سودی نظام کے خاتمہ میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے زیراہتمام اسلامی کیپٹل مارکیٹ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلامی مالیات اور بینکاری غربت کے خاتمہ اور معاشرے کی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے، حکومت اسلامی مالیاتی صنعت کو فروغ دینے میں سنجیدہ اور پرعزم ہے، یقین ہے کہ اسلامی بینکاری اور مالیات کے تحت چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے کاروبار، زراعت اور کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کیلئے مصنوعات پیش ہوں گی۔ پاکستان میں اسلامک فنانس کا حجم 42 ارب ڈالر ہے، 2022 میں اسلامک فنانسنگ کی گروتھ 29 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ پاکستان میں 6 اسلامک بنک اور 16 بنکوں میں اسلامک بنکنگ کی فرنچائزز کام کررہی ہیں۔
اپریل 2022ء میں وفاقی شرعی عدالت ربا اور سود سے متعلق موجودہ قوانین کو شریعت سے متصادم اور سہولت کاری کرنیوالے تمام قوانین اور شقوں کو غیرشرعی قرار دے چکی ہے اور پانچ سال میں سود سے پاک معاشی نظام نافذ کرنے کا حکم صادر کر چکی ہے جبکہ جنوری 2000ء میں سپریم کورٹ کا شریعت اپیلیٹ بنچ ہر قسم کے سود اور سودی کاروبار کو قرآن و سنت سے متصادم اور غیراسلامی قرار دے چکا ہے۔ سودی نظام کا خاصہ یہ ہے کہ وہ معاشرے کے متوسط اور عام طبقات کی رقوم کو جمع کرکے اسے ایک طبقہ کے ہاتھ میں دے دیتا ہے جس سے معاشرہ پر اس طبقہ کی بالادستی اور گرفت قائم ہو جاتی ہے۔ اسی لئے خود ذاتِ باری تعالیٰ کی جانب سے سود کی ممانعت کی گئی ہے۔ قرآن کریم نے سودی کاروبار پر اصرار کو اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ؐ کیخلاف اعلانِ جنگ سے تعبیر کیا ہے۔ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود دینے والے‘ لینے والے‘ لکھنے والے اور اس بارے میں گواہی دینے والے سب افراد کو لعنت کا مستحق قرار دیکر سود کے پورے نظام کو ملعون ٹھہرایا ہے۔ نومبر 2022ء میں حکومت بھی سپریم کورٹ میں سود سے متعلق دائر کردہ اپیل واپس لے چکی ہے اور وزیر خزانہ نے بھی ملک میں سود سے پاک بنکاری نظام کو تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اب بھی وہ یقین کے ساتھ یہ باور کرا رہے ہیں کہ اسلامی مالیات اور بینکاری غربت کے خاتمہ اور معاشرے کی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے تو پھر سودی نظام کے خاتمہ میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔ محض اعلانات اور بیانات سے سودی نظام کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا‘ اس کیلئے عملی اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ دین اسلام میں ناپسندیدہ اس نظام کا فوری خاتمہ کیا جا سکے۔