• news

عیدِ ایٹم بم کی سلورجوبلی

28 مئی کوپاکستانی قوم نے عیدِ ایٹم بم کی سلورجوبلی منائی، قوم خدا ئے عزوجل کے حضور سربسجود ہے جس نے ایٹمی صلاحیت کے حصول کے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور چودہ سوبرس بعد پاکستان کو اسلامی دنیا کی پہلی جوہری طاقت بننے کا اعزاز بخشا۔ آئیے ان سائنس دانوں کو سلام پیش کریں جنھوں نے ایک پرآشوب دور میں تمام دنیاوی رکاوٹوں کے باوجود اپنا مشن پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بلاشبہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے ہیرو ہیں لیکن ان کی ٹیم کے بڑے سے لے کر چھوٹے فنی ماہر تک کو قوم سرجھکائے ہدیۂ عقیدت پیش کرتی ہے۔ ہمیں پاکستان کی اس سیاسی قیادت کو بھی عقیدت اور احترام کے ساتھ یا د کرنا چاہیے جس نے ایٹمی قوت بنانے کا فیصلہ کیا ،اس پروگرام کو آگے بڑھایا اور بالآخر دھماکہ کرکے دنیا سے اپنی ایٹمی قوت کا لوہا منوایا پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اورسابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوکا یہ احسان ہم کبھی نہیں بھول سکتے کہ انھوں نے ’گھاس کھائیں گے ایٹم بم بنائیںگے‘کا نعرہ بلند کیا، اس پروگرام کی داغ بیل ڈالی،ہم پاک فوج کے سابق سربراہ ،سابق چیف مارشل لا ایڈمنسٹر یٹر اور سابق صد ر جنرل ضیاء الحق کے بھی ممنون ہیں جنھوں نے دنیا کی دوسپر طاقتوں کی مخالفت کے باوجود ایٹمی میدان میں پیش رفت جاری رکھی اور بالآخر امریکہ بلبلااٹھا کہ ’پاکستان سرخ بتی عبور کر چکاہے‘۔جنرل ضیاء الحق کو دنیا کی سخت ترین سزا دینے کا فیصلہ ہوا۔وہ ایک ہوائی حادثے میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
ہمیں اپنے سابق صدر غلام اسحاق خان کو بھی ہدیۂ عقیدت پیش کرناہے جو بھٹو اور ضیاء کے ادوار میں مسلسل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے نگہبان رہے۔ امریکا کو ان کی یہ ادا پسند نہ آئی اورانھیں رسواکن طریقے سے اقتدار سے رخصت کیا گیا ،آج جب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں اورقعرِ گمنامی میں پڑے ہیں تو خاطر جمع رکھیں، پاکستانی قوم انھیں اب بھی ماتھے کا جھومر سمجھتی ہے اور وہ شخص جو سب سے کڑے امتحان سے گزرا اور جس نے دھماکے کا فیصلہ کیا جس کو امریکی صدر کلنٹن ذاتی طور پر فون کر کے باز رہنے کے مشورے دے رہاتھاجسے ’سونے میں تولنے‘ کی پیشکش کی جارہی تھی، جسے سخت سزا سے ڈرایا جارہا تھا،جسے سودے بازی کرنے کے مشورے دیے جارہے تھے لیکن اس نے کمال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 28مئی کی سہ پہر کو ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کی عالمی برادری میں دھاک بٹھا دی ،وہ شخص محمد نواز شریف ہے ۔ پاکستان کا وزیراعظم اور پوری ملت اسلامیہ کا سرمایہ افتخار ! نواز شریف نے ثابت کیاکہ کہ امریکا کا بندہ نہیں،خدا کا بندہ ہے، میڈان پاکستان ہے، میڈ فار پاکستان ہے۔ یہی نواز شریف قوم کو آج بھی یاددلارہا ہے کہ 65ء اور71ء میں دوسروں کے بحری بیڑے کے انتظار کرتے رہے، کوئی مدد کو نہیں آیا ،آج بھی کوئی دوسرا مدد نہیں کرے گا،اپنی مدد آ پ کرنا ہوگی ،خد ا سے مدد مانگنا ہو گی، خد اکی عطا کردہ صلاحیت اور طاقت پر بھروسا کرنا ہوگا۔
پاکستان عالم اسلام کا قلعہ ہے، ایٹمی قوت سے لیس ہونے کے بعد علاقے کی دیگر کمزور اقوام بھی پاکستان کو اپنے تحفظ کی ضمانت سمجھ رہی ہیں۔ 1986ء میں کوالالمپور کی ایک ورکشاپ میں فوجی اخبار ’دی سن‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر ستندرا نے مجھے کہا تھا، ’ میر ا ملک بحرالکاہل میںایک نقطے کی مانند ہے ہزاروں میل دور اس ملک کو بھارت کا خوف لاحق ہے لیکن جب سے پاکستان نے ایٹمی پروگرام میںپیش رفت کی ہے ہم اپنے آپ کو محفوظ ومامون تصور کرتے ہیں۔‘ بھارت کے بارے میں ہر کسی کو علم ہے کہ وہ ایک منی سپر پاور بن کر اردگرد کے علاقے پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے ۔بھارت کو ہندو انڈیا بننے کا جنون ہے، مہا بھارت کے خواب کی تکمیل اس کا اول وآخر مشن ہے لیکن پاکستان نے ایٹمی قوت بن کر بھارت کے ان خوابوں کو چکنا چور کر دیاہے۔
پاکستان کے بارے میں دنیا کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ یہ کوئی جنگ جو یا امن کا دشمن ملک ہے، اقوام عالم کی برادری میں پاکستان کو امن اتنا ہی عزیز ہے جتنا کسی دوسری قوم کو، پاکستان نے ایٹمی پروگرام کو منطقی منزل سے ہمکنار کرکے علاقائی کشیدگی اور بدامنی کے سامنے ایک ڈیٹرنٹ کھڑا کر دیا ہے۔ اب بھارت کو جرأت نہیں ہو گی کہ وہ نیپال کی ناکہ بندی کرے یا سری لنکا میں دہشت گردی جاری رکھے یا مالدیپ پر کشتیوں سے یلغار کر دے۔
بھارت حجم اور جثے کے اعتبار سے بڑاملک سہی لیکن اس کی جارحانہ صلاحیت کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام نے شل کرکے رکھ دیا ہے۔ اب علاقے میں کسی کو بھارت سے کوئی خوف و خطر نہیں۔ ہم نے عیدِ ایٹم بم کی سلورجوبلی 28مئی کے پرفخر لمحات میں شان وشوکت سے منائی ۔فخروانبساط سے منائی، ایک دوسرے کوگلے لگایا۔اب ہم بحثیت قوم حقیقی مبارک باد کے مستحق ہیں کیونکہ عید ایٹم بم ملت اسلامیہ کا ایسا تہوار ہے جس کی سرخوشی اور سرشاری میں ہمیں قرآن پاک کے اس فرمان کو پیش نظر رکھنا ہو گا کہ ’اے مومنو! اپنے گھوڑے تیار رکھو!‘ رب عزوجل! تیرا فرمان سرآنکھوں پر، ہمارے گھوڑے تیار ہیں، اپنی رحمت کا سایہ ہم پر رکھ۔
٭…٭…٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر-دی نیشن