• news

پابندیاں رہیں، جیل رہا، ردعمل میں ایسا کچھ نہیں کیا جو اب دیکھا: یوسف گیلانی

لاہور (نوائے وقت میگزین) مجھ پر ضیاء الحق کے دور میں ایم پی او کے تحت پابندیاں رہیں، میں جنرل مشرف کے دور میں بھی جیل میں رہا۔ لیکن ہم نے اس کے ردعمل میں اس قسم کا کچھ نہیں کیا جو ہم نے اب دیکھا۔ کیا فائدہ ہوا؟ پاکستان آج نیوکلیئر پاور اور آئین پاکستان کی وجہ سے قائم ہے۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے پر نواز شریف کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا، ذوالفقار علی بھٹو، ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور نواز شریف کو پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سیاستدانوں کو الفاظ کا درست استعمال کرنا چاہیے۔ میں نے گھر میں بھی کبھی غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم پاکستان سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے گورنرہائوس لاہور میں مرحوم صحافی ممتاز احمد طاہر کی یاد میں منعقدہ تقریب میں کیا۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے گفتگو میں کہا کسی کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ آپ نے جھوٹ بولا ہے، بلکہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ غلط بیانی کررہے ہیں۔ مگر اب ایسا دور آگیا ہے کہ جو زیادہ غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرتا ہے وہ زیادہ کامیابی سمیٹ لیتا ہے۔ بلکہ ہم مہذب زبان کا استعمال کرنے والے ناکام ہورہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری نے مجھے نااہل کیا تھا، لیکن جب انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں ان کی بیٹی کی شادی میں شرکت کروں، تو میں افتخار چودھری کی بیٹی کی شادی میں شرکت کیلئے گیا۔ کیا جس نے کسی کو نااہل کیا ہو وہ اس کی بیٹی کی شادی میں جاتا ہے؟ آج ہماری سیاست دشمنی میں تبدیل کر دی گئی ہے۔ لیکن ایسا کرنے والوں کو کیا ملا؟ اک جنون بے معنی، اک یقین لا حاصل۔ کیا ملا ہمیں محسن اس کی آرزو کر کے۔ انہوں نے مزید کہا اْس وقت کے صدر پاکستان آصف زرداری نے اپنے 58 ٹو بی کے اختیارات پارلیمنٹ کو دے دیئے تھے، ہم خوش تھے، ہم مطمئن تھے کہ پارلیمنٹ کی خودمختاری بحال ہوگئی ہے۔ عاصمہ جہانگیر مجھے آکر ملیں، انہوں نے کہا آپ خوش نہ ہوں عدلیہ سمجھتی ہے کہ 58 ٹو بی کے اختیارات ہم استعمال کریں گے۔ آگے پھر جو ہوا ہم دیکھ رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن