رواں سال مالی خسارہ میں 11.7 فیصد اضافہ ہوا ‘ مہنگائی 11 فیصد بڑھی :وزارت خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی ) وزارت خزانہ نے جولائی 2022 سے اپریل 2023 تک کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔ ماہانہ آئوٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 11 فیصد سے بڑھ کر 28.2 فیصد تک پہنچ گئی۔ دستاویز میں کہا گیا ہے اپریل میں سی پی آئی کی شرح 36.4 فیصد رہی جو مارچ میں 35.4فیصد تھی۔ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح 10.6 فیصد کم ہوکر منفی 8.1 فیصد رہ گئی۔جولائی سے اپریل تک پاکستان کامالی خسارہ 11.7 فیصد اضافے سے 3ہزار 535 ارب روپے رہا جبکہ گزشتہ سال جولائی سے اپریل میں مالی خسارہ 3ہزار 165ارب روپے تھا۔ دستاویز میں کہا گیا ہے رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ میں پاکستان کا پرائمری بیلنس منفی447 ارب روپے سے کم ہو کر 504 ارب روپے رہا۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے اندرونی اوربیرونی چیلنجوں کے باوجود معیشت میں استحکام اورپائیدارنمو کے لیے حکومت کی جانب سے مرتب کردہ پالیسیوں اورحکمت عملی سے اقتصادی نمو اور سپلائی چین میں بہتری آرہی ہے، حکومتی اقدامات سے محصولات میں اضافہ اور تجارتی و جاری کھاتے کے خسارے میں کمی ہوئی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہواراقتصادی اپ ڈیٹ میں بتایا گیا ہے رواں مالی سال میں غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوارکی عبوری شرح 0.29 فیصد تک رہنے کاامکان ہے۔ غیریقینی بیرونی اوراندرونی معاشی ماحول اورروپیہ کی قدرمیں کمی نے مہنگائی کی شرح کو بھی بدستور اوپررکھا ہواہے۔رپوٹ کے مطابق ترسیلات زرمیں کمی کی وجہ سے بیرونی ادائیگیوں میں بھی مسائل موجود ہیں تاہم زری اورمالی استحکام کے لیے مرتب کردہ پالیسیوں کی وجہ سے معیشت کوپائیدارراہ پرگامزن کردیا گیا ہے، وزارت خزانہ کے مطابق خریف کی فصلوں سے زرعی سرگرمیوں اور پیداوارمیں مزید اضافہ ہوگا جس سے مجموعی اقتصادی نمو پراثرات مرتب ہوں گے۔اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں سمندرپارپاکستانیوں نے 22.7 ارب ڈالرکا زرمبادلہ ملک ارسال کیا، اس مدت میں ملکی برآمدات کاحجم 23.2 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کاحجم 45.2 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا۔مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں سالانہ بنیادوں پر76.1 فیصدکی نمایاں کمی ہوئی، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 3.3 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 13.7 ارب ڈالرتھا۔اس مدت میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 1.170 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.52 ارب ڈالرتھا، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 159.6 ملین ڈالرریکارڈ کیا گیا۔ 26 مئی 2023 کو ایکسچینج کی شرح 285.16 روپے ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی تاریخ کو 202.01 روپے تھی۔وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے اپریل تک کی مدت میں ایف بی آر نے 5.638 ٹریلین روپے کی محصولات اکٹھا کیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 16.1 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ایف بی آر نے 4.856ٹریلین روپے کی محصولات اکٹھا کی تھیں۔نان ٹیکس ریونیومیں 26.2 فیصدکی نموہوئی،نان ٹیکس ریونیوکاحجم 1241 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 983 ارب روپے تھا، پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجرا میں 27.2 فیصد کی شرح سے کمی ہوئی۔اس مدت میں پی ایس ڈی پی کے تحت 329 ارب روپے کے فنڈز اورگرانٹس جاری ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 452 ارب روپے تھے۔اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مالیاتی خسارہ کاحجم 3535 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 3165 ارب روپے کے مقابلے میں 11.7فیصدزیادہ ہے ، پرائمری بیلنس کاحجم 504 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں منفی 447 ارب روپے تھا۔اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں زرعی قرضوں کی فراہمی میں 25.4 فیصد کی نموریکارڈ کی گئی، جاری مالی سال کے دوران زرعی شعبے کے قرضہ جات کاحجم 1327.8 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1058.7 ارب روپے تھا۔نجی شعبہ کو 257.8 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کیے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 80.4 فیصدزیادہ ہے۔ 4 اپریل 2023 کو پالیسی ریٹ 21 فیصد تھا۔اعدادوشمارکے مطابق قومی سطح پرصارفین کے لیے قیمتوں کا اشاریہ 36.4 فیصد جبکہ اپریل میں 28.2 فیصدریکارڈکیاگیا ہے جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں مارچ کے دوران 8.1 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔اعدادوشمارکے مطابق 25 مئی 2023 کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا100 انڈکس 40965 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جو یکم جولائی 2022 کو 41630 پوائنٹس تھا۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 21.78 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 33.99 ارب ڈالرتھا۔