• news

بدھ ‘ 10 ذیقعد‘ 1444ھ‘ 31 مئی 2023ء

مودی حکومت الیکشن جیتنے کیلئے یٰسین ملک کو پھانسی  دے سکتی ہے: حریت کانفرنس
یہ ایک تلخ حقیقت ہے اور مودی سے کچھ بھی بعید نہیں اس وقت بھارت میں انتہا پسند مودی کی ظالمانہ اقلیت دشمن پالیسیوں سے خود ہندو بھی خوش نہیں۔ انہیں پتہ چل گیا ہے کہ اگر مودی کی یہ پالیسیاں جاری رہیں تو بھارت مستقبل میں ایک بار پھر ٹوٹ پھوٹ سکتا ہے۔ علیحدگی پسند ریاستوں میں خونی تحریکیں چل رہی ہیں۔ مسلم ہی نہیں عیسائی اقلیت بھی ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ اب بھارتی وزیراعظم مودی لاکھ نئی پارلیمنٹ کے افتتاح پر مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور بدھ مت کے ماننے والوں سے دعائیں کرائیں مگر اندرون خانہ وہ ان کو کچلنے اور دبا کر رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جس بے رحمی سے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے شہید کیا وہ دنیا کے سامنے ہے۔ مگر کشمیری ابھی تک ہار ماننے کو تیار نہیں۔ مودی سرکاری ہو یا کانگریس سرکار سب کے دور میں کشمیریوں کی مسلم سیاسی قیادت کو بے دردی سے یا تو قتل کیا گیا یا پھانسی دیدی گئی۔ اس وقت اسی خطرے سے حریت رہنما یٰسین ملک دوچار ہیں جو تہاڑ جیل دہلی میں عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اس پر بھی ایک بھارتی سرکاری ادارے نے عدالت میں درخواست دی ہے کہ انہیں بغاوت کے جرم میں پھانسی دی جائے اور یہ درخواست عدالت نے قبول کر کے اس کی سماعت مقرر کر دی ہے۔ حریت کانفرنس نے درست خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اب بی جے پی آنے والے الیکشن سے قبل یٰسین ملک کو پھانسی دے کر ہندوتوا کے حامیوں اور سادہ لوح بھارتیوں کو خوش کرے گی کہ دیکھا ہم نے ’’بڑا اہم کام‘‘ کیا ہے۔ ’’بھارت دشمن‘‘ کو پھانسی دی ہے۔ اس کیخلاف اس وقت عالمی سطح پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے جس کی سب سے زیادہ ذمہ داری حکومت آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے اور حکومت پاکستان پر بھی کہ وہ عالمی سطح پر ایسی کسی بھی حرکت سے ہندوستان کو باز رکھنے کے لئے اس پر دباؤ ڈالے۔
٭٭٭
سندھ انٹرمیڈیٹ نتائج بینظیر آباد میں ٹاپ پوزیشن لینے والا کالج کا طالب علم ہی نہیں…!!!
محکمہ تعلیم سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ دیگر صوبوں میں بہت کم ہوتا ہے۔ بڑے بڑے کارنامے صرف محکمہ تعلیم سندھ کے حصے میں آتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کا تعلیمی معیار بھی اتنا ہی قابل رشک ہے جتنے یہ کارنامے ہیں۔ امتحانات میں نقل کی بات چھوڑیں اس میں بلوچستان اور خیبر پی کے بھی کچھ کم نہیں وہاں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا ہے جو سندھ میں ہوتا ہے۔ بس برق گرتی ہے تو بے چارے پنجاب والوں پر جہاں ظالم نگراں عملہ بچوں کے مستقبل سے کھیلتا ہے اور بچے نقل بھی نہیں کر سکتے۔ باقی صوبوں میں بچے بدمعاشی، اسلحہ اور اثرورسوخ کی بنیاد پر یہ سب کچھ باآسانی کر لیتے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ اس اثر و رسوخ کا کرشمہ جو سندھ میں نظر آتا ہے۔ باقی صوبوں میں بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔ کیونکہ وہاں پاس ہونا ہی کافی ہوتا ہے۔ مگر سندھ میں بینظیر آباد میں اعلیٰ نمبر کے شوقین طالب علم نے ایسا کمال دکھایا کہ اب بینظیر آباد کا نام ’’کمال آباد‘‘ رکھنے کو جی چاہتا ہے۔ جہاں ایک ایسے بااثر طالب علم نے علاقے میں انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی جو کسی تعلیمی ادارے کا طالب علم ہی نہیں ہے۔ اس کی کہیں کسی کالج میں یا بورڈ میں رجسٹریشن ہی نہیں۔ اس کے باوجود دیکھ لیں اس نے علاقے میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے پڑھاکو بچوں کو کیسا منہ توڑ جواب دیا کہ پڑھنا ضروری نہیں اثر و رسوخ ضروری ہوتا ہے۔ اب کیا کہتے ہیں ارباب اقتدار و محکمہ تعلیم کے افسران و وزیر بیچ ایں مسئلہ۔ تعلیم ابھی تک ہمارے حکمرانوں کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
