحکامِ پاکستان اس وقت ملک کی سب سے اہم ضرورت ہے کیونکہ جس طرح دشمن عناصر نے نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی تھی، جس طرح پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ ہوا، پھر اس کے بعد سوشل میڈیا پر اس کے متعلق جو پروپیگنڈا کیا گیا اور بیرونی دنیا کو یہ ظاہر کیا گیا کہ جیسے پاکستان کی عوام پاک فوج کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ اس لیے اس پروپیگنڈے کے توڑ کے لیے استحکام پاکستان کانفرنس جیسے ایونٹس کا انعقا د انتہائی ضروری ہے اور اس کے لیے شہریوں کو ملی مسلم لیگ یا دفاع پاکستان کونسل کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا چاہیے جو شہریوں میں حب الوطنی کا جذبہ ابھارنے کے لیے بے لوث مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک جماعت کے چاہنے والوں نے دنیا کو یہ بھاور کرانا شروع کر دیا تھا کہ پاک فوج جمہوریت کی دشمن ہے، پاک فوج ہی پاکستان کے سیاسی حالات کی ذمہ دار ہے۔
موجودہ آرمی چیف نے واشگاف الفاظ میں بارہا اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ پاک فوج جمہوریت کے ساتھ بڑی مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے اور ملک کا مستقبل بھی جمہوریت کے ساتھ وابستہ ہے اور پاکستان کی فوج کسی سیاسی تنازع میں ملوث نہیں اور نہ ہی آئندہ ہو گی لیکن ایک سیاسی جماعت نے پاک فوج کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہا جب اس میں ناکامی ہوئی تو پاک فوج کو ہی تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ اسی سیاسی جماعت کی یہ پروپیگنڈا مہم تھی کہ چند سو افراد اس کے بہکاوے میں آ گئے اور پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے، یادگار شہداء کی بے حرمتی کی، املاک کو نشانہ بنایا، ریڈیو پاکستان کو جلایا، شہیدوں کے مجسموں پر توڑا، ایئر فورس کے یادگاری جہازوں پر ڈنڈے برسائے جلانے کی کوشش کی۔ اب جوں جوں ان کے سر سے پروپیگنڈا کا بھوت اتر رہا ہے انھیں ہوش آ رہی ہے اور اب وہ معافیاں بھی مانگ رہے ہیں اور اپنے اس عمل کی مذمت بھی کر رہے ہیں جو خوش آئند بات ہے۔
اپنے ان کالموں کے ذریعے میں بارہا کہہ چکا ہوں کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں یہ ملک ہماری شان ہے، ہم دنیا میں جہاں بھی جائیں گے پاکستان ہی ہماری پہچان ہو گا اسی سے لوگ ہمیں جانیں گے تو پھر جب ہماری پہچان ہی پاکستان ہے تو اس کی جڑیں کاٹنے کی بجائے اس کو مضبوط کریں۔ جس درخت کے سائے میں ہم بیٹھتے ہیں اسی کا کاٹنے کے درپے ہو جائیں گے تو پھر سورج کی تپش سے کیسے بچا جائے گا، اس پر ان شر پسند عناصر کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح پاک فوج کے سپہ سالار نے 25مئی کو یوم تکریم شہداء منانے کا اعلان کیا جس میں ملک بھر سے لوگوں نے شہداء کے ساتھ یکجہتی کی ان کے اہل خانہ کو یاد لایا کہ وہ انھیں بھولے نہیں ہیں، اب استحکامِ پاکستان کانفرنس ہو رہی ہے پھر 28مئی وہ اہم دن ہے جب پاکستان نے اپنے سے بڑے دشمن بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکے کر کے دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل کیا، یہ ایٹمی دھماکے پاکستان کے دفاع کے ضامن بنے۔
اس لیے یہ مئی کا مہینہ پاکستان کی تاریخ میں نہایت اہم مہینہ بن چکا ہے اور یومِ تکبیر کی آمد آمد ہے تو ایسے میں بھارت جو کہ ہمارا کینہ پرور دشمن ہے جس کی کوشش ہے کہ ہر محاذ پر پاکستان کو ناکام بنانے کے لیے زور لگایا جائے۔ استحکام پاکستان بھارت کے لیے ایک تازیانے سے کم نہیں کیونکہ مستحکم پاکستان ہی مستحکم فوج اور مستحکم جمہوریت کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ اس لیے تمام پاکستانیوں کو اپنی اپنی سطح پر استحکامِ پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ چاہے کوئی مزدور ہے یا چاہے کوئی اعلیٰ عہدے پر متمکن کوئی افسر ہو، تمام شبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرنا ہو گا اور دنیا کو دکھانا ہو گا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوتا ہوا ملک نہیں بلکہ اس میں اتنی سکت ہے کہ وہ بھارت کے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دے سکے اور دنیا کو دکھا سکے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست یا شرپسند عناسر کی ریاست نہیں بلکہ پاکستا ن ایک پر امن ملک ہے جس کے شہری جمہوریت کے دلدادہ اور پاک فوج سے والہانہ محبت کرنے والے لوگ ہیں جو اپنے اوپر پڑنے والی ہر مشکل کا مردانہ وار مقابلہ کرنا جانتے ہیں اور انھیں معلوم ہے کہ استحکامِ پاکستان ہی ایک کامیاب پاکستان کی بنیاد ہے۔
٭…٭…٭