تواضع
ارشاد باری تعالی ہے۔ـــــ
’’مومنین کے ساتھ انکساری سے پیش آئیں‘‘۔ حضرت زارع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ’’ اور وہ عبد القیس کے وفد میں شامل تھے ‘‘ فرمایا جب ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو اپنی سواریوں کو پیچھے چھوڑ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آ پ ؐ کے دست اقدس اور قدم مبارک کو بو سہ دینے لگے۔ (ابو د ائود )سر کار دو عالم ؐ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علھیم اجمعین سے فرما یا ! کیا بات ہے کہ تم میں عبادت کی حلاوت کے آثار نظر نہیں آ رہے۔ انہوں نے عرض کیا حضور ﷺ عبادت کی حلاوت کیا ہے؟
فرمایا عاجزی و انکساری۔ سرور دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا ! جب تم میری امت میں عاجزی انکساری کرنے والے دیکھو تو تم بھی ان کے ساتھ انکساری سے پیش آ ئواور جب تم تکبر کر نے والے دیکھو تو ان سے تکبر کے ساتھ پیش آ?۔ یہ ان کے لیے ذلت و خواری کا باعث ہو گا۔ اور فرمایا ! تم افضل ترین عبادت ’’ تواضع سے غفلت بر تتے ہو ‘‘۔ حضرت قتا دہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ! جسے مال و دولت یا حسن و جمال یا بیان یا علم کی دولت عطا ہوئی ، پھر اس نے اس پر تواضع و انکساری اختیار نہ کی تو اس پر یہ قیامت کا روز وبال جان ہو گا۔
سید الا نبیا ئؑ نے فرمایا ! جب بندہ تواضع کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ساتویں آسمان تک کی بلندی عطا فرماتا ہے۔حضرت مجاہد رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں ! اللہ تعالی نے جب نو ح علیہ السلام کی قوم کو غرق کیا تو پہاڑوں نے فخر کیا اور بلندی پر ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے لگے۔ جو دی پہاڑ نے تواضع اپنائی تو اللہ تعالی نے اسے تمام پہاڑوں پر فوقیت عطا کر دی اور کشتی نو ح کو وہاں ٹھہرا دیا۔فرمایا : نبی اکرم ﷺ نے جس نے کسی امیر آدمی کی عزت اس کی دولت کی بنا پر کی تو اس کے دین کا دو تہائی حصہ چلا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! میری طرف وحی کی اللہ تعالی نے کہ" تواضع اختیار کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے پر زیادتی نہ کرے ‘‘۔
حضرت لقمان علیہ السلام نے فرمایا : تواضع نعمت ہے جس پر حسد نہیں کیا جاتا اور تکبر ایک ایسی مشقت ہے جس پر رحم نہیں کیا جاتا اور عزت تو تواضع میں ہے جس نے اسے تکبر کے اندر تلاش کیا نہ پا سکا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا کہ کون سا اسلام اسلام ہے۔ آ پ ؐنے فرمایا کہ تو کھانا کھلا اور سلام کہے واقف اور نا واقف کو ( بخاری )