بقول شاعر ا ب تو … 
نامرادی کا یہ عالم ہے کہ اب یاد نہیں
تو بھی شامل تھا کبھی میری تمناؤں میں
٭٭٭
سموگ سے تدارک کیلئے لاہور میں کاروبار دس بجے بند کرنے کا فیصلہ
ایسے فیصلے پہلے بھی کئی بار ہوئے مگر ان پر عمل ہوتا کہیں نظر نہیں آیا۔ سوائے کرونا کی وبا میں جب قانون کے خوف سے نہیں موت کے خوف نے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بجلی کے شدید بحران کے دور میں بھی ایسے فیصلے ہوئے مگر کاروباری اور تجارتی تنظیموں نے باہمی ملی بھگت سے اسے ہوا میں اڑا دیا یوں ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ اب حکومت نے سموگ کی آڑ میں جو نیا حکمنامہ جاری کیا ہے خدا کرے اس پر انتظامیہ عمل کرانے میں کامیاب رہے۔ دکاندار اور تاجر حضرات اس پر عمل کریں۔ دنیا بھر میں  9 ٹو 5 کا فارمولا ہر جگہ چلتا ہے صرف ہمارے ہاں اس کے اْلٹ ہوتا ہے جہاں 12 ٹو 12 کا فارمولا کام کرتا ہے۔ 12 بجے دن کو دوپہر کے وقت تجارتی مراکز کھلتے ہیں اور رات 12 بجے کے بعد بند ہوتے ہیں۔ ان اوقات میں موسم گرما میں بجلی کی کھپت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ مگر بجلی چوری کے فارمولے کے سبب سب خوش ہیں۔ دس بجے بندش سے کم از کم بجلی کی بچت ہوگی۔ رہی کھانے پینے کی دکانوں کی ہوٹلوں کی بات تو وہ بھی کسی سے کم نہیں وہ بھی بجلی اور گیس چوری میں ماہر ہو چکے ہیں  انہیں 11 بجے رات تک کھلا رہنے کی اجازت چلیں درست ہے مگراس سے زیادہ رعایت مناسب نہیں رات سونیاور آرام کرنے کے لئے ہے۔ وہ کام کرنے کے لئے مگر ہم قدرت کے اس سنہری اصول سے ہٹ کر اپنی مرضی کریں گے تو سموگ پیدا ہوگا، آلودگی پھیلے گی، ماحول تباہ ہونے سے آفات اور وبائیں ہمارے گھروں کا راستہ دیکھیں گی۔ ان سے نجات پانے کی ہم میں سکت نہیں اس لئے ہمیں قدرت کے قوانین کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا تب ہی آرام سکون اور اطمینان کی زندگی نصیب ہوگی۔ 
 ٭٭٭
 ایشیا کپ: بھارت کا پاکستان کا ہائبرڈ ماڈل قبول کرنے سے انکار
یہ بھارت کی پرانی عادت ہے کہ وہ ہر جگہ پاکستان کی مخالف کرتا ہے۔ بات اچھی ہو یا تجویز، بھارت کا صرف یہی کام رہ جاتا ہے کہ وہ اس کی مخالفت کرے۔ اس خبثِ باطن کے جواب میں پاکستان نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ اب ایشیا کپ کرکٹ مقابلوں کو ہی لے لیں بھارت پاکستان کی میزبانی پر ناخوش ہے۔ وہ تو چاہتا ہے کہ اس کا منفی پراپیگنڈا چلتا رہے کہ پاکستان کے حالات کھیلوں کے اتنے بڑے ایونٹ کے لئے سازگار نہیں ہیں۔ مگر اس کے باوجود پاکستان میں گزشتہ اور موجودہ برس کئی غیر ملکی کرکٹ ٹیموں نے آکر کھیلا کسی نے بھی یہ شکایت نہیں کی کہ حالات خراب ہیں۔ مگر بھارت کی ابھی تک وہی مرغ کی ایک ٹانگ والی حالت برقرار ہے۔ ترتیب کے مطابق شیڈول طے ہے کہ اس برس ایشیا کپ کرکٹ مقابلوں کی میزبانی پاکستان کرے گا۔ کچھ عرصے سے بھارت اس کے خلاف شور مچا رہا ہے اور پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کر رہا ہے۔ وجہ وہی صرف اور صرف پاکستان کی مخالفت ہے۔ صرف یہی نہیں دبائو ڈال کر بنگلہ دیش اور سری لنکا کو بھی ایسا کرنے کا کہہ رہا ہے۔ جواب میں اب پاکستان بھی ڈٹ گیا ہے مگر اس کے باوجود اس تنازعے سے نکلنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے تجویز دی ہے کہ پہلے چار میچ پاکستان میں کرائے جائیں باقی میچ کسی نیوٹرل مقام (ملک) میں کرائے جائیں۔ بھارت اس پر بھی تیار نہیں تو پھر ٹھیک ہے پاکستان بھی اپنے موقف پر ڈٹ جائے۔ پہلے ہمارے بھارت س کون سے اچھے تعلقات ہیں جو کھیلوں کے میدان میں خراب ہونے سے مزید خراب ہونگے۔ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں اب یہ معاملہ اٹھایا جارہا ہے تو پاکستان بھی پیچھے نہ ہٹے اور ابھی یا کبھی نہیں والا ردِعمل دے۔ مقابلے شیڈول کے مطابق ہوں ورنہ پاکستان بھی بھارت میں کوئی ایونٹ ہونے کی صورت میں وہاں جانے سے انکار کا اپنا حق استعمال کر سکتا ہے…!!!
٭٭٭٭٭٭

ای پیپر-دی نیشن