گلزار امام شنبے کی گرفتاری
رانا فرحان اسلم ranafarhan.reporter@gmail.com
ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا ثبوت
آئی ایس آئی کا تاریخ ساز کارنامہ
سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بلوچستان میں انتہائی مطلوب دہشت گرد کی گرفتاری آئی ایس آئی کی تاریخ کا بڑا کارنامہ اور ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا ثبوت ہے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچ نیشنلسٹ آرمی اور براس کے بانی راہنما کی اس نوعیت کے انٹیلی جنس آپریشن میں گرفتاری دنیا میں دوسرا جبکہ پاکستانی تاریخ کا پہلا آپریشن ہے ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی کالعدم تنظیم بی این اے کے بانی اور سربراہ و ہائی پروفائل عسکریت پسند لیڈروں میں سے ایک گلزار امام شنبے کو پکڑنے پر اہل پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ امن کی بحالی کے لئے سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششیں قابل تحسین ہیں۔شنبے کی گرفتاری کے بعد اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اپنی نوعیت کی پہلی اور مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی مہارت کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان امن اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے انہوں نے اپنے ٹویٹ کا اختتام پاکستان زندہ باد سے کیاسکیورٹی ذرائع کے مطابق انٹیلیجنس کے شعبے میں یہ ایک نمایاں کارنامے کے طور پر یاد رکھا جانے والا آپریشن ہے آئی ایس آئی نے گلزار امام شنبے کو انتہائی یپچیدہ اور مشکل ترین آپریشن کے بعد گرفتار کیا دنیائے انٹیلی جنس کی تاریخ میں انوکھا اور اپنی مثال آپ آپریشن کئی مہینوں اور کئی جغرافیائی علاقوں پر محیط تھا۔گلزار امام شنبے نے اپنی شدت پسندی کو غلط قرار دیتے ہوئے بلوچ شدت پسندوں کو امن کا راستہ اختیار کرنے کیلئے کہا ہے عوام اور حکومت سے معافی کی درخواست کرتے ہوئے اپنے آپ کو آئین اور قانون کے حوالے کیا ہے گلزار امام عرف شنبے، آئی ایس آئی کا کلاسیکل انٹیلی جنس آپریشن کے نتیجے میں گرفتاری ہماری سکیورٹی فورسز کے ایسا کارنامہ ہے جو دنیا بھر کی انٹیلی جنس ورلڈ میں مدتوں زیربحث رہے گا۔ ڈیفنس اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے عالمی اداروں سے لے کر ہمارے خطے کے ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے ہیڈکوارٹرز تک ، ہر جگہ پچھلے کئی روز سے آئی ایس آئی کے اس کلاسیکل انٹیلی جنس آپریشن کا چرچا ہے کہ جس نے بلوچستان میں عسکریت پسندی و دہشت گردی نیٹ ورک کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے۔ اس تاریخی کارنامے کے دوران ہمارے خاموش مجاہدوں نے کس قدر اعلی ذہنی و فکری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ، دشمن انٹیلی جنس ایجنسیز کے پھیلائے ہوئے انتہائی خفیہ نیٹ ورک میں کیسے نقب لگائی اور مہینوں بلکہ سالوں کی انتہائی صبرآزما جدوجہد کے بعد کس طرح عین موقع پر سرپرائز سرجیکل آپریشن کرتے ہوئے اچانک اپنے دشمن کے سر پر جا پہنچے اور کس طرح بارہ گھنٹے کے فائنل آپریشن کے دوران دہشت گردی نیٹ ورک کی سب سے بڑی مچھلی کی حالت یہ کر دی کہ وہ آئی ایس آئی کے اس کلاسیکل انٹیلی جنس آپریشن کے جال میں پھنسی بے بسی کے ساتھ تڑپ رہی تھی ۔ان تمام سوالات کے تفصیلی جوابات شاید کبھی منظرعام پر نہ آسکیں لیکن انٹیلی جنس کی دنیا ہمیشہ ان کے کھوج میں رہے گی کہ کلبھوش یادیو کے پکڑے جانے کے بعد تو بدنام زمانہ راء نیٹ ورک اپنی عزت بچانے کیلئے غیر معمولی احتیاط سے کام لینے لگا تھا اور بہت زیادہ پھونک پھونک کر قدم رکھ رہا تھا اس کے باوجود مارخوروں کے پاس ایسی کون سی جادو کی چھڑی ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر بلوچستان میں دہشت گردی نیٹ ورک کے کوبرا کا سر اچانک اپنے شکنجے میں لے کر پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ تاریخی کامیابی انتہائی مطلوب دہشت گرد لیڈر گلزار امام شنبے کی گرفتاری ہے جو پندرہ برس تک بلوچستان میں سرگرم تین دہشت گرد تنظیموں بی آراے بلوچ راج آجوئی سانگر اور بلوچ نیشنل آرمی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا رہا، اس گرفتاری کے بعد اس بات کے دستاویزی ثبوت بھی پاکستان کے قابل فخر انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے ہاتھ لگ گئے ہیں کہ اس انتہائی مطلوب دہشت گرد نے 2017ء میں جعلی دستاویزات پر ہندوستان کا طویل دورہ کیا تھا۔ جہاں اسے مزید سادہ لوح اور جذباتی بلوچ نوجوانوں کو دہشت گردی کی آگ کا ایندھن بنانے کیلئے مزید سرمایہ اورانٹیلی جنس ٹریننگ دی گئی۔ عسکریت پسند گروپوں کے تنظیمی ڈھانچوں اور قیادت کی معلومات کو طویل تحقیقات کے دوران ان تنظیموں کے اندر موجود جاسوسوں کے ذریعے کشید کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کیلئے آج کل جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئرز کا استعمال عام ہے۔ مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی تصدیق اور جانچ پڑتال کا عمل بھی انتہائی طویل اور تھکا دینے والا ہوتا ہے ۔ گلزار امام شنبے کی شناخت وسیع پیمانے پرمہینوں تک جاری رہنے والی کوششوں کے بعد ہوئی اس دوران انتہائی خفیہ ڈیجیٹل اسپیس کے تحت پہلے مرحلے میں مختلف دہشت گرد نیٹ ورکس کی نشاندہی کی گئی ڈیجیٹل معلومات کی تصدیق کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ انٹیلی جنس آپریٹرز کو بلوچستان سمیت ملک کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا۔گلزار امام شنبے کی موجودگی کی تصدیق پر انٹیلی جنس ایجنٹوں نے خفیہ لبادہ اوڑھ کر اس سے رابطہ کیا تعلقات بنائے آہستہ آہستہ مالی اور تکنیکی مدد کی پیشکش کی اور پھر اپنے جال میں پھنسا لیا۔ اس انٹیلی جنس آپریشن کو مختلف فرضی کرداروں دستاویزات کی تیاری اور ناقابل شناخت ذرائع سے وسائل کی ترسیل کے ذریعے انجام دیا گیا۔آخر کار سرپرائز سرجیکل آپریشن کا مرحلہ آ گیا اورکلائمیکس آپریشن مسلسل 12گھنٹے جاری رہا۔ دنیائے انٹیلیجنس کی تاریخ کا یہ بالکل ہی انوکھا اور اپنی مثال آپ آپریشن کئی مہینوں اور کئی جغرافیائی علاقوں تک پھیلا رہا اس دوران آئی ایس آئی کے فیلڈ میں موجود افسران سے لے کر سربراہ ادارہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم تک کئی سینئر افسران ذاتی طور پر اس بے مثال آپریشن کا حصہ رہے اور اپنا نام ادارے کی تاریخ میں امر کر لیا۔
اس بڑی کامیابی کا سب سے قابل قدر پہلو یہ ہے کہ گرفتاری کے بعد گلزار امام شنبے سے ایک دشمن والا سلوک کرنے کی بجائے ایک ہم وطن جیسا برتائو کیا گیا۔ جس سے متاثر ہو کر گلزار امام شنبے کی سوچ بدل گئی اور اس نے اب راہ راست اختیار کر لی ہے۔ ریاست پاکستان اگرچہ اپنی طاقت اور مضبوط اداروں کے ذریعے قانون شکنوں کے خلاف زوردارکارروائی کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود پوری دیانت داری کے ساتھ یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان اور اس کے تمام صوبوں کے عوام ہی ریاست کے اقتدار اعلیٰ اور وسائل کے اصل مالک ہیں ، عسکری اداروں کا کردار صرف زمانہ جنگ کے دوران ہی صف اول کا رہتا ہے،یہ جنگ چاہے سرحدوں پر لڑی جا رہی ہو یا پراکسی وار کی صورت میں ملک کے اندر ، جوں ہی یہ جنگ اپنے انجام کو پہنچے گی سکیورٹی فورسز کسی تاخیر کے بغیر پیچھے ہٹ جائیں گی اور اپنی بیرکوں میں واپس چلی جائیں گی اس کے بعد اپنے اپنے ضلع اپنے صوبے اور اپنے ملک کی سیاست و حکومت کو مستقل طور پر عوام نے ہی اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے چلانا ہے اس حوالے سے نہ تو کسی لیول پر کوئی دو رائے ہے نہ کسی شک وشبے کی گنجائش کہ بلوچستان کے لوگ محب وطن ہیں، اپنے صوبے اور اس کے وسائل کے حقیقی مالک ہیں ، انشاللہ العزیز وہ عسکریت پسندوں کوپرامن اور خوشحال بلوچستان کا وژن کسی صورت میں پراگندہ نہیں کرنے دیںگے۔ملک کے دوسرے حصوں کی طرح بلوچستان میں بھی امن ہی اصل گیم چینجر ہے، یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر تمام بھٹکے ہوئے بلوچ اپنے صوبے کی خوشحالی و ترقی کی منزل پا سکتے ہیں۔