چیف جسٹس سمیت 3جج آڈیو لیکس مقدمہ نہ سنیں
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمشن کے بنچ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نیا بنچ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔ حکومت نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ متفرق درخواست آڈیو لیک کمشن کے خلاف درخواستوں کے مقدمہ میں جمع کرائی ہے۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں، تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بنچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیں۔ انکوائری کمشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلقہ ہے۔ عدالتی فیصلوں اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج اپنے رشتہ دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا، ماضی میں ارسلان افتخار کیس میں چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اعتراض پر خود کو بنچ سے الگ کر لیا تھا۔ مبینہ آڈیو لیک جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر سے بھی متعلق ہیں۔ وفاقی حکومت نے استدعا کی ہے کہ آڈیو لیک کمشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بنچ تشکیل دیا جائے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمشن کیس پر سماعت آج ہوگی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ سماعت کرے گا۔