عمران اسماعیل، علی زیدی سمیت مزید رہنما خدا حافظ کہہ گئے
اسلام آباد‘ کراچی‘ پشاور (خبر نگار+خبرنگار+نمائندہ خصوصی+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سمیت مزید رہنماﺅں نے بھی پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کر لیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے کہا کہ شاید آج یہ میری آخری سیاسی پریس کانفرنس ہو۔ پی ٹی آئی کے بانی ارکان میں سے ہوں۔ عمران خان سے بڑا اچھا تعلق رہا۔ سیاسی جدوجہد میں بہت سے اتار چڑھاﺅ آئے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے 2018ءمیں اقتدار میں آنے کا موقع دیا۔ اقتدار میں آکر کوشش کی کہ ڈیلیور کریں۔ اقتدار کے بعد عوامی مہم شروع کی۔ بیانیہ بننا شروع ہو گیا کہ تحریک انصاف کا مقابلہ فوج سے ہے۔ بہت سارے لوگ اس بیانیے کے خلاف بھی رہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سے پی ٹی آئی کے بننے سے قبل تعلق تھا۔ میں ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی‘ ہم نے پاکستان کو اچھا کرنے کا خواب دیکھا۔ وہ لوگ آج بیٹھ کر سوچیں جنہوں نے خان صاحب کو یہ آئیڈیاز دیئے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں غدر شروع ہو جاتا ہے۔ 9 مئی منحوس دن تھا۔ 9 مئی کو کور کمانڈر‘ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا۔ فیصلہ ہونا باقی ہے کس نے حملہ کیا تھا۔ انکوائری ہونی چاہئے اور ملوث لوگوں کو سزا ملنی چاہئے۔ بچپن سے خواہش تھی پاکستان ایئرفورس جوائن کروں۔ سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کسی ایک ریلی یا احتجاج میں شامل نہیں تھا۔ 9 مئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ آج میں تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دیتا ہوں اور پی ٹی آئی کو چھوڑتا ہوں۔ خان صاحب آپ کو خدا حافظ کہتا ہوں۔ پشارو سے قومی اسمبلی کے سابق رکن شوکت علی نے بھی تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ پشاور پریس کلب میں مختصر پریس کانفرنس کے دوران حاجی شوکت علی کا کہنا تھا کہ یہ ملک نہیں ہوگا تو کچھ بھی نہیں ہوگا۔ عوام فوج کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں۔ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرتا ہوں اور 9 مئی کے واقعات تحریک انصاف کے ساتھ مزید سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔ پرتشدد واقعات کا حامی نہیں۔ انہوں نے پارٹی کی ایڈوائزری کمیٹی اور بنیادی رکن کی حیثیت سے پارٹی چھوڑ دی اور پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ کا اعلان کر دیا اور کہا کہ مشاورت کے ساتھ سیاسی مستقبل کا فیصلہ کروں گا۔ ایک ویڈیو بیان میں علی زیدی نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ہا کہ کافی سوچ بچار کے بعد سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خدمت کی ہے اور پاکستان کیلئے سیاست میں آیا تھا۔ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی تھی اور دوبارہ کرتا ہوں۔ افواج پاکستان ہمارا فخر ہے۔ جو ہوا وہ غلط ہوا۔ اس میں جو بھی ملوث ہوئے کیفردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ سیاست چھوڑ دوں گا تو پی ٹی آئی میں بھی جو عہدہ ہے‘ ایم این اے سمیت سب سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ پاکستان کی خدمت کرنے کی کوشش کروں گا۔ تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزراءسمیت مزید کئی رہنماو¿ں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرنے والوں میں سابق صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر، سابق صوبائی وزیر تیمور بھٹی، سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ، سابق صوبائی وزیر چودھری اخلاق، راجہ خرم نواز، سابق چیئرمین ٹیوٹا مامون تارڑ، سردار منصب ڈوگر اور دیگر ساتھی شامل ہیں۔ چودھری اخلاق، تیمور بھٹی کے ساتھ اسلام آباد میںپریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ پاک فوج ہماری ریڈ لائن ہے، ہم تحریک انصاف سے اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں، نو مئی کو دلخراش واقعات ہوئے، جسے ہم نہیں بھول سکتے، فوجی جوان ملک اور قوم کیلئے زندگیاں قربان کر رہے ہیں، نو مئی میں ملوث افراد کو سزائیں ملنی چاہئیں۔ چند عناصر نے عمران خان کو غلط فیڈ کیا، عمران خان کو شاید بتایا گیا کہ انہیں فوج اقتدار میں نہیں آنے دے گی۔ ہمارا مسلم لیگ (ق) سے کوئی تعلق نہیں ہے، آپس میں مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔ تیمور بھٹی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کو نہ روکا گیا تو یہ سیاست میں روش بن جائے گی۔ پرزور مذمت کرتے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ سابق صوبائی وزیر چودھری اخلاق نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے ذاتی مفادات نہیں ریاست کو بچانا ہے، میری آنکھوں کے سامنے بنگلادیش بنا، میرے بھائی نے تین سال بھارت میں قید کاٹی۔ ہم پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو رہے ہیں۔ سابق ایم این اے سردار منصب علی ڈوگر نے کہا کہ نو مئی کے واقعات ہم سب کیلئے شرمندگی کا باعث ہیں۔ ہم سب فوج کے ساتھ ہیں۔ سابق ایم پی اے مامون تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کے ادارے ہیں تو ہم سب ہیں، ابھی ہم کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بننے جا رہے، تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔ رہنما راجہ خرم نواز نے پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الوقت سیاست سے دستبردار ہو رہے ہیں۔ عہدے سے بھی دستبردار ہوتے ہیں۔خان صاحب کو بہت اچھا لیڈر پایا۔ راجہ خرم نواز نے مزید کہا کہ 9 مئی کو جو واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔راجہ خرم نواز نے کہا کہ این اے 52 کی ہماری پوری ٹیم میرے ساتھ ہے۔ ہم اور ہمارے ساتھی پی ٹی آئی کے عہدوںسے استعفے دیتے ہیں۔ میری کوئی ویڈیو نہیں۔ جب ملک میں مثبت سیاست ہوگی تو سیاست بھی کریں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں ڈاکٹر اختر ملک اور میاں طارق عبد اللہ نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ایم پی اے میاں طارق عبد اللہ نے کہا ہے کہ نو مئی کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن تھا، تحریک انصاف چھوڑنے کا کوئی پریشر نہیں، قومی اداروں سے ٹکراو نہیں ہونا چاہیے۔ آج دکھی دل سے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر رہا ہوں۔ نو مئی کی سیاست کا قائل نہیں ہوں۔ڈاکٹر اختر ملک نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل ڈاکٹر ہوں اپنے پروفیشن کو جاری رکھوں گا، یہ ملک، لوگ اور ادارے ہمارے ہیں، سب کو ملک کی بہتری کا سوچنا چاہیے۔پی ٹی آئی راہنماءاور سابق وفاقی وزےر خسرو بختیار نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کے دل سوز واقعات نے مجھے مجبور کر دیا ہے کہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی فلسفے سے دور ہو جاو¿ں اور میں اس سیاسی فلسفے کے ساتھ اب نہیں چل سکتا۔ ایک سال قبل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا نیا سیاسی لائحہ عمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا، اسی لیے میں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاست سے، کور کمیٹی کی رکنیت اور جنوبی پنجاب کی صدارت کے فرائض سے دوری اختیار کر لی۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے)وزارت داخلہ کے حکم پر ڈی جی پاسپورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے 10 سابق وزراءکے ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ کردیئے گئے جن سابق وزراء کے ڈپلومیٹیک پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ان میں شیخ رشید احمد ، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، اعظم سواتی، علی امین گنڈا پور،فرخ حبیب، عون عباس پبی، زرتاج گل اور علی محمد خان شامل ہیں، قواعد کے مطابق سابق وزراءکو ایک سال کے اندرڈپلومیٹک پاسپورٹ واپس جمع کرانے ہوتے ہیں لیکن ان سابق وزراءنے ایسا نہ کیا جس پر منسوخی کااقدام کیا گیا ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ سابق کابینہ کے ارکان نے ایک سال گزرنے کے باوجود پاسپورٹ واپس جمع نہیں کروائے۔ اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور کابینہ کے ارکان کو جاری سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دئیے گئے ہیں۔ قانون کے مطابق سفارتی پاسپورٹ عہدے سے ہٹنے کے بعد واپس کرنے ہوتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا ہے کہ متعدد مرتبہ خطوط کے ذریعے پاسپورٹ واپس کرنے کا کہا گیا، ایک سال گزرنے کے باوجود سابق کابینہ نے پاسپورٹ واپس جمع کرانے کے قانون پر عمل نہیں کیا۔