پی ٹی آئی خواتین سے جیلوں میں مبینہ زیادتی کے الزامات
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جیلوں میں خواتین سے زیادتی کی خبریں آ رہی ہیں۔ عدلیہ سوموٹو ایکشن لے۔ رانا ثنائ کی پریس کانفرنس سے پتہ چلتا ہے کہ ان سے کوئی ایسی چیز ہو گئی ہے جو ان سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ 25 مئی کو دروازے توڑ کرگھروں میں گھسے، عورتوں کو بھی لے گئے، ہم اپنی خواتین، مرد ارکان اسمبلی سے ملے تو سب نے ایک ہی کہانی سنائی، یہ سب پلان کرکے خوف پھیلانے کیلئے کیا گیا۔
9 مئی کے افسوسناک واقعات کے تناظر میں پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکن گرفتار کئے گئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان خواتین کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ جیلوں میں ان کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ یہ انتہائی سنگین الزام جو رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کے بادی النظر میں توڑ کے لئے پی ٹی آئی قائد کی جانب سے عائد کیا گیا ہے اس لئے اس کی اعلیٰ سطح پر جامع تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ ہر دو الزامات کے حوالے سے قوم اصل حقائق سے آگاہ ہو سکے۔ قومی املاک اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والے بے شک کسی رورعایت کے مستحق نہیں‘ انہیں کڑی سزائیں دیکر ہی ایسے واقعات کا سدباب ممکن ہے مگر بلیم گیم کے کلچر میں ایسے گھناونے واقعات کی پردہ پوشی ہرگز قبول نہیں ہونی چاہیے۔ خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کے جو الزامات سامنے آرہے ہیں‘ وہ حکومت کیلئے لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے۔ خواتین کا احترام بہرصورت مقدم رکھا جائے‘خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو۔ حکومت کو فوری طور پر انکوائری کمیشن تشکیل دیکر اسکی جامع تحقیقات کرانی چاہیے۔ اگر ان خبروں میں صداقت ہے تو ایسی گھنائونی حرکت کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر کڑی سزا دی جائے اور اگر پی ٹی آئی قائد نے اس نوعیت کا جھوٹا اور بے بنیاد الزام عائد کیا ہے تو انہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